Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
ايسا محسوس ہوتا ہے کہ روزنامہ امت امريکی مخالفت سے بھرپور مصالحہ دار رپورٹس شائع کرنے کے معاملے ميں نئے خيالات اور آئيڈيا کی کمی کا شکار ہے۔امت اخبار ميں جس نئ "امريکی سازش" کا ذکر کيا گيا ہے وہ کئ ماہ قبل انٹرنيٹ پر منظر عام پر آئ تھی اور ايک ناکام کہانی ثابت ہو چکی ہے۔ اس وقت ميں نے مختلف فورمز پر جو امريکی موقف اور جواب ديا تھا وہ يہاں بھی پيش کر رہا ہوں۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ ميں مقیم مسلمان کسی ايسے منظم احتجاج يا تحريک ميں شامل نہيں ہيں جو کسی فرد کی ذاتی حيثيت ميں تيار کردہ ڈاک ٹکٹ سے متعلق ہو۔
امريکہ ميں ہر شخص کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اس ضمن ميں کوئ امتياز نہيں ہے۔ امريکہ ميں آئين اور قوانين اس امر کو يقينی بناتے ہيں۔ اس تناظر ميں ہر شخص کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کی تشہير کر سکتا ہے۔
جو ڈاک ٹکٹ پوسٹ کيا گيا ہے وہ اس بات کی غمازی نہيں کرتا کہ امريکی حکومت کسی مخصوص مذہبی فرقے کی سرکاری طور پر حمايت کر رہی ہے۔ آپ اس ويب سائٹ پر اپنی مرضی کی کسی بھی تصوير کے ساتھ ڈاک ٹکٹ پرنٹ کر سکتے ہيں۔
http://photo.stamps.com/Store
سال 2002 ميں امريکی محکمہ ڈاک نے اس ويب سائٹ کو اس بات کی اچازت دی تھی کہ صارفين "نيٹ اسٹيمپ" يا اپنی مرضی کی تصوير کے ساتھ ڈاک ٹکٹ پرنٹ کر سکتے ہيں۔ يہ سہولت اب بے شمار ويب سائٹس پر موجود ہے۔ امريکہ ميں اس طرح کے ڈاک ٹکٹ مکمل طور پر قانونی اور قابل استعمال ہوتے ہیں۔ مختلف کمپنياں اس سروس کو اپنی مصنوعات کی تشہير کے لیے استعمال کرتی ہيں۔ اکثر جوڑے اپنی شادی کی تقريبات کی تشہير کے ليے بھی ايسے ڈاک ٹکٹ استعمال کرتے ہيں۔ کھيلوں کے شائقين اپنی پسنديدہ ٹيموں کی حمايت کے لیے بھی يہی طريقہ استعمال کرتے ہيں۔ اس سہولت سے جہاں امريکی محکمہ ڈاک کو اضافی آمدنی ملتی ہے وہاں صارفين کو يہ موقع ملتا ہے کہ وہ خط و خطابت کے عمل کو اپنی ترجيحات کی ترجمانی کے لیے استعمال کريں۔
http://www.usps.com/postagesolutions/customizedpostage.htm
مجھے يقين ہے کہ ہر ويب سائٹ کے اپنے مخصوص قواعد وضوابط ہوں گے۔ يہ عين ممکن ہے کہ کوئ مخصوص تصوير ان نجی ويب سائٹس کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے ميں آئے۔ ليکن بنيادی نقطہ يہ ہے کہ امريکی حکومت ملک کے آئين کے عين مطابق کسی بھی قسم کی مذہبی سوچ يا اقدار کے اظہار پر پابندی نہيں لگا سکتی۔ اس تھريڈ پر جو ڈاک ٹکٹ موضوع بحث ہے، وہ يقينی طور پر اسی زمرے ميں آتا ہے۔
امت کا يہ دعوی بھی بالکل حقیقت کے منافی ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی کسی شخصيت يا دن کو اہميت نہيں دی گئ۔
امريکی سپريم کورٹ نے محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوانسانی تاريخ کے ايک اہم قانونی وسيلے کی حيثيت سے تسليم کيا ہے۔ امريکہ کے وہ دانشور اور رہنما جنھوں نے امريکی آئين تشکيل ديا انھوں نے کئ امور پر باقاعدہ قرآن سے راہنمائ لی۔ قرآن پاک کا انگريزی ترجمہ تھامس جيفرسن کی ذاتی لائبريری کا حصہ تھا۔
يہاں يہ نشاندہی بھی ضروری ہے کہ اگست 1 2001 کو امريکی محکمہ ڈاک نے مسلمانوں کے دو انتہائ اہم مذہبی تہواروں يعنی عيدين کے موقع کی مناسبت سے سرکاری ٹکٹ بھی جاری کيا تھا۔
يہ ٹکٹ اس کے بعد سال 2002، 2006، 2007 اور پھر ستمبر 2008 ميں بھی جاری کيا گيا۔
http://www.usps.com/news/2001/philatelic/sr01_054.htm
صرف يہی نہيں بلکہ وائٹ ہاؤس کی سرکاری ويب سائٹ پر اس ڈاک ٹکٹ کی باقاعدہ تشہير کی گئ۔
http://georgewbush-whitehouse.archives.gov/infocus/ramadan/eidstamp.html
امريکی صدر نے 11 ستمبر کے واقعات کے بعد بھی عيد کے موقعوں پر مسلمانوں سے يک جہتی کے اظہار کے لیے سرکاری پيغامات بھی جاری کيے ہيں۔
http://www.presidency.ucsb.edu/ws/index.php?pid=64911
http://web.archive.org/web/20071214...use.gov/news/releases/2002/12/20021205-8.html
نجی سطح پر بھی امريکہ ميں کارڈ بنانے والی ممتاز کمپنی ہال مارک نے بھی عيد کی مناسبت سے کارڈ جاری کيے ہيں۔
http://www.hallmark.com/webapp/wcs/...Categories=3&sortBySelect=&categoryId=-109345
اب سوال يہ ہے کہ روزنامہ امت کی انتظاميہ صحافتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بے سروپا کہانی پر معذرت کرنے کی اخلاقی جرات رکھتی ہے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov