ابن رضا
لائبریرین
شیریں نہ دَہَن ہو تو محبت کی دوا دو
تاثیر اگر کم ہو تو مقدار بڑھا دو
تازہ کرو شعلہء خودی پھر سے لہو میں
اس قوم کی سوئی ہوئی تقدیر جگا دو
شرمندۂ تعبیرہو پھر خوابِ اخوت
اُجڑے ہوئے گلشن میں نئے پھول کھلا دو
ہے صحت و تعلیم کا حق سب کا برابر
پھر حاکم و محکوم کے سب فرق مٹا دو
مظلوم کی فریاد پہ خاموش رہے جو
اُس ظلم کے ایوان کو تم آگ لگادو
اِس پیٹ کا دوزخ نہ بھرا ہے، نہ بھرے گا
مل بانٹ کے کھانے کا سبق سب کو سکھا دو
چھوڑو نہ کبھی ہاتھ سے تم دامنِ محنت
تعمیرِ وطن میں رضا دن رات لگا دو
آخری تدوین: