طارق شاہ
محفلین
غزل
صابر ظفر
اِسی لیے کبھی خُوش ہیں کبھی ہیں مُضطر ہم
کسی کو یاد نہیں اور کسی کو ازبر ہم
ہمارے حال کو پُہنچے اگر، تو جانے کوئی
غُبارِ غم سے نہاں ہیں درُونِ منظر ہم
خُدا ہو چاہے صنم، سب کچھ اپنے آپ میں ہے
اور اپنے آپ میں رہتے نہیں ہیں اکثر ہم
یہ نم گرفتہ و لُکنت زدہ ، ہمارا سُخن
قبُول کر کہ تِری حمد کے ہیں خُوگر ہم
بشکلِ ہجرتِ دائم روانہ ہونا ہے
ظفر لپیٹ کے رکھنے لگے ہیں بستر ہم
صابر ظفر
آخری تدوین: