صرف تمہاری خاطر ہم غزل نمبر 60 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
ہیں دنیا سے منکر ہم
صرف تمہاری خاطر ہم

کب تک سیکھیں مشقِ عشق
تھک جائیں گے آخر ہم

جانے کتنے عرصے سے
تم سے ہیں متاثر ہم

خوب جمے گی ہاتھ ملالو
تم نایاب تو نادر ہم

کیوں نہ ہم شادی کرلیں
تم پاکیزہ طاہر ہم

تم کو پانے کی خواہش ہے
تو منزل مسافر ہم

ناز ہے خود پہ تم کو اور
دل لینے میں ماہر ہم

آؤ سودا طے کرتے ہیں
تم گاہک اور تاجر ہم

سُونا سب کچھ تیرے بِن
کیا دیکھیں مناظر ہم

تم بولو تو مومن تم

ہم بولیں تو کافر ہم

قدر کرو ابھی زندہ ہیں
لوٹ نہ آئیں گے پھر ہم

کس کی مجال جو نہ آئیں
آپ بلائیں حاضر ہم

پیار تو خود ہوجاتا ہے
اس پہ کب ہیں قادر ہم


پوچھتے ہیں کیا عشق ہوا
کچھ کہنے سے قاصر ہم

تم کو چاند سے تشبیہ دی
آپے سے ہیں باہر ہم

تُو نہ ملے تو بدقسمت
مل جائے تو فاخر ہم

رزق میں کیسے برکت ہو
نہ صابر نہ شاکر ہم

باطن رب ہی جانتا ہے
ہیں اچھے بظاہر ہم


مظلوم ومعصوم تم ہی
قاتل فاجر جابر ہم

دل جب ٹُوٹا شعر کہے
غالب مومن ناصر ہم

عشق نے شارؔق قیس بنایا
اچھے بھلے تھے شاعر ہم
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
وہی اغلاط ہیں، کئی اولی مصرع چار بار فعلن ہیں جب کہ ثانی تین فعلن کے بعد فع/فعل ہے
جیسے
تم کو پانے کی خواہش ہے
تو منزل مسافر ہم
درست بحر میں یوں ہو گا
تجھ کو پانے کی ضد ہے
تو منزل ہے مسافر ہم
دوسرا مصرع تمہارا والا بھی درست نہیں کہ مسافر کا درست تلفظ تقطیع میں نہیں آتا
نہ اور نا کا فرق کئی بار بتا چکا ہوں
 
Top