مہوش علی
لائبریرین
نیت محفل کے باورچی خانے پر تنقید کرنا نہیں ہے، مگر پاکستان کے موجودہ یاترا پر جو چیزیں میں نے محسوس کی ہیں، وہ آپ سے شیئر کرنا ہے۔ آپ کہہ لیں کہ میں کچھ حساس واقع ہوئی ہوں اور دنیا کو کچھ مختلف آنکھ سے دیکھتی ہوں۔
قوم کا چٹورا پن
پہلے بھی ہماری قوم کھانے پینے کی شوقین تھی۔ مگر میرے محتاط اندازے کے مطابق قوم کے اس چٹورے پن میں اضافہ کی شرح حالیہ برسوں میں بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
پہلے خاندان کے لوگ خال خال ہی ہوٹلنگ کرتے تھے یا باہر کھانا کھاتے تھے (زیادہ ہی ہوتا تھا تو کبھی کبھار مرد حضرات باہر ہوٹلوں سے کھا پی لیتے تھے)، مگر اب رجحان یہ ہو گیا ہے کہ پوری پوری فیملیز باقاعدہ ہوٹلنگ کے لیے نکلتے ہیں۔ بلکہ چھوٹے چھوٹے ایونٹز کے لیے باہر انوائٹ کر لیا جاتا ہے۔
لاہور میں فوڈ سٹریٹ کی حالت دیکھی (بلکہ مجھ سے تو ان فوڈ سٹریٹز کی حالت دیکھی نہ گئی)
فاسٹ فوڈ نے ملک پر دھاوا بولا ہوا ہے۔ ہم (یا کم از کم میں) جو یورپ میں رہتے ہوئے پچھلے دن بارہ سالوں میں شاید پانچ چھ دفعہ ہی "برگر کنگ" اور "میکڈونلڈز" گئی تھی، تو مجھے پتا چلا کہ میرے کزنز ہفتے میں دو تین دفعہ باقاعدگی گے میکڈونلڈ یاترا پر جاتے ہیں۔
چلیں ٹھیک ہے کہ ہو سکتا ہے کہ میں سپیشل کیس ہوں اور یورپ میں دیگر پاکستانی بچے بھی کافی میکڈونلڈز جاتے ہیں، مگر یقین کریں کہ پھر بھی میکڈونلڈز کا یہاں وہ "کریز" نہیں ہے جو پاکستان میں نظر آیا (جہاں میکڈونلڈز جانا سٹیٹس بن گیا ہے)۔ بلکہ یورپ کے متعلق میں سو فیصدی یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ یہاں میکڈونلڈز جانا سب سے کم سٹیٹس سمجھا جاتا ہے۔
(یورپ کی نسبت امریکا اور کینیڈا میں لوگ بہت موٹے ہیں اور اسکی وجہ یہ ہے کہ انہیں فاسٹ فوڈ کی بہت زیادہ عادت پڑ چکی ہے)
پاکستان میں "سلاد" سے ناانصافی
گرین ویجیٹیبل سے ہماری قوم کو اللہ واسطے کا بیر لگتا ہے۔
لاہور ڈیفنس میں اچھی ویجیٹیبل دکانیں دیکھیں (جہاں مرغیاں بھی بک رہی تھیں۔۔۔ بلکہ خون میں لوٹ پوٹ تھیں اور یہ ویجیٹیبل شاپ میں ہو رہا تھا)۔ بہرحال ان ویجی ٹیبل شاپز میں سلاد خریدی جو اتنی مردہ اور مرجھائی ہوئی تھی کہ میرے دل سے آہیں نکل گئیں۔
اور پھر مزید تحقیق کرنے پر پتا چلا کہ سلاد کی یہ واحد قسم تھی جو پاکستان میں میسر ہے۔ حالانکہ غذائی اعتبار سے یہ سلاد انتہائی پھوکی اور حیاتین و نمکیات سے عاری ہے۔
یورپ میں سلاد کی اقسام
پھر میں نے یورپ میں موجود سلاد کی اقسام کو ذہن میں گننا شروع کیا (یعنی وہ اقسام جو میں شاپ سے اکثر خریدتی ہوں) ۔۔۔۔ تو اہل پاکستان یقین کریں کہ یورپ میں سلاد کی 14 اقسام ہیں جو کہ عام میسر ہیں۔ عام یورپی حضرات تو شاید 4 یا 5 قسم کی سلادیں ہیں شوق سے کھاتے ہوں، مگر مجھ جیسے سلاد کے شوقینوں کے لیے یہ 14 اقسام کی سلادیں ڈھونڈنا بھی مشکل کام نہیں (بلکہ شاید میں اس معاملے میں اور زیادہ انتہا پسند ہوں اور میں اکثر چھوٹے چھوٹے جنگلات میں نکل جاتی ہوں اور وہاں سے جنگلی سلادیں اور سبزیاں وغیرہ جمع کر لیتی ہوں۔ اور میں اس معاملے میں اکیلی نہیں بلکہ یورپ میں بہت سے لوگ اس فن سے واقف ہیں (اگرچہ کہ نئی نسل یہاں بھی ان چیزوں سے دور ہو رہی ہے)۔
اور ان میں سے ہر سلاد ایک سے بڑھ کر ایک ہے اور پاکستان کی اس واحد پھوکی سلاد سے ہر ایک کوالٹی میں بہتر ہے۔
