صد سالہ قادیانی خلافت امریکی ڈاک ٹکٹ سازش

فخرنوید

محفلین
pic-01.jpg

news-02.gif
 

خورشیدآزاد

محفلین
اس میں غیروں کا کوئی قصور نہیں ہے، اگر قصورہے تو ہمارا ہے کہ ہم ہرمعاملے میں جذباتی ہوکر غیروں کوہمارے درمیان میرجعفر اور میرصادق پیدا کرنے کا موقع دیتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
خبر پوسٹ کرنے سے پہلے کچھ تحقیق لازم ہے۔ 2008 کی امریکی ڈاک ٹکٹ یہ رہیں۔ ان میں آپ کو احمدیت والی ٹکٹ نہیں ملے گی کیونکہ وہ پوسٹ آفس نے چھاپی ہی نہیں۔

اب آپ کہیں گے کہ یہ ٹکٹ جس کی تصویر خبر میں ہے وہ کہاں سے آئ؟ وہاں تصویر میں آپ کو stamps.com لکھا نظر آ رہا ہو گا۔ ان کے سائٹ پر جائیں اور Print Postage Stamps کی Details پر کلک کریں تو آپ کو یہ پڑھنے کو ملے گا:

Photo Net Stamps
The ultimate in personalization. We'll print custom net stamps with your logo or marketing message.​

یعنی تصویر اصل میں ٹکٹ کا حصہ نہیں ہے۔ یہ بھجنے والے نے خود stamps.com کے ذریعہ شامل کی ہے۔ اگر آپ چاہیں تو اسی ویب سائٹ کے ذریعہ اپنی تصویر بھی ٹکٹ کے ساتھ چھاپ سکتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
خیر۔ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عبدالسلام کے اعزاز میں 2002 میں یہ ٹکٹ شائع کی تھی:
sm_salam.jpg
لیجئے جھگڑئے اب!
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شکریہ زکریا صاحب آپ نے ایک بڑی لفظی جنگ کو روک لیا
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ايسا محسوس ہوتا ہے کہ روزنامہ امت امريکی مخالفت سے بھرپور مصالحہ دار رپورٹس شائع کرنے کے معاملے ميں نئے خيالات اور آئيڈيا کی کمی کا شکار ہے۔امت اخبار ميں جس نئ "امريکی سازش" کا ذکر کيا گيا ہے وہ کئ ماہ قبل انٹرنيٹ پر منظر عام پر آئ تھی اور ايک ناکام کہانی ثابت ہو چکی ہے۔ اس وقت ميں نے مختلف فورمز پر جو امريکی موقف اور جواب ديا تھا وہ يہاں بھی پيش کر رہا ہوں۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ ميں مقیم مسلمان کسی ايسے منظم احتجاج يا تحريک ميں شامل نہيں ہيں جو کسی فرد کی ذاتی حيثيت ميں تيار کردہ ڈاک ٹکٹ سے متعلق ہو۔

امريکہ ميں ہر شخص کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اس ضمن ميں کوئ امتياز نہيں ہے۔ امريکہ ميں آئين اور قوانين اس امر کو يقينی بناتے ہيں۔ اس تناظر ميں ہر شخص کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کی تشہير کر سکتا ہے۔

جو ڈاک ٹکٹ پوسٹ کيا گيا ہے وہ اس بات کی غمازی نہيں کرتا کہ امريکی حکومت کسی مخصوص مذہبی فرقے کی سرکاری طور پر حمايت کر رہی ہے۔ آپ اس ويب سائٹ پر اپنی مرضی کی کسی بھی تصوير کے ساتھ ڈاک ٹکٹ پرنٹ کر سکتے ہيں۔

http://photo.stamps.com/Store

سال 2002 ميں امريکی محکمہ ڈاک نے اس ويب سائٹ کو اس بات کی اچازت دی تھی کہ صارفين "نيٹ اسٹيمپ" يا اپنی مرضی کی تصوير کے ساتھ ڈاک ٹکٹ پرنٹ کر سکتے ہيں۔ يہ سہولت اب بے شمار ويب سائٹس پر موجود ہے۔ امريکہ ميں اس طرح کے ڈاک ٹکٹ مکمل طور پر قانونی اور قابل استعمال ہوتے ہیں۔ مختلف کمپنياں اس سروس کو اپنی مصنوعات کی تشہير کے لیے استعمال کرتی ہيں۔ اکثر جوڑے اپنی شادی کی تقريبات کی تشہير کے ليے بھی ايسے ڈاک ٹکٹ استعمال کرتے ہيں۔ کھيلوں کے شائقين اپنی پسنديدہ ٹيموں کی حمايت کے لیے بھی يہی طريقہ استعمال کرتے ہيں۔ اس سہولت سے جہاں امريکی محکمہ ڈاک کو اضافی آمدنی ملتی ہے وہاں صارفين کو يہ موقع ملتا ہے کہ وہ خط و خطابت کے عمل کو اپنی ترجيحات کی ترجمانی کے لیے استعمال کريں۔

http://www.usps.com/postagesolutions/customizedpostage.htm

مجھے يقين ہے کہ ہر ويب سائٹ کے اپنے مخصوص قواعد وضوابط ہوں گے۔ يہ عين ممکن ہے کہ کوئ مخصوص تصوير ان نجی ويب سائٹس کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے ميں آئے۔ ليکن بنيادی نقطہ يہ ہے کہ امريکی حکومت ملک کے آئين کے عين مطابق کسی بھی قسم کی مذہبی سوچ يا اقدار کے اظہار پر پابندی نہيں لگا سکتی۔ اس تھريڈ پر جو ڈاک ٹکٹ موضوع بحث ہے، وہ يقينی طور پر اسی زمرے ميں آتا ہے۔

