تعارف صابری دربار ثانی کلس شریف کا شارٹ تعارف

صابری دربار ثانی کلس شریف کا شارٹ تعارف
بانی ثانی کلس شریف،،منبع ولائیت
جناب حضرت پیر سید سبحان علی شاہ صابری صاحب(رحمتہ الللہ علیہ)
موجودہ سجادہ نشین فقر المومنین،
جناب پیر سید یعقوب شاہ صابری صاحب (رحمتہ اللہ علیہ)
صاحبزادہ زیرنگرانی،،،
پیر سید ثانی محمود صابر صابری صاحب صابری دربار ثانی کلس شریف
  1. سلسلہ چشتی صابری جو حضرت پیر سید مردان علی شاہ صابری صاحب جن کا دربار مگھوپنڈی نزد پھالیہ ضلع منڈی بہاوالدین میں واقعہ ہے انہو نے بحکم حضور صابر پاک حضرت علی احمد علاوالدین صابری کے حضرت پیر بخش صابر صابری صاحب تک پہنچایا جو آج پیران ثانی کلس شریف اور کلس شریف صاحب کی قیادت میں ہے۔
  2. صابری عرس مبارک جو صابری دربار ثانی کلس شریف حضرت پیر سید سبحان شاہ صابر صابری صاحب کی یاد میں 10۔11 مارچ کو منایا جاتا ہے جس کی صدارت سجادہ نشین ثانی کلس شریف کرتے ہیں
  3. صابری عرس مبارک جو صابری دربار مگھوپنڈی شریف حضرت پیر سید مردان علی شاہ صابری صاحب کی یاد میں 24۔25 جون کو منایا جاتا ہے جس کی صدارت بھی سجادہ نشین ثانی کلس شریف کرتے ہیں
  4. صابری دربار ثانی کلس شریف ضلع سرگودہا تحصیل بھیرہ میں چک نظام وکٹوریہ برج سے تقریبا 1 کلو میٹر بائیں طرف واقع ہے ویسے دربار شریف 3 ضلعوں کے ساتھ واقع ہے (ضلع منڈی بہاوالدین ،،،، ضلع سرگودہا ،،،،،ضلع جہلم ) تحصیل و شہر ملکول بھی دربار شریف کے بہت ہی زیادہ نزدیک ہے تقریبا 1 کلو میٹر چک نظام کی طرف،
  5. مزید تفصیلات کے لئیے۔۔ ساتھ دیا گیا لنک وزٹ کریں
 

محمداحمد

لائبریرین
محفل میں خوش آمدید محترم۔

جناب میرا نام صاحبزادہ سید علی حیدر صابری پیر ثانی محمود صابر صاحب کا بیٹا ہوں

جناب اگر گستاخی نہ خیال کریں تو عرض کروں کہ اپنے منہ سے اپنے لئے القابات کا استعمال انکساری کے منافی ہے۔ انکساری کی عدم موجودگی عام لوگوں کے ہاں تو پھر بھی قابلِ قبول ہوتی ہے لیکن درویشوں کے ہاں منکسر المزاجی کا ہونا ضروری خیال کیا جاتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ آپ کی تحریر سے اس بات کا اندازہ نہیں ہو پاتا کہ آپ کا نام کہاں ختم ہوتا ہے اور آپ کے والدِ گرامی کا نام کہاں سے شروع ہوتا ہے۔
 

x boy

محفلین
یہ پیر فقیر سب بزنس ہے اصل مسلمانوں کا اساس قرآن الکریم اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے

نیکی صرف اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی
اطاعت کا نام ہے
صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ تین افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے ۔ انہوں نے پردے کے پیچھے سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا ، ان کی خواہش تھی کہ ہماری رات کی عبادت اس کا طریقہ اور اس کا وقت بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ اور وقت کے مطابق ہو ، بالکل ویسے کریں جیسے اللہ کے پیغمبر کیا کرتے تھے ۔
حدیث کے الفاظ ہیں : فلما اخبروا تقالوھا
جب انہیں پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو تھوڑا سمجھا ۔ پھر خود ہی کہا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور ہم چونکہ گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں آپ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئیے ۔ چنانچہ تینوں نے کھڑے کھڑے عزم کر لیا ۔

