صلاۃ التسبیح

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
صلاۃ التسبیح کی فضیلت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:​
اے عباس! اے میرے چچا!​
کیا میں تمہیں ایک عطیہ کروں ایک بخشش کروں،ایک چیز بتاؤں،تمہیں دس چیزوں کا مالک بناؤں،جب تم اس کام کو کرو گے تو حق تعالی شانہ تمہارے سب گناہ پہلے اور پچھلے ،پرانے اور نئے،غلطی سے کیئے ہوئے اور جان بوجھ کر کیئے ہوئے،چھوٹے اور بڑے،چھپ کر کیئے ہوئے اور کھلم کھلا کیئے ہوئے،سب ہی معاف فرمادیں گے،وہ کام یہ ہے کہ چار رکعت نفل (صلاۃ التسبیح کی نیت باندھ کر)پڑھو:​
اگر ممکن ہوسکے تو روزانہ ایک مرتبہ اس نماز کو پڑھ لیا کرو،یہ نہ ہوسکے تو ہر جمعہ کو ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو یہ بھی نہ ہوسکےتو مہینہ میں ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو،یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو،یہ نہ ہوسکے تو عمر بھر میں ایک مرتبہ تو پڑھ ہی لیا کرو۔​
ابو داؤد ،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ التسبیح: 1،184​
صلاۃ التسبیح کے دو طریقے
  1. پہلا طریقہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر الحمد شریف اور سورت کے بعد 15 مرتبہ چاروں کلمے سبحان اللہ، والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھے۔
پھر رکوع میں سبحان ربی العظیم کے بعد 10 مرتبہ پڑھے۔
پھر رکوع سے کھڑے ہوکر سمع اللہ لمن حمدہ،ربنا لک الحمد کے بعد 10 مرتبہ پڑھے۔
پھر دونوں سجدوں میں سبحان ربی الاعلی کے بعد 10،10 مرتبہ پڑھے۔
اور دونون سجدوں کے درمیان جب بیٹھے تو 10 مرتبہ پڑھے۔
اور جب دوسرے سجدے سے اٹھے تو اللہ اکبر کہتا ہوا اٹھے اور بجائے کھڑے ہونے کے بیٹھ جائے اور 10 مرتبہ پڑھ کر
بغیر اللہ اکبر کے کہنے کے کھڑا ہوجائے۔
اور دو رکعت کے بعد پہلے ان کلموں کو 10 ،10 مرتبہ پڑھے پھر التحیات پڑھے


2 دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سبحانک اللھم کے بعد الحمد للہ سے پہلے (اوپر دیئے گئے چاروں کلمات ) 15 مرتبہ پڑھے ۔
اور پھر الحمد اور سورت کے بعد 10 مرتبہ پڑھے اور باقی سب طریقہ بدستور وہی ہے ،البتہ اس صورت میں نہ تو دوسرے سجدہ کے بعد بیٹھنے کی ضرورت ہے اور نہ التحیات کے ساتھ پڑھنے کی۔

صلاۃ التسبیح سے متعلق چند مسائل
  1. اس نماز کے لیئے کوئی سورت قرآن سے متعین نہیں جو سورت دل چاہے پڑھ لیجئے۔
  2. ان تسبیحات کو زبان سے ہرگز نہ گنے کیونکہ زبان کے گننے سے نماز ٹوٹ جائے گی ،انگلیوں کو بند کرکے گننا اور تسبیح ہاتھ میں لے کر اس پر گننا جائز مگر مکروہ ہے۔بہتر یہ ہے کہ انگلیاں جس طرح اپنی جگہ پر رکھی ہیں ویسی ہی رہیں اور ہم کلمہ پر ایک ایک انگلی کو اسی جگہ دباتے رہیں۔
3 اگر کسی جگہ تسبیح پڑھنا بھول جائیں تو دوسرے رکن میں اس کو پورا کریں ،البتہ بھولے ہوئے کی قضا رکوع سے اٹھ کر اور دو سجدوں کے درمیان نہ کرے ۔اسی طرح پہلی اور تیسری رکعت کے بعد اگر بیٹھے تو ان میں بھی بھولے ہوئے کی قضا نہ کرے،بلکہ صرف ان کی ہی تسبیح پڑھے اور ان کے بعد جو رکن ہو اس میں بھولی ہوئی بھی پڑھ لے مثلا :
اگر رکوع میں پڑھنا بھول گئے تو ان کو پہلے سجدے میں پڑھ لیں،اسی طرح پہلے سجدہ کی دوسرے سجدہ میں اور دوسرے سجدہ کی
دوسرے رکعت میں کھڑے ہو کر پڑھ لیں اور اگر رہ جائے تو آخری قعدہ میں التحیات سے پہلے پڑھ لیں۔

