صدر علوی کو حکومت کا انتباہ، آپ کے پاس چانس ہے، آرمی چیف تعیناتی پر گڑبڑ کی تو نتیجہ بھگتنا پڑے گا، وزیر خارجہ

20 نومبر ، 2022
اسلام آباد (نیوزایجنسیاں) وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صدر مملکت عارف علوی کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ آپکے پاس آخری چانس ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر اسکا نتیجہ بھی بھگتنا پڑیگا، آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، عمران خان اس عمل کو سبوتاژ کرکے ملک کوعدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں، عمران خان نے پنڈی کیوں چنا، انکا مقصد حقیقی آزادی نہیں غیر جمہوری کھیل کھیلنا ہے پہلے بھی سازش ناکام کی اب بھی کرینگے، پی ٹی آئی چیئرمین نے غیرجمہوری قوتوں کے کندھوں پرسیاست کی، عمران خان کےفیصلے کی وجہ سے ملک کو ڈیفالٹ کا خطرہ تھا،چار سال میں خارجہ پالیسی اور معیشت کو نقصان پہنچایاگیا، خان صاحب اور ساری قوتوں کو پیغام دیتا ہوں اب یہ کھیل کھیلنا بند کر دیں، پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، حقیقی آزادی، جمہوریت مقصد ہے تو اسی ہفتے لانگ مارچ کے اعلان کو کیوں چنا؟وہ سمجھتے ہیں، ان کا مستقبل ادارے کے متنازع کردار سے جڑا ہے،ایک وزیراعظم کی انا کی وجہ سے خارجہ پالیسی کو نقصان ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان نے جان بوجھ کر سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی، ان کی کوشش تھی تبدیلی کو روک لیا جائے اور چاہے مارشل لاء لگ جائے پھر مئی میں کوشش کی آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کریں مگر وہ بھی ناکام رہی تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے عمران خان تاحیات آرمی چیف کو توسیع دینا چاہتے تھے، یہ بھی پاکستان کی خوش قسمتی ہے اور جنرل باجوہ کا بھی شکریہ انہوں نے اسے مسترد کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ان کا ساتھ دیں گے، لانگ مارچ کا انہی تاریخ میں اعلان کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، عمران خان کو ملک پر مسلط کیا گیا، عمران خان کا کرکٹر سے لیکر سلیکٹ ہونے کا سفر سب کے سامنے ہے، عمران خان کے نام نہاد لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں ہے، عمران خان نے پوری سیاست غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر کی، ایک شخص کی انا کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچایا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ خان صاحب اور ان ساری قوتوں کو پیغام دیتا ہوں اب یہ کھیل کھیلنا بند کر دیں، پاکستان اور عوام یہ کھیل افورڈ نہیں کرسکتے، احتجاج کرنا عمران خان کا حق ہے لیکن اس تقرری کو آئینی و قانونی طریقے سے مکمل ہونے دیں پھر سو بسم اللہ،بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر آپ اسی ہفتے پنڈی میں تماشا کریں گے تو پھر سب جانتے ہیں آپ کا مقصد کیا ہے، پہلے اور آج بھی اس سازش کو ناکام بنائیں گے، آپ سے درخواست کر رہے ہیں ایسی سیاست سے گریز کیا جائے، جب تک ایسے کھلونے رہیں گے تو پھر ملک کو اسی طرح کا نقصان ہوتا رہے گا، آپ ایک آئینی عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ایک بار پھر اس ملک کی قسمت سے کھیل رہے ہیں، کوئی حقیقی آزادی کا نعرہ اور کوئی گھڑی سامنے لارہا ہے، خان صاحب سے اپیل کرتا ہوں ہوش کے ناخن لیں، ایک ہفتہ مارچ کو آگے بڑھا دیں، آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کا ہے، وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے سپورٹ کریں گے، لانگ مارچ کا انہی تاریخ میں اعلان کا مقصد تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، یہ بہت خطرناک مثال سیٹ ہورہی ہے، اگرایسا ہی ہوگا تو پھر ہر تین سال بعد پنڈی میں دھرنا ہوگا، یہ پاکستان اور ادارے کے لیے خطرناک ہوگا، میں نہیں چاہتا کہ سیاست میں اہم شخصیات کو زندہ باد اور کسی کو مردہ باد کہا جائے، سیاست میں غیر آئینی کام کے لیے ورغلایا نہیں جانا چاہیے۔،عمران خان سیاست کے دائرے میں رہیں اس کھیل کا حصہ نہ بنیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ صدرعارف علوی کے پاس آخری موقع ہے اور امید ہے وہ آئین و قانون کے مطابق چلیں گے۔

