کاشفی
محفلین
غزل
(ولی دکنی - ولی الدین رحمتہ اللہ علیہ)
صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو
درد مندوں کو کڑہا یا نہ کرو
حق پرستی کا اگر ہے دعویٰ
بے گناہوں کو ستایا نہ کرو
اپنی خوبی کے اگر ہو طالب
اپنے طالب کو جلایا نہ کرو
ہے اگر خاطر عشاق عزیز
غیر کو شکل دکھایا نہ کرو
ہم کو برداشت نہیں غصہ کی
بے سبب غصہ میں آیا نہ کرو
مجھ کو ترشی کا ہے پرہیز صنم
چین ابرو کی دکھایا نہ کرو
دل کو ہوتی ہے صنم بے تابی
زلف کو ہاتھ لگایا نہ کرو
نگہِ تلخ سے اپنی ظالم
زہر کا جام پلایا نہ کرو
پاکبازوں میں ولی ہے مشہور
اُس سے چہرے کو چھپایا نہ کرو
(ولی دکنی - ولی الدین رحمتہ اللہ علیہ)
صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو
درد مندوں کو کڑہا یا نہ کرو
حق پرستی کا اگر ہے دعویٰ
بے گناہوں کو ستایا نہ کرو
اپنی خوبی کے اگر ہو طالب
اپنے طالب کو جلایا نہ کرو
ہے اگر خاطر عشاق عزیز
غیر کو شکل دکھایا نہ کرو
ہم کو برداشت نہیں غصہ کی
بے سبب غصہ میں آیا نہ کرو
مجھ کو ترشی کا ہے پرہیز صنم
چین ابرو کی دکھایا نہ کرو
دل کو ہوتی ہے صنم بے تابی
زلف کو ہاتھ لگایا نہ کرو
نگہِ تلخ سے اپنی ظالم
زہر کا جام پلایا نہ کرو
پاکبازوں میں ولی ہے مشہور
اُس سے چہرے کو چھپایا نہ کرو