اور یورپ میں سلاد کے استعمال کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ میرے خیال میں پاکستان سے شاید 20 گنا زیادہ فی کس سلاد استعمال کی جاتی ہو۔ (تو پھر اب آپ خود بتائیں کہ ہماری قوم یورپی اقوام کے مقابلے میں زیادہ صحتمند کیسے ہو؟
پاکستان میں ہوٹلنگ بطور ہابی
یورپ میں لوگوں کی پاس بہت ساری ہابیز ہوتی ہیں۔ سائیکل چلانا، تیراکی پر جانا، کیمپنگ کرنا، ۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
پاکستان میں فی الحال لوگوں میں عادت بڑھ رہی ہے کہ انہوں نے ہوٹلنگ کو ہابی بنا لیا ہے اور انکے نزدیک یہ اپنے آپ کو محظوظ کرنے کا واحد اچھا طریقہ ہے۔ اور یہ ایک صحتمندانہ رویہ نہیں ہے۔
پاکستان میں نئی نسل کا مزید بگاڑ
ایک اور چیز جو پاکستان میں بہت واضح ہے وہ یہ ہے کہ پرانی نسل کو بہت سے گھریلو ٹوٹکے یاد ہوتے تھے اور وہ غذائی چیزوں کے خواص سے بہت واقف ہوتے تھے۔ اس لیے ہڑڑ اور آملے وغیرہ کے مربے وغیرہ پہلے کافی استعمال ہوتے تھے۔ مگر نئی نسل ان چیزوں سے بالکل ہی عاری ہوتی جا رہی ہے۔ یا اللہ، یہ ہم لوگ کس سمت میں چلتے چلے جا رہے ہیں۔
//////////////////
صحت مند پاکستانی سبزی والے کھانوں کی ترکیب
دیکھیں غذا سے علاج بالکل ممکن ہے۔ آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ سبزیوں کی ترکیبیں بھی یہاں پوسٹ کریں اور انکے خواص بھی ساتھ میں تحریر کریں تاکہ قوم میں شعور بیدار ہو سکے کہ وہ جو کھا رہے ہیں اس سے انکو کیا فائدہ اور کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔
یہ میری ٹوٹی پھوٹی سوچیں تھیں جنہیں میں نے شاید انتہائی بھونڈے پن کے ساتھ آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔ ان ٹوٹی پھوٹی سوچوں کو آپ جوڑنے کی کوشش کریں۔ والسلام۔
قوم کا چٹورا پن
پہلے بھی ہماری قوم کھانے پینے کی شوقین تھی۔ مگر میرے محتاط اندازے کے مطابق قوم کے اس چٹورے پن میں اضافہ کی شرح حالیہ برسوں میں بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
پہلے خاندان کے لوگ خال خال ہی ہوٹلنگ کرتے تھے یا باہر کھانا کھاتے تھے (زیادہ ہی ہوتا تھا تو کبھی کبھار مرد حضرات باہر ہوٹلوں سے کھا پی لیتے تھے)، مگر اب رجحان یہ ہو گیا ہے کہ پوری پوری فیملیز باقاعدہ ہوٹلنگ کے لیے نکلتے ہیں۔ بلکہ چھوٹے چھوٹے ایونٹز کے لیے باہر انوائٹ کر لیا جاتا ہے۔
لاہور میں فوڈ سٹریٹ کی حالت دیکھی (بلکہ مجھ سے تو ان فوڈ سٹریٹز کی حالت دیکھی نہ گئی)
فاسٹ فوڈ نے ملک پر دھاوا بولا ہوا ہے۔ ہم (یا کم از کم میں) جو یورپ میں رہتے ہوئے پچھلے دن بارہ سالوں میں شاید پانچ چھ دفعہ ہی "برگر کنگ" اور "میکڈونلڈز" گئی تھی، تو مجھے پتا چلا کہ میرے کزنز ہفتے میں دو تین دفعہ باقاعدگی گے میکڈونلڈ یاترا پر جاتے ہیں۔
چلیں ٹھیک ہے کہ ہو سکتا ہے کہ میں سپیشل کیس ہوں اور یورپ میں دیگر پاکستانی بچے بھی کافی میکڈونلڈز جاتے ہیں، مگر یقین کریں کہ پھر بھی میکڈونلڈز کا یہاں وہ "کریز" نہیں ہے جو پاکستان میں نظر آیا (جہاں میکڈونلڈز جانا سٹیٹس بن گیا ہے)۔ بلکہ یورپ کے متعلق میں سو فیصدی یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ یہاں میکڈونلڈز جانا سب سے کم سٹیٹس سمجھا جاتا ہے۔
(یورپ کی نسبت امریکا اور کینیڈا میں لوگ بہت موٹے ہیں اور اسکی وجہ یہ ہے کہ انہیں فاسٹ فوڈ کی بہت زیادہ عادت پڑ چکی ہے)