نوٹ : یہ خبر رونامہ جنگ سے لی گئی ہے
 

علی وقار

محفلین
جب آرمی چیف کا تقرر ہو گا تو ممکنہ طور پر سب افواہیں دم توڑ دیں گی۔ صدر علوی شاید ایسا کوئی ایڈونچر نہیں کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب آرمی چیف کا تقرر ہو گا تو ممکنہ طور پر سب افواہیں دم توڑ دیں گی۔ صدر علوی شاید ایسا کوئی ایڈونچر نہیں کریں گے۔
صدر پاکستان کے پاس آئینی اختیار ہے۔ وہ ایک خاص مدت تک سمری پر دستخط روک سکتے ہیں۔ جیسے آئین کے اندر رہتے ہوئے پی ٹی آئی سے لوٹے بنا کر عمران حکومت کو گرانے کا ایڈونچر کیا گیا۔ وہی کام اب صدر پاکستان بھی کر سکتے ہیں۔ انجوائے کریں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صدرعارف علوی کے پاس آخری موقع ہے اور امید ہے وہ آئین و قانون کے مطابق چلیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں، ایسا ہی ہے۔ شہباز شریف کے کمزور وزیراعظم ہونے کا تاثر مزید پختہ ہو رہا ہے۔ اس ہفتے معاملہ آر پار ہو جانا چاہیے۔
آر تو بہت وقت سے ہورہا ہے اب پار کب ہوگا وہ دیکھتے ہیں :)
وہ آر پار والی خاتون لندن سے اب امریکہ بھاگنے کے چکروں میں ہیں :)
Fh25DWYaYAA-uk_

 

علی وقار

محفلین
صدر پاکستان کے پاس آئینی اختیار ہے۔ وہ ایک خاص مدت تک سمری پر دستخط روک سکتے ہیں۔ جیسے آئین کے اندر رہتے ہوئے پی ٹی آئی سے لوٹے بنا کر عمران حکومت کو گرانے کا ایڈونچر کیا گیا۔ وہی کام اب صدر پاکستان بھی کر سکتے ہیں۔ انجوائے کریں۔
اختیار تو ہے مگر وہ بھی دباؤ میں ہیں، آئے روز وضاحتیں کی جا رہی ہیں کہ ہم سمری نہیں روکیں گے۔ آج شاہ قریشی کا بیان بھی آ گیا۔ دراصل کسی سیاسی جماعت میں یہ حوصلہ نہیں کہ چوں چراں بھی کر پائے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اختیار تو ہے مگر وہ بھی دباؤ میں ہیں، آئے روز وضاحتیں کی جا رہی ہیں کہ ہم سمری نہیں روکیں گے۔ آج شاہ قریشی کا بیان بھی آ گیا۔ دراصل کسی سیاسی جماعت میں یہ حوصلہ نہیں کہ چوں چراں بھی کر پائے۔ :)
عین اس وقت جب نئے آرمی چیف کی تقرری ہو رہی ہوگی تو عمران خان اپنی عوام کا جم غفیر لئے جی ایچ کیو کے گیٹ پر کھڑا ہوگا۔ پھر دیکھیں گے کہ کونسا طاقتور بوٹ مافیا عوامی مطالبہ کے سامنے چوں چراں کرتا ہے۔ :)

 

علی وقار

محفلین
عین اس وقت جب نئے آرمی چیف کی تقرری ہو رہی ہوگی تو عمران خان اپنی عوام کا جم غفیر لئے جی ایچ کیو کے گیٹ پر کھڑا ہوگا۔ پھر دیکھیں گے کہ کونسا طاقتور بوٹ مافیا عوامی مطالبہ کے سامنے چوں چراں کرتا ہے۔ :)

