شہزادہ قیس :چھٹی پر تھے طبیب عید کے دِن

سید زبیر

محفلین
چھٹی پر تھے طبیب عید کے دِن

چھٹی پر تھے طبیب عید کے دِن
مر گئے کچھ غریب عید کے دِن

نازُک اِحساس لوگ چڑھتے ہیں
زِندہ زِندہ صلیب عید کے دِن

بُت بھی صف باندھ لیں عقیدت سے
عشق ہو گر خطیب عید کے دِن

گُلِ تر تم کو ، زَخم ہم کو ملیں
جس کے جیسے نصیب عید کے دِن

چشمِ پُر نم کی تہہ میں ڈُوب گیا
چاند سا اِک حبیب عید کے دِن

آئینوں سے کہاں تک عید ملیں
ہر گھڑی ہے مہیب عید کے دِن

خود کشی سے ہٹا تو رونے لگا
ایک بے بس غریب عید کے دِن

چل رَہا ہے قلم ، رَواں ہیں اَشک
با اَدَب ، ’’ بے نصیب ‘‘ عید کے دِن

یار تو یار ، ایسی وَحشت تھی
یاد آئے رَقیب عید کے دِن

غمِ فرقت بڑھا جو حد سے تو
مر گئی عندلیب عید کے دِن

اِہلِ دِل باقی مر چکے ہیں قیس
اور ہم عنقریب عید کے دِن

شہزاد قیس کی کتاب "عید" سے انتخاب
 

اوشو

لائبریرین
چھٹی پر تھے طبیب عید کے دِن

چھٹی پر تھے طبیب عید کے دِن
مر گئے کچھ غریب عید کے دِن

نازُک اِحساس لوگ چڑھتے ہیں
زِندہ زِندہ صلیب عید کے دِن

بُت بھی صف باندھ لیں عقیدت سے
عشق ہو گر خطیب عید کے دِن

خود کشی سے ہٹا تو رونے لگا
ایک بے بس غریب عید کے دِن

یار تو یار ، ایسی وَحشت تھی
یاد آئے رَقیب عید کے دِن

شہزاد قیس کی کتاب "عید" سے انتخاب

واہ کیا خوب ہے۔ احساسات سے بھرپور۔
بہت سی ایسی باتیں جو ہم عید کی خوشیوں میں بھول جاتے ہیں۔
بہت شکریہ محترم
خوش رہیں
بہت جئیں
 
Top