صاد ۔ دیباچہ

الف عین

لائبریرین
صاد
اعجاز عبید

دیباچہ
تمھیں تو یادہوگا
میں نے یہ وعدہ کیا ہے
اپنے سارے
کچےّ پکےّ
نیلے پیلے
کھٹےّ میٹھے شعر
سارے بھول جاؤں گا
٭
سنو
یہ پہلی (شایدآخری بھی) نظم ہوگی
تمھارے نام سے منسوب ہے جو
اگر فرصت ملے تم کو
تو یہ بھی دیکھ لینا
(کیا میں اس وعدہ خلافی کی
معافی مانگ لوں)
مگر یہ یاد رکھوّ
آج کے بعد
جو مجھ میں ایک شاعر تھا
وہ مر جائےگا
بس اک انساں بچے گا
جس کے دل میں
ننھے ننھے دیپ روشن ہیں
۔۔۔۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دیباچہ کی آخری لائنز تو بہت ہی پیاری ہیں،

آج کے بعد​
جو مجھ میں ایک شاعر تھا​
وہ مر جائےگا​
بس اک انساں بچے گا​
جس کے دل میں​
ننھے ننھے دیپ روشن ہیں​
 
خوب ہے استاد جی۔
میں بھی سوچ رہا ہوں آزاد نظم کی صورت میں کچھ کہنے کو۔
کافی عرصے غزلیں کہی ہیں ۔ کم از کم اب یہ طعنہ تو نہیں دے سکتا کوئی کے آزاد نظم کہہ کر اپنی کمزوری چھپا رہا ہوں۔:)
 
Top