اکمل زیدی
محفلین
فجر کی اذان سنائی دے رہی تھی میں اٹھ چکا تھا گرم گرم کمبل میں دبکا ہوا تھا سردی کڑا کے کی تھی اذان کانوں سے ٹکرا رہی تھی مسجد بھی قریب ہی گلی میں تھی ایک کمزور سی صدا اندر سے آئی جاؤ نماز کو جاؤ مگر سوچ کے ہی جھرجھری آگئی کمبل سے نکلنے کے خیال سے مختصرسی کشمکش کا انجام میری نیند پر ہوا پھر جب آنکھ کھلی گھڑی پر نظر پڑی ساڑھے سات بج رہے تھے اف !! نو بجے آفس پہنچنا تھا کہاں کی سردی کون سی سردی کیسا کمبل، ٹھنڈے پانی سے منہ ہاتھ دھو کر جیسے تیسے دو چار نوالے کھا کے میں نے بائیک نکالی ذہن آفس میں لگا ہوا تھا آج تو delegation بھی آنا تھا میٹنگ بھی تھی باس نے کہا تھا لیٹ نہیں ہونا ٹائم پر پہنچنا آج فائنل کرنا ہے ان سے بڑا آرڈر ملنے کی توقع ہے سپیڈ میں چلا کر میں دس منٹ پہلے ہی پہنچ گیا باس پہلے ہی پہنچے ہوئے تھے بڑی تعریف کی میٹنگ ٹائم پر شروع ہوگئی پہلا session کامیاب رہا باس بہت خوش تھے میری suggestion بہت پسند آئیں اسی base پر ٹرم طے ہوئیں مگر باس کاشف صاحب سے خفا نظر آ رہے تھے وہ میٹنگ میں اونگھ رہے تھے جسے ان لوگوں نے بھی نوٹ کیا باس نے مجھے بہت شاباشی دی آگے promotion صاف نظر آرہی تھی میں اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا میٹنگ کا دوسرا session دوپہر میں تھا جس میں finalization ہوںا تھی، کاشف صاحب بھی آگئے باتوں باتوں میں ان کے اونگھنے اور باس کی خفگی کا ذکر بھی چھیڑ دیا اس پر وہ مسکرا اٹھے میں نے وجہ پوچھی تو بتایا یار رات کو بچوں نے سونے نہیں دیا اتنی دیر سے آنکھ لگی پھر صبح ہی فجر میں اٹھ کر نماز پڑھی پھر آج میٹنگ بھی تھی اس لئے میں سویا نہیں کے کہیں دیر نہ ہوجائے بس نیند پوری نہیں ہوسکی باس خفا ہے ٹھیک ہے اب کیا ہوگا زیاده یہی نا کہ انکریمنٹ کم لگائیںگے مگر رازق تو میرا اللہ ہی ہے نا وہ میرا حساب کہیں نا کہیں سے پورا کردیگا ان کی خوشنودی سے زیادہ مجھے اپنے رب کی خوشنودی عزیز ہے . . . کاشف صاحب بول رہے تھے اور ایک پشیمانی کا احساس مجهے گھیرے میں لے چکا تھا . . . پھر کچھ سوچ کر میں مطمعین ہو کر اپنے کأم میں لگ گیا. میٹنگ کا دوسرا session شروع ہوںے والا تھا ظھر کی اذان کی آواز سنائ دے رہی تھی . . میٹنگ کے لئیے باس کی کال آگئی .. میں اٹھا اور نماز کو چلدیا .