امت کا يہ دعوی بھی بالکل حقیقت کے منافی ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی کسی شخصيت يا دن کو اہميت نہيں دی گئ۔

امريکی سپريم کورٹ نے محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوانسانی تاريخ کے ايک اہم قانونی وسيلے کی حيثيت سے تسليم کيا ہے۔ امريکہ کے وہ دانشور اور رہنما جنھوں نے امريکی آئين تشکيل ديا انھوں نے کئ امور پر باقاعدہ قرآن سے راہنمائ لی۔ قرآن پاک کا انگريزی ترجمہ تھامس جيفرسن کی ذاتی لائبريری کا حصہ تھا۔

يہاں يہ نشاندہی بھی ضروری ہے کہ اگست 1 2001 کو امريکی محکمہ ڈاک نے مسلمانوں کے دو انتہائ اہم مذہبی تہواروں يعنی عيدين کے موقع کی مناسبت سے سرکاری ٹکٹ بھی جاری کيا تھا۔

يہ ٹکٹ اس کے بعد سال 2002، 2006، 2007 اور پھر ستمبر 2008 ميں بھی جاری کيا گيا۔

http://www.usps.com/news/2001/philatelic/sr01_054.htm

صرف يہی نہيں بلکہ وائٹ ہاؤس کی سرکاری ويب سائٹ پر اس ڈاک ٹکٹ کی باقاعدہ تشہير کی گئ۔

http://georgewbush-whitehouse.archives.gov/infocus/ramadan/eidstamp.html

امريکی صدر نے 11 ستمبر کے واقعات کے بعد بھی عيد کے موقعوں پر مسلمانوں سے يک جہتی کے اظہار کے لیے سرکاری پيغامات بھی جاری کيے ہيں۔

http://www.presidency.ucsb.edu/ws/index.php?pid=64911

http://web.archive.org/web/20071214...use.gov/news/releases/2002/12/20021205-8.html

نجی سطح پر بھی امريکہ ميں کارڈ بنانے والی ممتاز کمپنی ہال مارک نے بھی عيد کی مناسبت سے کارڈ جاری کيے ہيں۔

http://www.hallmark.com/webapp/wcs/...Categories=3&sortBySelect=&categoryId=-109345

اب سوال يہ ہے کہ روزنامہ امت کی انتظاميہ صحافتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بے سروپا کہانی پر معذرت کرنے کی اخلاقی جرات رکھتی ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
امت کے نام

نہ ان کی باتوں‌میں‌آنا سرور، یہ اہلِ دنیا ہیں فتنہ پرور
ہزار باتیں‌ بنا بنا کر تمہیں یہ دم بھر میں ٹال دیں‌گے
 

مہوش علی

لائبریرین

امت اخبار نے یہاں غلط بیانی سے کام لیا۔ مگر بات اگر صرف غلط بیانی تک ہوتی تو اتنی پریشانی کی بات نہ ہوتی۔
مگر میں اس خبر کو بار بار پڑھتی ہوں اور امت اخبار کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں۔
یہ کوئی باکمال شخص ہی وہاں بیٹھا ہوا جو کسی بھی الزام کی بنیاد پر پوری ایک عمارت "اپنی طرف" سے کھڑی کر دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔بات صرف جھوٹے ڈاک ٹکٹ تک ختم نہیں ہوئی ہے، یہ تو بنیاد تھی، اور اس پر عمارت امت اخبار نے کھڑی کی ہے جب امریکی مسلمانوں کی طرف سے امریکی ڈاک محکمے کے خلاف پورا احتجاجی مظاہرہ بنا دیا اور اسکی منسوخی کی باقاعدہ تحریک چلا دی، عالمی ختم نبوت کو متحرک کر دیا، اس ٹکٹ کی اشاعت اور پھیلاؤ کو بڑھا چڑھا کر پیش کر دیا (۔۔۔ آہ ! جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا کے مصادق اسے اپنی جھوٹی کہانی پکڑے جانے کا بھی کوئی ڈر نہیں)۔۔۔۔۔۔ جو بھی کہیں، آفرین بہرحال اس شخص کو دینی پڑے گی کہ غلط کام کرنے کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔
 

سویدا

محفلین
اس دھاگے میں‌ایک کتاب کا حوالہ اور سرورق کا عکس تھا کتاب کا نام تھا امریکہ برطانیہ اور احمدیوں‌کے باہمی تعلقات

اب وہ ہٹادی گئی ہے یہاں‌سے کیوں‌؟اور کیا نام تھا اگر دوبارہ یہاں‌آجائے تو بہت بہتر ہوگا
 
Top