بیس بائیس کروڑ کے ملک میں بیس بائیس ہزار کا جتھا کوئی بھی جماعت اکھٹا کر سکتی ہے، اس کی بنیاد پر مطالبات مانے جاتے ہیں تو یہ روایت جاری رہنی چاہیے، اس طرح تو میں اور آپ بھی کوشش کر سکتے ہیں۔ دراصل لانگ مارچ کرنے کی سکت کسی جماعت میں ہے ہی نہیں اور یہ ایک لحاظ سے اچھی بات بھی ہے۔ ہر جماعت کے ہارڈ لائنرز ہی ایسے مارچ میں شریک ہوتے آئے ہیں۔ یہ پارٹیاں محض جلسہ کرنے کی سکت رکھتی ہیں، اور بس۔
 

جاسم محمد

محفلین
بیس بائیس کروڑ کے ملک میں بیس بائیس ہزار کا جتھا کوئی بھی جماعت اکھٹا کر سکتی ہے، اس کی بنیاد پر مطالبات مانے جاتے ہیں تو یہ روایت جاری رہنی چاہیے، اس طرح تو میں اور آپ بھی کوشش کر سکتے ہیں۔ دراصل لانگ مارچ کرنے کی سکت کسی جماعت میں ہے ہی نہیں اور یہ ایک لحاظ سے اچھی بات بھی ہے۔ ہر جماعت کے ہارڈ لائنرز ہی ایسے مارچ میں شریک ہوتے آئے ہیں۔ یہ پارٹیاں محض جلسہ کرنے کی سکت رکھتی ہیں، اور بس۔
اگر کنٹینر پنڈی پہنچنے پر تعداد بیس ہزار سے بڑھ گئی تب بھی یہ جتھا ہی رہے گی؟ 😅
 

علی وقار

محفلین
اگر کنٹینر پنڈی پہنچنے پر تعداد بیس ہزار سے بڑھ گئی تب بھی یہ جتھا ہی رہے گی؟ 😅
یقیناً، تاہم، اس کی آڑ لے کوئی توسیع لینا چاہے یا تختہ الٹانا چاہے تو یہ کام ممکن ہے۔پھر یہ ہو گا کہ یہ روایت بار بار دہرائی جاتی رہے گی۔ ویسے اس طرح کے امکانات صفر فی صد کے قریب ہیں۔ عوام اس لانگ مارچ سے بے زار ہیں بالکل اس طرح جیسے حکمرانوں سے بے زار ہیں۔ پاکستان کی دو تہائی آبادی ووٹ نہیں دیتی ہے اور سیاسی عمل سے کنارہ کش رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کروڑوں کی آبادی کے ملک میں محض چند ہزار پارٹی کارکنان اور دیگر افراد لانگ مارچ میں شریک ہوتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یقیناً، تاہم، اس کی آڑ لے کوئی توسیع لینا چاہے یا تختہ الٹانا چاہے تو یہ کام ممکن ہے۔
باجوہ کو عمران خان نے مارچ ۲۰۲۲ میں جب تحریک عدم اعتماد چل رہی تھی ایکسٹینشن کی آفر کی تھی۔ اس نے تب بھی انکار کر دیا تھا۔ اسلئے یہ لانگ مارچ کسی کی ایکسٹینشن کیلئے نہیں ہے۔ باقی مارچز یا دھرنوں سے کوئی حکومت نہیں گرتی۔ آپ بے فکر رہیں
 

علی وقار

محفلین
باجوہ کو عمران خان نے مارچ ۲۰۲۲ میں جب تحریک عدم اعتماد چل رہی تھی ایکسٹینشن کی آفر کی تھی۔ اس نے تب بھی انکار کر دیا تھا۔ اسلئے یہ لانگ مارچ کسی کی ایکسٹینشن کیلئے نہیں ہے۔ باقی مارچز یا دھرنوں سے کوئی حکومت نہیں گرتی۔ آپ بے فکر رہیں
حکومت عمران کی ہو یا شہباز کی، غیر جمہوری طریقے سے نہیں جانی چاہیے۔ میرے نزدیک دونوں ایک برابر ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت عمران کی ہو یا شہباز کی، غیر جمہوری طریقے سے نہیں جانی چاہیے۔ میرے نزدیک دونوں ایک برابر ہیں۔
چلیں وقت آنے پر شہباز شریف کی حکومت بھی عین جمہوری طریقہ سے لوٹے بنا کر فارغ کر دیں گے یہ بوٹ والے۔ آپ اس بارہ میں زیادہ فکرمند نہ ہوں۔
 
Top