امین شارق
محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فعْلن فعْلن فعْلن فَعِلن
فعْلن فعْلن فعْلن فَعِلن
صحرا میں ساحل چاہتا ہے
پاگل ہے یہ دِل چاہتا ہے
اک وقت کی روٹی مل جائے
بس اور کیا سائل چاہتا ہے
بے نُور کو آنکھوں کی چاہت
ہر راہی منزل چاہتا ہے
راتوں کا مسافر اے اللہ
اِک ماہِ کامل چاہتا ہے
یہ مفلس بس کچھ اور نہیں
اِک حاکم عادل چاہتا ہے
یہ شاعر غمِ معاش میں ہے
اچھا مستقبل چاہتا ہے
جینے کی دُعائیں ساتھ مرے
مجھے مارنا قاتل چاہتا ہے
کب دنیا عشق کے ساتھ رہی؟
کب حق کو باطل چاہتا ہے؟
اے دل کیوں عشق میں اُلجھا ہے؟
کیا اور مسائل چاہتا ہے؟
حاسد لوگوں کے رستے میں
دیواریں حائل چاہتا ہے
ہیں کام عذابوں کے اے دِل
رحمت ہو نازل چاہتا ہے
افسردہ ہے اِک پُھول بہت
آوازِ عنادل چاہتا ہے
شارؔق تُو بھی کہہ ڈال غزل
گر رنگِ محفل چاہتا ہے
پاگل ہے یہ دِل چاہتا ہے
اک وقت کی روٹی مل جائے
بس اور کیا سائل چاہتا ہے
بے نُور کو آنکھوں کی چاہت
ہر راہی منزل چاہتا ہے
راتوں کا مسافر اے اللہ
اِک ماہِ کامل چاہتا ہے
یہ مفلس بس کچھ اور نہیں
اِک حاکم عادل چاہتا ہے
یہ شاعر غمِ معاش میں ہے
اچھا مستقبل چاہتا ہے
جینے کی دُعائیں ساتھ مرے
مجھے مارنا قاتل چاہتا ہے
کب دنیا عشق کے ساتھ رہی؟
کب حق کو باطل چاہتا ہے؟
اے دل کیوں عشق میں اُلجھا ہے؟
کیا اور مسائل چاہتا ہے؟
حاسد لوگوں کے رستے میں
دیواریں حائل چاہتا ہے
ہیں کام عذابوں کے اے دِل
رحمت ہو نازل چاہتا ہے
افسردہ ہے اِک پُھول بہت
آوازِ عنادل چاہتا ہے
شارؔق تُو بھی کہہ ڈال غزل
گر رنگِ محفل چاہتا ہے