پاکستان میں "سلاد" سے ناانصافی
گرین ویجیٹیبل سے ہماری قوم کو اللہ واسطے کا بیر لگتا ہے۔
لاہور ڈیفنس میں اچھی ویجیٹیبل دکانیں دیکھیں (جہاں مرغیاں بھی بک رہی تھیں۔۔۔ بلکہ خون میں لوٹ پوٹ تھیں اور یہ ویجیٹیبل شاپ میں ہو رہا تھا)۔ بہرحال ان ویجی ٹیبل شاپز میں سلاد خریدی جو اتنی مردہ اور مرجھائی ہوئی تھی کہ میرے دل سے آہیں نکل گئیں۔
اور پھر مزید تحقیق کرنے پر پتا چلا کہ سلاد کی یہ واحد قسم تھی جو پاکستان میں میسر ہے۔ حالانکہ غذائی اعتبار سے یہ سلاد انتہائی پھوکی اور حیاتین و نمکیات سے عاری ہے۔
یورپ میں سلاد کی اقسام
پھر میں نے یورپ میں موجود سلاد کی اقسام کو ذہن میں گننا شروع کیا (یعنی وہ اقسام جو میں شاپ سے اکثر خریدتی ہوں) ۔۔۔۔ تو اہل پاکستان یقین کریں کہ یورپ میں سلاد کی 14 اقسام ہیں جو کہ عام میسر ہیں۔ عام یورپی حضرات تو شاید 4 یا 5 قسم کی سلادیں ہیں شوق سے کھاتے ہوں، مگر مجھ جیسے سلاد کے شوقینوں کے لیے یہ 14 اقسام کی سلادیں ڈھونڈنا بھی مشکل کام نہیں (بلکہ شاید میں اس معاملے میں اور زیادہ انتہا پسند ہوں اور میں اکثر چھوٹے چھوٹے جنگلات میں نکل جاتی ہوں اور وہاں سے جنگلی سلادیں اور سبزیاں وغیرہ جمع کر لیتی ہوں۔ اور میں اس معاملے میں اکیلی نہیں بلکہ یورپ میں بہت سے لوگ اس فن سے واقف ہیں (اگرچہ کہ نئی نسل یہاں بھی ان چیزوں سے دور ہو رہی ہے)۔
اور ان میں سے ہر سلاد ایک سے بڑھ کر ایک ہے اور پاکستان کی اس واحد پھوکی سلاد سے ہر ایک کوالٹی میں بہتر ہے۔
اور یورپ میں سلاد کے استعمال کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ میرے خیال میں پاکستان سے شاید 20 گنا زیادہ فی کس سلاد استعمال کی جاتی ہو۔ (تو پھر اب آپ خود بتائیں کہ ہماری قوم یورپی اقوام کے مقابلے میں زیادہ صحتمند کیسے ہو؟
پاکستان میں ہوٹلنگ بطور ہابی
یورپ میں لوگوں کی پاس بہت ساری ہابیز ہوتی ہیں۔ سائیکل چلانا، تیراکی پر جانا، کیمپنگ کرنا، ۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
پاکستان میں فی الحال لوگوں میں عادت بڑھ رہی ہے کہ انہوں نے ہوٹلنگ کو ہابی بنا لیا ہے اور انکے نزدیک یہ اپنے آپ کو محظوظ کرنے کا واحد اچھا طریقہ ہے۔ اور یہ ایک صحتمندانہ رویہ نہیں ہے۔
پاکستان میں نئی نسل کا مزید بگاڑ
ایک اور چیز جو پاکستان میں بہت واضح ہے وہ یہ ہے کہ پرانی نسل کو بہت سے گھریلو ٹوٹکے یاد ہوتے تھے اور وہ غذائی چیزوں کے خواص سے بہت واقف ہوتے تھے۔ اس لیے ہڑڑ اور آملے وغیرہ کے مربے وغیرہ پہلے کافی استعمال ہوتے تھے۔ مگر نئی نسل ان چیزوں سے بالکل ہی عاری ہوتی جا رہی ہے۔ یا اللہ، یہ ہم لوگ کس سمت میں چلتے چلے جا رہے ہیں۔
//////////////////
صحت مند پاکستانی سبزی والے کھانوں کی ترکیب
دیکھیں غذا سے علاج بالکل ممکن ہے۔ آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ سبزیوں کی ترکیبیں بھی یہاں پوسٹ کریں اور انکے خواص بھی ساتھ میں تحریر کریں تاکہ قوم میں شعور بیدار ہو سکے کہ وہ جو کھا رہے ہیں اس سے انکو کیا فائدہ اور کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔
یہ میری ٹوٹی پھوٹی سوچیں تھیں جنہیں میں نے شاید انتہائی بھونڈے پن کے ساتھ آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔ ان ٹوٹی پھوٹی سوچوں کو آپ جوڑنے کی کوشش کریں۔ والسلام۔