متلاشی
محفلین
ایک غزلیہ نظم پیشِ خدمت ہے۔
صداقت کا پرچم اُٹھا کے چلو
بیانِ محبت سنا کے چلو
دفاع ِ وطن کے لئے دوستو
دل و جاں کی بازی لگا کے چلو
وہ طرزِ عمل جو جناح نے دیا
وہی فکر اب تم جگا کے چلو
لگائی صدا تھی جو اقبال نے
صدا پھر وہی تم لگا کے چلو
جو میراث پائی تھی اسلاف سے
زمانے کو وہ تم بتا کے چلو
جو دیوار آئے تری راہ میں
وہ ٹھوکر سے اپنی گرا کے چلو
جو خاموش تھے ظلم سے لب ترے
سرِ راہ وہ لب ہلا کے چلو
وفا کا کیا تم نے جو عہد تھا
وہی قول اب تم نبھا کے چلو
سدا یاد ذی شاں کرے گا وطن
سوئے دار تم مسکرا کے چلو
محمد ذیشان نصر
صداقت کا پرچم اُٹھا کے چلو
بیانِ محبت سنا کے چلو
دفاع ِ وطن کے لئے دوستو
دل و جاں کی بازی لگا کے چلو
وہ طرزِ عمل جو جناح نے دیا
وہی فکر اب تم جگا کے چلو
لگائی صدا تھی جو اقبال نے
صدا پھر وہی تم لگا کے چلو
جو میراث پائی تھی اسلاف سے
زمانے کو وہ تم بتا کے چلو
جو دیوار آئے تری راہ میں
وہ ٹھوکر سے اپنی گرا کے چلو
جو خاموش تھے ظلم سے لب ترے
سرِ راہ وہ لب ہلا کے چلو
وفا کا کیا تم نے جو عہد تھا
وہی قول اب تم نبھا کے چلو
سدا یاد ذی شاں کرے گا وطن
سوئے دار تم مسکرا کے چلو
محمد ذیشان نصر