تاسف شہنشاہِ جذبات دلیپ کمار (یوسف خان ) کا 98 سال کی عمر میں انتقال

محمد وارث

لائبریرین
واحد ہندوستانی ہیں جنہیں پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز عطا کیا گیا۔

E5rqSSlWQAAHNZM
دلیپ کمار صاحب بال ٹھاکرے کے بہت گہرے دوست تھے اس زمانے سے جب بال ٹھاکرے کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا اور وہ اخباروں کے لیے سیاسی کارٹون بنایا کرتے تھے۔ یوسف خان صاحب کے اس فیصلے پر کہ وہ پاکستان سے اعزاز وصول کر لیں گے، شیو سینا اور بال ٹھاکرے ان کے بہت سخت دشمن ہو گئے تھے اور بال ٹھاکرے ان کو دہائیوں پرانی دوستی توڑنے کا طعنہ دیتے رہے۔
 

فاخر

محفلین
اس زمانے میں اصلی نام سے کوئی فلموں میں سامنے نہیں آتا تھا، نمی، مینا کماری وغیرہ سب مسلم تھیں۔ اور شاید اس پیشے کی وجہ سے اپنا اسلامی تشخص چھپانے کی کوشش بھی تھی۔
الوداع یوسف بھائی، انا للہ وانا الیہ راجعون

ہندوستان کے صحافی اور مصنف فاروق ارگلی نے ایک انٹرویو لیا تھا، جس میں یوسف صاحب یہ کہتے ہیں کہ مجھے دین اسلام پر فخر ہے،میں نبی آخرالزماں ﷺ ، قرآن و حدیث صحابہ کرام پر ایمان ہے۔ اردو ہماری مادری زبان ہے ہمیں اردو زبان پر فخر ہے ۔
بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ :’مرحوم یوسف خان کی غیرت نے یہ گوارہ نہ کیا کہ ان کا نام ’’یوسف‘‘ پیغمبرانہ نام فلم انڈسٹری میں استعمال کیا جائے۔
ممبئی میں رہنے والے لوگ کہتے ہیں کہ یوسف خان دلیپ کمار کا تعلق مولانا عبدالکریم پاریکھ سے بہت ہی گہرا تھا۔ اپنے گھر میں امام مقرر کرکے عشا اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرتے تھے ۔
خیر جو کچھ بھی ہو، مجھے ان کی اردو دوستی اور اسلام پسندی کی وجہ سے الفت ہے اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے اور جوارِ رحمت میں جگہ دے آمین ۔
ورنہ یہی فلم انڈسٹری ہے جہاں عصمت چغتائی جیسی خاتون بھی ہوئی ہیں، جنہوں نے یہ وصیت کی تھی کہ اس کی لاش ہندو رسم کے مطابق جلائی جائے، ترقی پسند چونچلوں اور فکری غلاموں کا کہنا ہی کیا۔ اللہم احفظنا۔
 

فاخر

محفلین
دلیپ کمار صاحب بال ٹھاکرے کے بہت گہرے دوست تھے اس زمانے سے جب بال ٹھاکرے کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا اور وہ اخباروں کے لیے سیاسی کارٹون بنایا کرتے تھے۔ یوسف خان صاحب کے اس فیصلے پر کہ وہ پاکستان سے اعزاز وصول کر لیں گے، شیو سینا اور بال ٹھاکرے ان کے بہت سخت دشمن ہو گئے تھے اور بال ٹھاکرے ان کو دہائیوں پرانی دوستی توڑنے کا طعنہ دیتے رہے۔

پھر بال ٹھاکرے کی اسی دلیپ دشمنی نے مہاراشٹر کا بے تاج بادشاہ بنادیا۔ پھر بال ٹھاکرے نے ہر ایک موقع جو مسلم دشمنی کا تھا ، خوب اچھی طرح سے استعمال کیا ۔ ابھی کانگریس اور این سی پی کی حمایت سے بال ٹھاکرے کے لڑکے ادھو ٹھاکرے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ہیں۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے ،جب بال ٹھاکرے مرا تھا، تو ہندوستان کی اقتصادی راجدھانی مانی والی بمبئی یعنی ممبئی ایک دن مکمل طور پر بند رہی تھی ۔ کسی لڑکی نے اس بند کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے فیس بک یا ٹوئٹر پر کوئی پوسٹ لگایا تھا، اس پر بہت لے دے مچی تھی۔ لڑکی کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
پھر بال ٹھاکرے کی اسی دلیپ دشمنی نے مہاراشٹر کا بے تاج بادشاہ بنادیا۔ پھر بال ٹھاکرے نے ہر ایک موقع جو مسلم دشمنی کا تھا ، خوب اچھی طرح سے استعمال کیا ۔ ابھی کانگریس اور این سی پی کی حمایت سے بال ٹھاکرے کے لڑکے ادھو ٹھاکرے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ہیں۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے ،جب بال ٹھاکرے مرا تھا، تو ہندوستان کی اقتصادی راجدھانی مانی والی بمبئی یعنی ممبئی ایک دن مکمل طور پر بند رہی تھی ۔ کسی لڑکی نے اس بند کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے فیس بک یا ٹوئٹر پر کوئی پوسٹ لگایا تھا، اس پر بہت لے دے مچی تھی۔ لڑکی کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔
اس وقت تو ادھو ٹھاکرے نے ہی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کرائی، ترنگے میں لپیٹ کر توپوں کی سلامی کے ساتھ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واحد ہندوستانی ہیں جنہیں پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز عطا کیا گیا۔

