استاذ محترم، السلام علیکم!
چھوٹی بحر میں ایک غزل برائے اصلاح پیش ہے۔ اس سے پہلے والی غزل میں آپ کا تجویز کردہ مصرع شامل کر دیا ہے، اسے بھی دیکھ لیجیے گا۔ زحمت دینے کے لیے معذرت۔
صنم کی ہم عبادت کر رہے ہیں
زمانے سے بغاوت کر رہے ہیں
لٹیروں نے ہے سارا شہر لُوٹا
وہی اپنی قیادت کر رہے ہیں
الجھنے لگ پڑے ہیں حکمراں سے
دوانے ہیں،حماقت کر رہے ہیں
ہمیں ملتے ہیں اب وہ مسکرا کر
عنایت پر عنایت کر رہے ہیں
ہیں کب بے لوث دولت کے پُجاری
یہ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں
بنائے تھے کبھی جو دوست ہم نے
وہی ہم سے عداوت کر رہے ہیں
جنھیں غیروں نے بھی سر پر بٹھایا
اُنھیں اپنے ملامت کر رہے ہیں
نہیں کرتے وہ راقم ہم سے پردہ
پتا ہے، کیوں شرارت کر رہے ہیں
چھوٹی بحر میں ایک غزل برائے اصلاح پیش ہے۔ اس سے پہلے والی غزل میں آپ کا تجویز کردہ مصرع شامل کر دیا ہے، اسے بھی دیکھ لیجیے گا۔ زحمت دینے کے لیے معذرت۔
صنم کی ہم عبادت کر رہے ہیں
زمانے سے بغاوت کر رہے ہیں
لٹیروں نے ہے سارا شہر لُوٹا
وہی اپنی قیادت کر رہے ہیں
الجھنے لگ پڑے ہیں حکمراں سے
دوانے ہیں،حماقت کر رہے ہیں
ہمیں ملتے ہیں اب وہ مسکرا کر
عنایت پر عنایت کر رہے ہیں
ہیں کب بے لوث دولت کے پُجاری
یہ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں
بنائے تھے کبھی جو دوست ہم نے
وہی ہم سے عداوت کر رہے ہیں
جنھیں غیروں نے بھی سر پر بٹھایا
اُنھیں اپنے ملامت کر رہے ہیں
نہیں کرتے وہ راقم ہم سے پردہ
پتا ہے، کیوں شرارت کر رہے ہیں