محمد اظہر نذیر
محفلین
اساتزہ کرام،
آپ کی محنت اور نوازشوں نے اس قابل کر دیا ہے کہ کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ لکھ لیتا ہوں- ایک حصہ اس میں صریر خامہ وارث کا بھی ہے- میں تہہ دِل سے مشکور ہوں کے آسان زبان میں لکھا گیا یہ بلوگ کافی مدد گار ثابت ہوا
اُسی بلاگ میں دی گئی ایک بحر میں ایک کوشش کی ہے، امید ہے کبھی تو پہلی کاوش میں اساتذہ کی شاباش کا حقدار ٹھہروں گا
مشکور و ممنون
اظہر
بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن
سنو ہم فیصلہ کر لیں ابھی خود کو جدا کر لیں
محبت ہی نہیں کرنی، اُسی سے کچھ سِوا کر لیں
دوانے جب بنے تھے ہم، نشانے جب بنے تھے ہم
یہ دنیا کس جگہ پر تھی، ذرا اُس کا پتا کر لیں
ضروری کام دنیا کے، ضروری کاج لوگوں کے
چلو کچھ ہم نوا کر لیں، چلو کچھ تو ادا کر لیں
مرے اللہ نہیں ہم کو زمانے کی خبر کوئی
جو گزری ہے سو گزری ہے، چلو اب تو بھلا کر لیں
یہ چوڑی تو نہ چھنکاؤ، یہ کنگن تو نہ کھنکاؤ
سبھی کو کیوں جدا کر لیں، سبھی کو کیوں خفا کر لیں
ارے لگ کے نہیں بیٹھو، کہیں ہم بھول نہ جائیں
عبا کو بے شکن کر لیں، جو پھیلا ہے صفا کر لیں
نہ دیکھو اس طرح مجھ کو، نہیں تو دل نہ چاہے گا
ذرا زلفیں سمیٹو تم، ذرا اوجھل گھٹا کر لیں
چلو چھوڑو سبھی باتیں محبت ہی کرو اظہر
سنی کو ان سُنا کر لیں، کہی کو ان کہا کر لیں
آپ کی محنت اور نوازشوں نے اس قابل کر دیا ہے کہ کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ لکھ لیتا ہوں- ایک حصہ اس میں صریر خامہ وارث کا بھی ہے- میں تہہ دِل سے مشکور ہوں کے آسان زبان میں لکھا گیا یہ بلوگ کافی مدد گار ثابت ہوا
اُسی بلاگ میں دی گئی ایک بحر میں ایک کوشش کی ہے، امید ہے کبھی تو پہلی کاوش میں اساتذہ کی شاباش کا حقدار ٹھہروں گا
مشکور و ممنون
اظہر
بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن
سنو ہم فیصلہ کر لیں ابھی خود کو جدا کر لیں
محبت ہی نہیں کرنی، اُسی سے کچھ سِوا کر لیں
دوانے جب بنے تھے ہم، نشانے جب بنے تھے ہم
یہ دنیا کس جگہ پر تھی، ذرا اُس کا پتا کر لیں
ضروری کام دنیا کے، ضروری کاج لوگوں کے
چلو کچھ ہم نوا کر لیں، چلو کچھ تو ادا کر لیں
مرے اللہ نہیں ہم کو زمانے کی خبر کوئی
جو گزری ہے سو گزری ہے، چلو اب تو بھلا کر لیں
یہ چوڑی تو نہ چھنکاؤ، یہ کنگن تو نہ کھنکاؤ
سبھی کو کیوں جدا کر لیں، سبھی کو کیوں خفا کر لیں
ارے لگ کے نہیں بیٹھو، کہیں ہم بھول نہ جائیں
عبا کو بے شکن کر لیں، جو پھیلا ہے صفا کر لیں
نہ دیکھو اس طرح مجھ کو، نہیں تو دل نہ چاہے گا
ذرا زلفیں سمیٹو تم، ذرا اوجھل گھٹا کر لیں
چلو چھوڑو سبھی باتیں محبت ہی کرو اظہر
سنی کو ان سُنا کر لیں، کہی کو ان کہا کر لیں