صورتحال ایسی رہی تو غزہ رہنے کے قابل نہیں رہےگا: اقوام متحدہ
گذشتہ برس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی جنگ سے پانچ لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ اور اسرائیل کے اقتصادی محاصرہ سے حالات بہت خراب ہیں اور اگر غزہ کی اقتصادی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو پانچ سال سے بھی کم عرصے میں غزہ ’رہنے کے قابل نہ رہے گا۔‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی و تجارت نے منگل کو ہونے والی کانفرنس کے موقعے پر غزہ کی معیشت کے بارے میں رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ آٹھ برسوں سے غزہ کا اقتصادی محاصرہ اور چھ برسوں کے دوران اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تین جنگوں سے معیشت تباہ ہو گئی ہے۔
گذشتہ برس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی جنگ سے پانچ لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی اور غزہ کے بعض علاقے ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ نے ’متوسط طبقے کی جمع پونجی ختم کر دی ہے اور تمام آبادی کا انحصار اب بین الاقوامی امداد پر ہے۔‘
غزہ کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) گذشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہوئی ہے اور ملک میں بے روزگاری کی شرح 44 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ غزہ میں موجود 72 فیصد خاندانوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگوں کی وجہ سے غزہ کی برآمدات ختم ہو گئی ہیں۔ مقامی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے پیدوار نہیں ہو رہی ہے اور بار بار جنگ سے تعمیر و ترقی اور بحالی نہیں ہو پا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’غزہ میں تنزلی یا ڈی ڈوپلمینٹ تیزی سے ہو رہی ہے۔‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئندہ پانچ سال سے بھی کم عرصے میں غزہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔
غزہ میں سنہ 2007 میں حماس کی حکومت آنے کے بعد سے اسرائیل اور مصر نے اقتصادی محاصرہ کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایک ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب مصر کی فوج نے سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی زیر زمین سرنگ بھی مسمار کر دی ہے۔ یہ زیر زمین سرنگ پانی، خوراک اور اسلحے کی فراہمی کا واحد ذریعہ تھی۔
رپورٹ میں سنہ 2015 میں فلسطینی علاقے میں اقتصادی ترقی کو ’مایوس کن‘ قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام، امداد میں کمی اور تعمیرِ نو میں سست رفتاری سے اقتصادی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔
- 2 ستمبر 2015
گذشتہ برس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی جنگ سے پانچ لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ اور اسرائیل کے اقتصادی محاصرہ سے حالات بہت خراب ہیں اور اگر غزہ کی اقتصادی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو پانچ سال سے بھی کم عرصے میں غزہ ’رہنے کے قابل نہ رہے گا۔‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی و تجارت نے منگل کو ہونے والی کانفرنس کے موقعے پر غزہ کی معیشت کے بارے میں رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ آٹھ برسوں سے غزہ کا اقتصادی محاصرہ اور چھ برسوں کے دوران اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تین جنگوں سے معیشت تباہ ہو گئی ہے۔
گذشتہ برس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی جنگ سے پانچ لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی اور غزہ کے بعض علاقے ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ نے ’متوسط طبقے کی جمع پونجی ختم کر دی ہے اور تمام آبادی کا انحصار اب بین الاقوامی امداد پر ہے۔‘
غزہ کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) گذشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہوئی ہے اور ملک میں بے روزگاری کی شرح 44 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ غزہ میں موجود 72 فیصد خاندانوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگوں کی وجہ سے غزہ کی برآمدات ختم ہو گئی ہیں۔ مقامی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے پیدوار نہیں ہو رہی ہے اور بار بار جنگ سے تعمیر و ترقی اور بحالی نہیں ہو پا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’غزہ میں تنزلی یا ڈی ڈوپلمینٹ تیزی سے ہو رہی ہے۔‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئندہ پانچ سال سے بھی کم عرصے میں غزہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔
غزہ میں سنہ 2007 میں حماس کی حکومت آنے کے بعد سے اسرائیل اور مصر نے اقتصادی محاصرہ کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایک ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب مصر کی فوج نے سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی زیر زمین سرنگ بھی مسمار کر دی ہے۔ یہ زیر زمین سرنگ پانی، خوراک اور اسلحے کی فراہمی کا واحد ذریعہ تھی۔
رپورٹ میں سنہ 2015 میں فلسطینی علاقے میں اقتصادی ترقی کو ’مایوس کن‘ قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام، امداد میں کمی اور تعمیرِ نو میں سست رفتاری سے اقتصادی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