حسان خان
لائبریرین
اصفہانِ نصف جہاں کے میدانِ نقشِ جہاں میں واقع شیخ لطف اللہ مسجد صفوی دور کے مشہورترین تاریخی آثار میں سے ہے، جسے صفوی دور کا معماری شاہ کار مانا جاتا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر شاہ عباس صفوی کے دور میں ۱۶۰۳ء میں شروع ہوئی تھی اور ۱۶۱۹ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ میدانِ نقشِ جہاں کے ہمراہ یہ مسجد بھی یونیسکو کی عالمی میراث کی فہرست میں ثبت ہے۔اس مسجد کے معمارِ اعظم شیخ بہائی تھے جو فارسی زبان کے اہم شاعر کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ اس مسجد کی خاص بات اس کی اندرونی کاشی کاری ہے، جو بلامبالغہ اس سے زیادہ دیدہ زیب انداز میں کسی اور مسجد میں نظر نہیں آتی۔ بلا شک و شبہ، اس مسجد کو ایرانی ہنر کا نقطۂ اوج کہا جاتا ہے۔
یہ عمارت اپنی فوق العادہ خوبصورتی کی بنا پر دنیا بھر کے لوگوں کی توجہ اپنی جانب جلب کرتی رہی ہے۔ برطانوی سفرنامہ نگار رابرٹ بائرن اس مسجد کے بارے میں رقم طراز ہے کہ اس نے ایسا تجمل اس سے پہلے کہیں نہیں دیکھا تھا۔ جبکہ پروفیسر پوپ نے اپنی کتاب 'ایرانی ہنر کا مطالعہ' میں لکھا ہے کہ مشکل ہی سے اس عمارت کو انسانی ہاتھوں کا نتیجہ مانا جا سکتا ہے۔ اس عمارت میں ایک نقطۂ ضعف مل پانا بھی ممکن نہیں ہے۔ مزید براں، امریکی معمار لوئی کان کا تبصرہ ہے کہ وہ صرف عالمِ خیال ہی میں ایسی عمارت کا تصور کر سکتا تھا۔
اس مسجد کے بارے میں مزید پڑھیے:
Sheikh Lotfollah Mosque - Wikipedia
میدانِ نقشِ جہاں کے دائیں طرف عالی قاپو محل ہے، بالکل سامنے شاہ عباس مسجد جبکہ بائیں طرف مذکورہ شیخ لطف اللہ مسجد واقع ہے۔
شاہ عباس مسجد اور عالی قاپو محل بھی بجائے خود شاہ کار ہیں۔
جاری ہے۔۔۔
یہ عمارت اپنی فوق العادہ خوبصورتی کی بنا پر دنیا بھر کے لوگوں کی توجہ اپنی جانب جلب کرتی رہی ہے۔ برطانوی سفرنامہ نگار رابرٹ بائرن اس مسجد کے بارے میں رقم طراز ہے کہ اس نے ایسا تجمل اس سے پہلے کہیں نہیں دیکھا تھا۔ جبکہ پروفیسر پوپ نے اپنی کتاب 'ایرانی ہنر کا مطالعہ' میں لکھا ہے کہ مشکل ہی سے اس عمارت کو انسانی ہاتھوں کا نتیجہ مانا جا سکتا ہے۔ اس عمارت میں ایک نقطۂ ضعف مل پانا بھی ممکن نہیں ہے۔ مزید براں، امریکی معمار لوئی کان کا تبصرہ ہے کہ وہ صرف عالمِ خیال ہی میں ایسی عمارت کا تصور کر سکتا تھا۔
اس مسجد کے بارے میں مزید پڑھیے:
Sheikh Lotfollah Mosque - Wikipedia
میدانِ نقشِ جہاں کے دائیں طرف عالی قاپو محل ہے، بالکل سامنے شاہ عباس مسجد جبکہ بائیں طرف مذکورہ شیخ لطف اللہ مسجد واقع ہے۔
شاہ عباس مسجد اور عالی قاپو محل بھی بجائے خود شاہ کار ہیں۔
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: