شیر سنگھ ناز دہلوی : زندگی نام ہے جس چیز کا کیا ہوتی ہے ۔

سید زبیر

محفلین
زندگی نام ہے جس چیز کا کیا ہوتی ہے

چلتی پھرتی یہ زمانے کی ہوا ہوتی ہے


سیر دنیا کی ، نہ کچھ یاد خدا ہوتی ہے

عمر انہی جھگڑوں میں تاراج فنا ہوتی ہے


روح جب قالب خاکی سے جدا ہوتی ہے

کس کو معلوم 'کہاں جاتی ہے کیا ہوتی ہے


فکر دنیا سے سَوا ہو جسے عقبیٰ کا خیال

وہ طبیعت ہی زمانے سے جدا ہوتی ہے


دل پر غم ابھی بن جائے دوائے تسکین

وہ نظر ڈال جو مانوس وفا ہوتی ہے


صادق القول کی پہچان یہی ہے ناز

دل میں ڈر ہوتا ہے آنکھوں میں حیا ہوتی ہے


شیر سنگھ ناز دہلوی
 

الف نظامی

لائبریرین
زندگی نام ہے جس چیز کا کیا ہوتی ہے
چلتی پھرتی یہ زمانے کی ہوا ہوتی ہے

سیر دنیا کی ، نہ کچھ یاد خدا ہوتی ہے
عمر انہی جھگڑوں میں تاراج فنا ہوتی ہے

روح جب قالب خاکی سے جدا ہوتی ہے
کس کو معلوم 'کہاں جاتی ہے کیا ہوتی ہے

فکر دنیا سے سَوا ہو جسے عقبیٰ کا خیال
وہ طبیعت ہی زمانے سے جدا ہوتی ہے

دل پر غم ابھی بن جائے دوائے تسکین
وہ نظر ڈال جو مانوس وفا ہوتی ہے

صادق القول کی پہچان یہی ہے ناز
دل میں ڈر ہوتا ہے آنکھوں میں حیا ہوتی ہے
(شیر سنگھ ناز دہلوی)​
 

طارق شاہ

محفلین

دلِ پُرغم، ابھی بن جائے دَوائے تسکِیں
وہ نظر ڈال، جو مانُوسِ وفا ہوتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


صادق القول کی پہچان، یہی بات ہے ناز!
دل میں ڈر ہوتا ہے، آنکھوں میں حیا ہوتی ہے

( "بات" میری سوچ، یا خیال کا اخذ کردہ ہے، مُمکن ہے اِس کی جگہ کوئی اور لفظ ہو، ۔۔ کوئی دیکھ لے تو کیا بات ہو )
:)
 
آخری تدوین:
Top