مصطفیٰ زیدی شہناز (۴)

غزل قاضی

محفلین
شہناز (۴)

" خود کو تاراج کرو ، زندگیاں کم کر لو
جتنا چاہو دل ِ شوریدہ کا ماتم کر لو

تاب ِ وحشت کسی صحرا ، کسی زنداں میں نہیں
اِس قدر چارہ گری وقت کے امکاں میں نہیں

خاطر ِ جاں کے قرینے تو کہاں آئیں گے
صرف یہ ہو گا کہ احباب بچھڑ جائیں گے

گھر جو اُجڑے تو سنورتے نہیں دیکھے اب تک
ایسے ناسُور تو بھرتے نہیں دیکھے اب تک

مصطفیٰ زیدی

کوہ ِ ندا​
 
Top