طارق شاہ
محفلین
غزل
صابرظفر
ایک شمع آرزُو جلتی ہوئی، آواز میں
اوراُس کی روشنی لے جا رہی تھی راز میں
بوسہ ہائے لب سے اُس نے کھینچنا چاہی تھی سانس
سُر لگے تھے ٹھیک لیکن خامشی تھی ساز میں
خواب ہے اپنا سُخن تو خواب مفہومِ سُخن
سوتے سوتے آ گئی خوابیدگی الفاظ میں
ہے کٹھن چھُونا، جمالِ ماورائے جسم وجاں
وُسعتیں رکھّی گئی ہیں خواہشِ پروازمیں
آج کیسی بڑھ گئی بے رغبتی دونوں طرف
کیسے ہم صابر، ظفر تھے بے قرارآغاز میں
صابرظفر