محمد منظور فرید
محفلین
صحابہ رضی اللہ عنہ حق کے تارے ہیں
اللہ نے زینت بخشی ہے افلاک کو روشن تاروں سے
اسلام نے عزت پائی ہے محبوب خدا کے یاروں سے
بو بکرو عمر ہیں سمع و بصر عثمان و علی ہیں قلب و جگر
حضرت کے ہیں منظور نظر ہو کیوں نہ محبت چاروں سے
تعریف صحابہ ثابت ہے قرآن کے تیسوں پاروں سے
پھر کیوں نہ محبت ہو ہم کو محبوب خدا کے یاروں سے
اولالمسلمین ، رفیق غارومزار ، جانشین پیغمبر ﷺ خلیفہ النبی بلا فصل امیرالمؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
السلام اے یارِغار مصطفےٰ، سلام آئے جانثارمصطفےٰ
آپ کو لیکر گئے یثرب حضور آپ ہی ہیں راز دار مصطفےٰ
آپ کے ایثار پر تھے سب حیران جس قدر تھے جانثار مصطفےٰ
آپ نے سختی سے لی سب سے زکوٰۃ تاکہ ر ہے جاری شعارمصطفےٰ
آپ پر فدا ہے جان محبوب اے گُلِ باغِ بہارِ مصطفےٰ
تو رہے گا حوض پر قربِ رسول ، اے صاحب مکین و مزار مصطفےٰ
امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد فاتح عرب و عجم ، داما د علی خلیفہ دوم امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کریں اوصاف ہم کیا کیا بیاں فاروق اعظم کے
بہت ممنون ہیں اہل جہاں فاروق اعظم کے
رفات میں سیادت میں عبادت میں عدالت میں
کہیں ملتے نہیں ہم کو نشاں فاروق اعظم کے
خدا سے جس کو مانگا تھا یہی وہ ذات اقدس ہے
بہت مشتاق تھے شاہ زماں فاروق اعظم کے
انہیں دھوم رہتی تھی صحابہ کی جماعت کی
عقیدت مند تھے پیر و جواں فاروق اعظم کے
ہوا پانی پہ فعل رب سے جس نے حکمرانی کی
زمین و آسماں تھے ہم زباں فاروق اعظم کے
امام مظلوم ناشر قرآن کاتب وحی خلیفہ سوئم امیر المؤمنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
تو ذوالنورین ہے عثمان داماد نبی تو ہے
تو ایسا باحیاء ہے کہ ملائک ہیں حیاء کرتے
عرش والے حیاء کرتے محمد مصطفےٰ کرتے
ملا تھا اُن کو رتبہ ان کے جامع قرآن ہونے کا
رہا قرآن سے نہ زندگی میں یوں قریں کوئی
خدا کے دین پر لُٹایا ہر دم مال و ذر اپنا
غنی اے دل نہ ہو گا آپ جیسا بالیقیں کوئی
شہادت پائی ہو قرآن کو پڑھتے ہوئے جس نے
نہیں دیکھا گیا آج تک ایسا مکیں کوئی
فاتح خیبر شیرِ خداخلیفۃ المسلمین داماد رسول خلیفہ چہارم امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ثانی نہیں جہاں میں ابو تراب کا حاصل تھا جن کو پیار رسالت مآب کا
میدان کا راز ار میں ان کا نہ تھا جواب دشمن بھی سکہ مانتا تھا آنجناب کا
چھوٹوں میں سب سےپہلے کیا دین کو قبول آیا نہ تھا جب آپ پر عالم شباب کا
خیبر کا در اُکھاڑ کے پھینکا ہے آپ نے کتنا عجیب واقعہ ہے فتح باب کا
شاید ایماں دلاوے صحابہ سے مل سکیں ڈر ہے مجھے محبوب حساب و کتاب کا
اللہ نے زینت بخشی ہے افلاک کو روشن تاروں سے
اسلام نے عزت پائی ہے محبوب خدا کے یاروں سے
بو بکرو عمر ہیں سمع و بصر عثمان و علی ہیں قلب و جگر
حضرت کے ہیں منظور نظر ہو کیوں نہ محبت چاروں سے
تعریف صحابہ ثابت ہے قرآن کے تیسوں پاروں سے
پھر کیوں نہ محبت ہو ہم کو محبوب خدا کے یاروں سے
اولالمسلمین ، رفیق غارومزار ، جانشین پیغمبر ﷺ خلیفہ النبی بلا فصل امیرالمؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
السلام اے یارِغار مصطفےٰ، سلام آئے جانثارمصطفےٰ
آپ کو لیکر گئے یثرب حضور آپ ہی ہیں راز دار مصطفےٰ
آپ کے ایثار پر تھے سب حیران جس قدر تھے جانثار مصطفےٰ
آپ نے سختی سے لی سب سے زکوٰۃ تاکہ ر ہے جاری شعارمصطفےٰ
آپ پر فدا ہے جان محبوب اے گُلِ باغِ بہارِ مصطفےٰ
تو رہے گا حوض پر قربِ رسول ، اے صاحب مکین و مزار مصطفےٰ
امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد فاتح عرب و عجم ، داما د علی خلیفہ دوم امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کریں اوصاف ہم کیا کیا بیاں فاروق اعظم کے
بہت ممنون ہیں اہل جہاں فاروق اعظم کے
رفات میں سیادت میں عبادت میں عدالت میں
کہیں ملتے نہیں ہم کو نشاں فاروق اعظم کے
خدا سے جس کو مانگا تھا یہی وہ ذات اقدس ہے
بہت مشتاق تھے شاہ زماں فاروق اعظم کے
انہیں دھوم رہتی تھی صحابہ کی جماعت کی
عقیدت مند تھے پیر و جواں فاروق اعظم کے
ہوا پانی پہ فعل رب سے جس نے حکمرانی کی
زمین و آسماں تھے ہم زباں فاروق اعظم کے
امام مظلوم ناشر قرآن کاتب وحی خلیفہ سوئم امیر المؤمنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
تو ذوالنورین ہے عثمان داماد نبی تو ہے
تو ایسا باحیاء ہے کہ ملائک ہیں حیاء کرتے
عرش والے حیاء کرتے محمد مصطفےٰ کرتے
ملا تھا اُن کو رتبہ ان کے جامع قرآن ہونے کا
رہا قرآن سے نہ زندگی میں یوں قریں کوئی
خدا کے دین پر لُٹایا ہر دم مال و ذر اپنا
غنی اے دل نہ ہو گا آپ جیسا بالیقیں کوئی
شہادت پائی ہو قرآن کو پڑھتے ہوئے جس نے
نہیں دیکھا گیا آج تک ایسا مکیں کوئی
فاتح خیبر شیرِ خداخلیفۃ المسلمین داماد رسول خلیفہ چہارم امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ثانی نہیں جہاں میں ابو تراب کا حاصل تھا جن کو پیار رسالت مآب کا
میدان کا راز ار میں ان کا نہ تھا جواب دشمن بھی سکہ مانتا تھا آنجناب کا
چھوٹوں میں سب سےپہلے کیا دین کو قبول آیا نہ تھا جب آپ پر عالم شباب کا
خیبر کا در اُکھاڑ کے پھینکا ہے آپ نے کتنا عجیب واقعہ ہے فتح باب کا
شاید ایماں دلاوے صحابہ سے مل سکیں ڈر ہے مجھے محبوب حساب و کتاب کا