طارق شاہ
محفلین
غزل
صابرظفر
ملائم لمسِ خلوت کا اثر کُچھ دیر رہنے دو
نظر اپنی مِری تصویر پر کُچھ دیر رہنے دو
جمالِ ماورائے جسم و جاں پر جب نظر ٹھہرے
تو اپنے آپ سے کُچھ بےخبر کُچھ دیر رہنے دو
اکیلا چھوڑ دو چاہے مُجھے آثارِ کثرت میں
یہ منظر اور پس منظر، مگر کُچھ دیر رہنے دو
اِسے چھنکا کے رقصِ زندگی کچھ دیرکرلوُں گا
مِرے کاسے میں تنہائی کا زَر کُچھ دیر رہنے دو
مجھے چلنے نہیں دیتیں ظفر یادوں کی زنجیریں
کسی خوابِ سفر کو، ہم سفر کچھ دیر رہنے دو
صابرظفر