ایک نے کہا میں آج کے بعد رات کو کبھی نہیں سوؤں گا بلکہ پوری رات اللہ کی عبادت کرنے میں گزاروں گا ۔
دوسرے نے کہا میں آج کے بعد ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہ کروں گا ۔
تیسرے نے کہا میں آج کے بعد اپنے گھر نہیں جاؤنگا اپنے گھر بار اور اہل و عیال سے علیحدہ ہو جاؤں گا تا کہ ہمہ وقت مسجد میں رہوں ۔ چنانچہ تینوں یہ بات کہہ کر چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ تین افراد آئے تھے اور انہوں نے یوں عزم ظاہر کیا ۔
جب امام الانبیاءنے یہ بات سنی تو حدیث کے الفاظ ہیں : فاحمر وجہ النبی کانما فقع علی وجھہ حب الرمان ” نبی علیہ السلام کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا یوں لگتا تھا گویا سرخ انار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نچوڑ دیا گیا ہے اتنے غصے کا اظہار فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کو بلا کر پوچھا کہ تم نے یہ کیا بات کی ؟ کیا کرنے کا ارادہ کیا ؟ پھر نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اپنا عمل بتایا کہ میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور جاگتا بھی ہوں ، نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میرا گھر بار ہے اور میری بیویاں ہیں ۔ میں انہیں وقت بھی دیتا ہوں اور اللہ کے گھر میں بھی آتا ہوں ۔ یہ میرا طریقہ اور سنت ہے جس نے میرے اس طریقے سے اعراض کیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہ ہے ۔ یعنی جس نے اپنے طریقے پر چلتے ہوئے پوری پوری رات قیام کیا ۔ زمانے بھر کے روزے رکھے اور پوری عمر مسجد میں گزار دی اس کا میرے دین سے میری جماعت سے میری امت سے کوئی تعلق نہ ہو گا ۔ وہ دین اسلام سے خارج ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی محنت کا نام نہیں بلکہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام نیکی ہے ۔ ایک عمل اس وقت تک ” عمل صالح نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تائید اور تصدیق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کر دیا ۔ کیونکہ وہ عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور منہج کے خلاف تھا ۔ یاد رہے کہ کوئی راستہ بظاہر کتنا ہی اچھا لگتا ہو اس وقت تک اس کو اپنانا جائز نہیں جب تک اس کی تصدیق و تائید محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں


امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فیصلہ کن قول
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دو باتیں اگر کوئی شخص پہچان لے تو اس نے پورے دین کو پہچان لیا ۔ پورا دین اس کے پاس محفوظ ہوگیا ۔ ایک یہ کہ عبادت کس کی کرنی ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے صرف اللہ تعالیٰ کی ، کسی حجر و شجر کی نہیں ، قبے اور مزار کی نہیں اور نہ ہی کسی نبی ، ولی اور فرشتے کی ۔ دوسرا یہ کہ کس طرح کرنی ہے ؟ جیسے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ۔ پس جو شخص ان دو باتوں کو پہچان لے اس نے سارے دین کو پہچان لیا اور یہ پورے دین کی اساس و بنیاد ہے ۔ اس لئے ہمیں اپنا عقیدہ ، عمل ، منہج ، معیشت و معاشرت ، سیاست سمیت دیگر تمام امور اللہ کے رسول کے طریقے کے مطابق بنانا ہوں گے تب اللہ رب العالمین انہیں شرف قبولیت سے نوازیں گے ۔ بصورت دیگر تمام اعمال ، عبادتیں اور ریاضتیں برباد ہو جائیں گی اور کسی عمل کا فائدہ نہ ہو گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
ھل اتاک حدیث الغاشیۃ وجوہ یومئذ خاشعۃ عاملۃ ناصبۃ تصلیٰ ناراً حامیۃ ( الغاشیۃ : 1-4 )
قیامت کے دن بہت سے چہرے ذلیل و رسوا ہونگے ۔ اس لئے نہیں کہ وہ عمل نہیں کرتے تھے ، محبت اور کوشش نہیں کرتے تھے بلکہ عمل کرتے تھے اور بہت زیادہ کرتے تھے عمل کرتے کرتے تھک جایا کرتے تھے لیکن یہ دھکتی ہوئی جہنم کی آگ کا لقمہ بن جائیں گے ۔ بے تحاشا عمل کرنے والے محنتیں اور ریاضتیں کرنے والے ، صبح و شام سفر کرنے والے جہنم کی آگ کا ایندھن بنیں گے ۔ کیوں ! اس لئے کہ ان کا عمل اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور طریقے کے مطابق نہ تھا ۔ قرآن و حدیث کے مطابق نہ تھا ۔ اگر عمل سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو اور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کو بلا جھجک اور بلا چوں و چراں تسلیم کر لیا جائے تو یہی کامیابی ہے اور یہی ایمان ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے عقیدے ، عمل اور منہج کو کتاب و سنت کے مطابق بنا دے ۔ تا کہ ہم قرآن و حدیث کو ہی اپنا مرکز اطاعت ٹھہرا لیں ۔ ( آمین )۔

 
صابری دربار ثانی کلس شریف کا شارٹ تعارف
بانی ثانی کلس شریف،،منبع ولائیت
جناب حضرت پیر سید سبحان علی شاہ صابری صاحب(رحمتہ الللہ علیہ)
موجودہ سجادہ نشین فقر المومنین،
جناب پیر سید یعقوب شاہ صابری صاحب (رحمتہ اللہ علیہ)
صاحبزادہ زیرنگرانی،،،
پیر سید ثانی محمود صابر صابری صاحب صابری دربار ثانی کلس شریف
  1. سلسلہ چشتی صابری جو حضرت پیر سید مردان علی شاہ صابری صاحب جن کا دربار مگھوپنڈی نزد پھالیہ ضلع منڈی بہاوالدین میں واقعہ ہے انہو نے بحکم حضور صابر پاک حضرت علی احمد علاوالدین صابری کے حضرت پیر بخش صابر صابری صاحب تک پہنچایا جو آج پیران ثانی کلس شریف اور کلس شریف صاحب کی قیادت میں ہے۔
  2. صابری عرس مبارک جو صابری دربار ثانی کلس شریف حضرت پیر سید سبحان شاہ صابر صابری صاحب کی یاد میں 10۔11 مارچ کو منایا جاتا ہے جس کی صدارت سجادہ نشین ثانی کلس شریف کرتے ہیں
  3. صابری عرس مبارک جو صابری دربار مگھوپنڈی شریف حضرت پیر سید مردان علی شاہ صابری صاحب کی یاد میں 24۔25 جون کو منایا جاتا ہے جس کی صدارت بھی سجادہ نشین ثانی کلس شریف کرتے ہیں
  4. صابری دربار ثانی کلس شریف ضلع سرگودہا تحصیل بھیرہ میں چک نظام وکٹوریہ برج سے تقریبا 1 کلو میٹر بائیں طرف واقع ہے ویسے دربار شریف 3 ضلعوں کے ساتھ واقع ہے (ضلع منڈی بہاوالدین ،،،، ضلع سرگودہا ،،،،،ضلع جہلم ) تحصیل و شہر ملکول بھی دربار شریف کے بہت ہی زیادہ نزدیک ہے تقریبا 1 کلو میٹر چک نظام کی طرف،
  5. مزید تفصیلات کے لئیے۔۔ ساتھ دیا گیا لنک وزٹ کریں
دربار شریف کو ہمارا سلام!
 
Top