کینیا میں ایک مردہ خانے میں پڑی لاش میں 24 گھنٹے بعد جان پڑنے جانے کے حیران کن واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
کینیا میں نیواش ہسپتال کے مردہ خانے کا عملہ اس وقت حیرت اور خوف کے عالم میں مردہ خانہ چھوڑ کر بھاگ گیا جب انھیں معلوم ہوا کہ مردہ قرار دے کر مردہ خانے میں ڈالے جانے والے ایک شخص نے 24 گھنٹے بعد ہلنا اور سانس لینا شروع کر دیا ہے۔
اس شخص نے کیڑے مارا ادویات کھا کر اپنی جان لینے کی کوشش کی تھی اور اسے مردہ قرار دے کر بدھ کی رات کو مردہ خانے میں ڈال دیا گیا تھا۔
طبی عملے کے سربراہ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ جو دوا ان کو دی گئی تھی اس سے ان کی دل کی دھڑکن انتہائی کم ہو گئی ہو، جس وجہ سے انھیں غلطی سے مردہ قرار دے دیا گیا ہو۔
کینیا کے ایک اخبار نے ڈاکٹر جوزف موبورو کے حوالے سے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے دل کی دھڑکن کم ہونے کی وجہ سے ہسپتال کے عملے سے غلطی ہو گئی ہو، لیکن اس شخص کو مردہ خانے میں لاش کو سڑنے سے بچانے کے لیے جو کیمیکل لگائے جاتے ہیں ان سے پہلے ہی ان میں زندگی کے آثار مل گئے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ مردہ قرار دیے جانے والے شخص کے والد اور دیگر رشتہ دار بھی مردہ خانے آئے اور لاش دیکھ کر گھر چلے گئے اور ان کی تدفین کی تیاریاں شروع کر دیں۔
باپ کا کہنا تھا کہ انھیں سہ پہر کے بعد معلوم ہوا کہ ان کی بیٹا زندہ ہے تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق جب سرد خانے سے آہٹوں کی آواز آنا شروع ہوئیں تو مردہ خانے کا عملہ چیختے ہوئے باہر بھاگ گیا۔
اس شخص نے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے والد سے معافی مانگی اور کہا کہ شروع سے ہی سب کچھ غلط ہوا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/01/140110_keneya_body_fz.shtml
کینیا میں نیواش ہسپتال کے مردہ خانے کا عملہ اس وقت حیرت اور خوف کے عالم میں مردہ خانہ چھوڑ کر بھاگ گیا جب انھیں معلوم ہوا کہ مردہ قرار دے کر مردہ خانے میں ڈالے جانے والے ایک شخص نے 24 گھنٹے بعد ہلنا اور سانس لینا شروع کر دیا ہے۔
اس شخص نے کیڑے مارا ادویات کھا کر اپنی جان لینے کی کوشش کی تھی اور اسے مردہ قرار دے کر بدھ کی رات کو مردہ خانے میں ڈال دیا گیا تھا۔
طبی عملے کے سربراہ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ جو دوا ان کو دی گئی تھی اس سے ان کی دل کی دھڑکن انتہائی کم ہو گئی ہو، جس وجہ سے انھیں غلطی سے مردہ قرار دے دیا گیا ہو۔
کینیا کے ایک اخبار نے ڈاکٹر جوزف موبورو کے حوالے سے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے دل کی دھڑکن کم ہونے کی وجہ سے ہسپتال کے عملے سے غلطی ہو گئی ہو، لیکن اس شخص کو مردہ خانے میں لاش کو سڑنے سے بچانے کے لیے جو کیمیکل لگائے جاتے ہیں ان سے پہلے ہی ان میں زندگی کے آثار مل گئے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ مردہ قرار دیے جانے والے شخص کے والد اور دیگر رشتہ دار بھی مردہ خانے آئے اور لاش دیکھ کر گھر چلے گئے اور ان کی تدفین کی تیاریاں شروع کر دیں۔
باپ کا کہنا تھا کہ انھیں سہ پہر کے بعد معلوم ہوا کہ ان کی بیٹا زندہ ہے تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق جب سرد خانے سے آہٹوں کی آواز آنا شروع ہوئیں تو مردہ خانے کا عملہ چیختے ہوئے باہر بھاگ گیا۔
اس شخص نے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے والد سے معافی مانگی اور کہا کہ شروع سے ہی سب کچھ غلط ہوا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/01/140110_keneya_body_fz.shtml