جاسم محمد
محفلین
صرف ایک دھاگے سے حیرت انگیز تصاویر کاڑھنے والا فنکار
ویب ڈیسک جمع۔ء 18 اکتوبر 2019
ہانگ کانگ کے فنکار ایلفریڈ چین دھاگے سے حیرت انگیز پورٹریٹ بناتے ہیں۔ فوٹو: فائل
ہانک کانگ: صبر، محنت اور جدت کی شاہکار یہ تصویر آرٹ کا ایک انوکھا شاہکار ہے جس میں صرف ایک مسلسل دھاگے سے پوری تصویر کاڑھی جاتی ہے۔
ہانگ کانگ کے ایلفریڈ چین اس فن کے ماہر ہیں وہ پہلے کینوس کے کنارے پر 300 کیلیں مناسب فاصلے پر ٹھونکتے ہیں اور اس کے بعد ایک سرے سے دھاگہ باندھ کر اس کے زگ زیگ انداز سے تصویر بناتےہیں۔ ایک تصویر بننے میں کئی ہفتے صرف ہوتے ہیں اور بسا اوقات ایک شاہکار میں 5000 میٹر طویل دھاگہ استعمال ہوتا ہے۔
تاہم اس کے بعد جو نتیجہ سامنے آتا ہے وہ دنیا کو حیران کردینے کے لیے کافی ہوتا ہے کیونکہ دھاگوں سے بنی شے انتہائی حقیقی اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے اور اس کی ویڈیو دیکھ کر فنکار کی محنت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایلفریڈ کے مطابق 300 کیلوں کو یکساں فاصلوں سے گول دائروں میں لگایا جاتا ہے۔ اس سے پہلے وہ مشہور شخصیات کی تصاویر کو ایک الگورتھم سے گزارتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دھاگے کو کس طرح اور کہاں سے گزارنا ہے۔
ایلفریڈ نے بتایا کہ کئی مرتبہ دھاگہ درمیان سے ٹوٹ جاتا ہے اور ساری محنت اکارت ہوجاتی ہے۔ اس لیے انہوں نے اب اسپین سے خاص دھاگہ منگوایا ہے لیکن وہ بھی کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے جس کے لیے ہاتھ کو ہلکا رکھنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد الگورتھم کے بتائے ہوئے راستے پر وہ دھاگے کا تانہ بانہ بنتے ہیں ۔ اس طرح کئی ہفتوں کی محنت سے ایک پورٹریٹ بنتا ہے جس میں 5 سے 6 ہزار میٹر دھاگہ صرف ہوتا ہے۔
ویب ڈیسک جمع۔ء 18 اکتوبر 2019
ہانگ کانگ کے فنکار ایلفریڈ چین دھاگے سے حیرت انگیز پورٹریٹ بناتے ہیں۔ فوٹو: فائل
ہانک کانگ: صبر، محنت اور جدت کی شاہکار یہ تصویر آرٹ کا ایک انوکھا شاہکار ہے جس میں صرف ایک مسلسل دھاگے سے پوری تصویر کاڑھی جاتی ہے۔
ہانگ کانگ کے ایلفریڈ چین اس فن کے ماہر ہیں وہ پہلے کینوس کے کنارے پر 300 کیلیں مناسب فاصلے پر ٹھونکتے ہیں اور اس کے بعد ایک سرے سے دھاگہ باندھ کر اس کے زگ زیگ انداز سے تصویر بناتےہیں۔ ایک تصویر بننے میں کئی ہفتے صرف ہوتے ہیں اور بسا اوقات ایک شاہکار میں 5000 میٹر طویل دھاگہ استعمال ہوتا ہے۔
تاہم اس کے بعد جو نتیجہ سامنے آتا ہے وہ دنیا کو حیران کردینے کے لیے کافی ہوتا ہے کیونکہ دھاگوں سے بنی شے انتہائی حقیقی اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے اور اس کی ویڈیو دیکھ کر فنکار کی محنت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایلفریڈ کے مطابق 300 کیلوں کو یکساں فاصلوں سے گول دائروں میں لگایا جاتا ہے۔ اس سے پہلے وہ مشہور شخصیات کی تصاویر کو ایک الگورتھم سے گزارتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دھاگے کو کس طرح اور کہاں سے گزارنا ہے۔
ایلفریڈ نے بتایا کہ کئی مرتبہ دھاگہ درمیان سے ٹوٹ جاتا ہے اور ساری محنت اکارت ہوجاتی ہے۔ اس لیے انہوں نے اب اسپین سے خاص دھاگہ منگوایا ہے لیکن وہ بھی کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے جس کے لیے ہاتھ کو ہلکا رکھنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد الگورتھم کے بتائے ہوئے راستے پر وہ دھاگے کا تانہ بانہ بنتے ہیں ۔ اس طرح کئی ہفتوں کی محنت سے ایک پورٹریٹ بنتا ہے جس میں 5 سے 6 ہزار میٹر دھاگہ صرف ہوتا ہے۔