E5rqSSlWQAAHNZM
آپ کی اس بات سے ایک دو باتیں اور بھی یاد آ گئیں۔ پاکستان کا ایک اعلیٰ ترین سول اعزار "نشانِ پاکستان" بھی ہے، وہ بھی دو ہندوستانی شہریوں کو مل چکا ہے، ایک تو سابق انڈین پرائم منسٹر ہیں یعنی مرار جی ڈیسائی (1990ء) اور دوسرا پچھلے سال حریت لیڈر سید علی گیلانی کو۔مرار جی ڈیسائی کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ "نشانِ پاکستان" کے ساتھ ساتھ وہ انڈین سب سے بڑے سول ایوارڈ "بھارت رتن" سے بھی نوازے گئے ہیں۔ ہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ دلیپ کمار (یوسف خان مرحوم) وہ واحد انڈین تھے جنہوں نے پاکستان آ کر اپنا ایوارڈ "نشانِ امتیاز" وصول کیا۔
 

علی وقار

محفلین
آپ کی اس بات سے ایک دو باتیں اور بھی یاد آ گئیں۔ پاکستان کا ایک اعلیٰ ترین سول اعزار "نشانِ پاکستان" بھی ہے، وہ بھی دو ہندوستانی شہریوں کو مل چکا ہے، ایک تو سابق انڈین پرائم منسٹر ہیں یعنی مرار جی ڈیسائی (1990ء) اور دوسرا پچھلے سال حریت لیڈر سید علی گیلانی کو۔مرار جی ڈیسائی کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ "نشانِ پاکستان" کے ساتھ ساتھ وہ انڈین سب سے بڑے سول ایوارڈ "بھارت رتن" سے بھی نوازے گئے ہیں۔ ہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ دلیپ کمار (یوسف خان مرحوم) وہ واحد انڈین تھے جنہوں نے پاکستان آ کر اپنا ایوارڈ "نشانِ امتیاز" وصول کیا۔
وارث بھائی، نشان دہی کا شکریہ۔ چند روز قبل بھی یہ بات چل رہی تھی کہ آیا نشان امتیاز اور نشان پاکستان ایک ہی ایوارڈ کے دو نام ہیں۔ وکی پیڈیا بھی متذبذب ہے۔ شاید آپ ہی رہنمائی فرمائیں تو کچھ بات بنے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی، نشان دہی کا شکریہ۔ چند روز قبل بھی یہ بات چل رہی تھی کہ آیا نشان امتیاز اور نشان پاکستان ایک ہی ایوارڈ کے دو نام ہیں۔ وکی پیڈیا بھی متذبذب ہے۔ شاید آپ ہی رہنمائی فرمائیں تو کچھ بات بنے۔
مجھے تو لگتا ہے کہ علیحدعلیحدہ ہیں۔ لیکن واقعی پاکستانی اربابِ حل و عقد نے اس مسئلے کو بھی گنجلک بنایا ہوا ہے، ایک ہی طرح کے ایوارڈز ہیں اور دونوں ہی اعلیٰ ترین بھی ہیں۔اور پھر ان کے علاوہ بھی کئی طرح کے اور کئی ایک ہیں۔ ویسے کوئی اعلیٰ سرکاری افسر یہاں اگر ہو تو انہیں آواز دی جا سکتی ہے۔ :)
 

علی وقار

محفلین
مجھے تو لگتا ہے کہ علیحدعلیحدہ ہیں۔ لیکن واقعی پاکستانی اربابِ حل و عقد نے اس مسئلے کو بھی گنجلک بنایا ہوا ہے، ایک ہی طرح کے ایوارڈز ہیں اور دونوں ہی اعلیٰ ترین بھی ہیں۔اور پھر ان کے علاوہ بھی کئی طرح کے اور کئی ایک ہیں۔ ویسے کوئی اعلیٰ سرکاری افسر یہاں اگر ہو تو انہیں آواز دی جا سکتی ہے۔ :)
متفق۔
 

وجی

لائبریرین
مجھے تو لگتا ہے کہ علیحدعلیحدہ ہیں۔ لیکن واقعی پاکستانی اربابِ حل و عقد نے اس مسئلے کو بھی گنجلک بنایا ہوا ہے، ایک ہی طرح کے ایوارڈز ہیں اور دونوں ہی اعلیٰ ترین بھی ہیں۔اور پھر ان کے علاوہ بھی کئی طرح کے اور کئی ایک ہیں۔ ویسے کوئی اعلیٰ سرکاری افسر یہاں اگر ہو تو انہیں آواز دی جا سکتی ہے۔ :)
افسوس کہ ہماری درسی کتابوں میں اس بارے میں کچھ نہیں بتایا جاتا۔
میرا خیال ہے اسکو اسطرح سمجھیں کہ
سب سے نیچےتمغہ
پھر ستارہ
پھر ہلال
پھر نشان

لیکن ان اعرزاز کی بھی اپنی کچھ قسمیں ہیں ۔ مثلا شجاعت، امتیاز ، پاکستان، قائداعظم اور خدمت۔
 
Top