صبر کا نام زندگی ہے کیا

عظیم

محفلین
غزل


صبر کا نام زندگی ہے کیا
ماسوا اس کے بھی خوشی ہے کیا

چند قطرے لہو کے، مٹی، روح!
اور دیکھیں تو آدمی ہے کیا

کام کی چیز ہے یہ رحم دلی
اپنے لوگوں نے پھینک دی ہے کیا

ان سے رشتہ بنا تو جانا کچھ
ہم نے، در اصل، دوستی ہے کیا

دیکھتا ہوں ٹٹول کر دل کو
کوئی خواہش اب اور بھی ہے کیا

ایک ذرے کا آسمان سے پیار
ایسی انہونی بھی ہوئی ہے کیا

ہوش کا بھی تو لطف لیں کچھ دیر
ہم نے دیکھا ہے بے خودی ہے کیا



*****​
 
Top