اس زمانے میں اصلی نام سے کوئی فلموں میں سامنے نہیں آتا تھا، نمی، مینا کماری وغیرہ سب مسلم تھیں۔ اور شاید اس پیشے کی وجہ سے اپنا اسلامی تشخص چھپانے کی کوشش بھی تھی۔
الوداع یوسف بھائی، انا للہ وانا الیہ راجعون
ہندوستان کے صحافی اور مصنف فاروق ارگلی نے ایک انٹرویو لیا تھا، جس میں یوسف صاحب یہ کہتے ہیں کہ مجھے دین اسلام پر فخر ہے،میں نبی آخرالزماں ﷺ ، قرآن و حدیث صحابہ کرام پر ایمان ہے۔ اردو ہماری مادری زبان ہے ہمیں اردو زبان پر فخر ہے ۔
بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ :’مرحوم یوسف خان کی غیرت نے یہ گوارہ نہ کیا کہ ان کا نام ’’یوسف‘‘ پیغمبرانہ نام فلم انڈسٹری میں استعمال کیا جائے۔
ممبئی میں رہنے والے لوگ کہتے ہیں کہ یوسف خان دلیپ کمار کا تعلق مولانا عبدالکریم پاریکھ سے بہت ہی گہرا تھا۔ اپنے گھر میں امام مقرر کرکے عشا اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرتے تھے ۔
خیر جو کچھ بھی ہو، مجھے ان کی اردو دوستی اور اسلام پسندی کی وجہ سے الفت ہے اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے اور جوارِ رحمت میں جگہ دے آمین ۔
ورنہ یہی فلم انڈسٹری ہے جہاں عصمت چغتائی جیسی خاتون بھی ہوئی ہیں، جنہوں نے یہ وصیت کی تھی کہ اس کی لاش ہندو رسم کے مطابق جلائی جائے، ترقی پسند چونچلوں اور فکری غلاموں کا کہنا ہی کیا۔ اللہم احفظنا۔