4 اگر کسی وجہ سے سجدہ سہو پیش آجائے تو اس میں تسبیح نہیں پڑھنا چاہیئے،اس لیئے کہ اس کی مقدار تین سو ہے اور وہ پوری ہوچکی،
ہاں اگر کسی وجہ سے اس مقدار میں کمی رہی تو سجدہ سہو میں پڑھ لیجئے ۔


مختصر صلاۃ التسبیح
احادیث میں صلاۃ التسبیح کی ایک صورت اور بھی ہے جو دینی اور دنیاوی مقاصد پورے ہونے کے لیئے مجرب ہے اور مشائخ نے اس کا نام رکھا ہے چھوٹی صلاۃ التسیح"​
جو لوگ بڑی صلاۃ التسبیح پڑھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں یا اس کے پڑھنے کی فرصت نہ ہو تو وہ آسانی سے چھوٹی صلاۃ التسبیح پڑھ سکتے ہیں،بلکہ روزانہ پڑھ سکتے ہیں اور اپنی مغفرت اور بخشش کی اور دیگر اچھے مقاصد میں کامیابی کی دعا مانگ سکتے ہیں۔​
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:​
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائیں اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!​
مجھے ایسے کلمات سکھائیں جنہیں میں نماز میں پڑھا کروں گی۔​
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دس مرتبہ اللہ اکبر،دس مرتبہ سبحان اللہ،اور دس مرتبہ الحمد للہ کہو پھر اللہ سے دعا مانگیں جو دعا مانگیں گی اللہ تعالی اسے قبول فرمائیں گے۔​
ترمذی،ابواب الصلاۃ الوتر ،باب ماجاء فی صلاۃ التسبیح : 1۔109​
نوٹ: اس مختصر صلاۃ التسبیح میں دس،دس مرتبہ جن کلمات کو پڑھنے کا ذکر ہے نماز کے اندر ان کی کوئی خاص جگہ حدیث شریف میں منقول نہیں ہے اور علماء و مشائخ سے منقول ہونا بھی نظر سے نہیں گزرا۔اس لیئے نمازی کو اختیار ہے کہ نماز کے جس رکن میں چاہے ان کو پڑھیں،یا التحیات کے آخر میں پڑھ لیں۔​
غم و مصیبت کو صلاۃ التسبیح کے ذریعہ دور کیجئے
حضرت ابو عثمان حیری رحمہ اللہ جو بڑے زاہد تھے فرماتے ہیں:​
میں نے مصیبتوں اور غموں کے ازالہ کے لیئے صلاۃ التسبیح جیسی کوئی چیز نہیں پائی۔"​
تبع تابعین کے زمانہ سے ہمارے زمانہ تک مقتداء حضرات اس پر مداومت کرتے اور لوگوں کو تعلیم دیتے رہے ہیں، جن میں عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ بھی ہیں۔​
یہ عبداللہ بن مبارک امام بخاری رحمہ اللہ کے استادوں کے استاد ہیں۔​
عبدالعزیز بن ابی رواد رحمہ اللہ جو ابن مبارک رحمہ اللہ کے بھی استاد ہیں ۔بڑے عابد زاہد متقی لوگوں میں ہیں ،کہتے ہیں کہ جو جنت کا ارادہ کرے اس کو ضروری ہے کہ صلاۃ التسبیح مضبوط پکڑ لے۔​
علامہ تقی سبکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :​
یہ نماز بڑی اہم ہے جو شخص اس نماز کے ثواب کو سن کر بھی غفلت کرے ،وہ دین کے بارے میں سستی کرنے والا ہے ،صلحاء کے کاموں سے دور ہے ۔​
مشہور محدث ملا علی قاری رحمہ اللہ حضرت عبداللہ ابن عباس کے متعلق فرماتے ہیں:​
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ہر جمعہ کو زوال کے بعد صلاۃ التسبیح پڑھا کرتے تھے۔​
 
Top