جاں نثار اختر صبح کے درد کو راتوں کی جلن کو بھولیں- جاں نثار اختر

صبح کے درد کو راتوں کی جلن کو بھولیں
کس کے گھر جائیں کہ اُس وعدہ شکن کو بھولیں

آج تک چوٹ دبائے نہیں دبتی دل کی
کس طرح اس صنمِ سنگ بدن کو بھولیں

اب سوا اس کے مداوائے غمِ دل کیا ہے
اتنی پی جائیں کہ سب رنج و محن کو بھولیں

اور تہذیب غمِ عشق نبھا دیں کچھ دن
آخری وقت میں کیا اپنے چلن کو بھولیں​
جاں نثار اختر
 
Top