صورت تری کو دیکھ کے مسحور ہو گیا

الف عین
شکیل احمد خان23
عظیم
محمد عبدالرؤوف
-------------
صورت تری کو دیکھ کے مسحور ہو گیا
کرنے پہ تجھ سے پیار میں مجبور ہو گیا
--------
پایا سکون دل نے مرے تیرے پیار میں
ہر خوف آج دل سے مرے دور ہو گیا
----------
برسوں ترے فراق میں روتا رہا ہوں میں
کہنے لگا طبیب کہ ناسور ہو گیا
---------
آنکھیں ترس گئی تھیں تری دید کو مری
میں آج تجھ کو دیکھ کے مسرور ہو گیا
-----------
جھکتے نہیں ہیں لوگ جو دشمن کے سامنے
ایسے بُروں میں آج میں مشہور ہو گیا
--------
اب دشمنوں میں آپ کو میں نے سمجھ لیا
دیکھا جو تیرا ظلم تو مجبور ہو گیا
----------
درسِ وفا جو آپ نے ارشد سکھا دیا
سارے جہاں میں آج سے دستور ہو گیا
------
 

الف عین

لائبریرین
ارشد بھائی، آپ اب بھی مصرعوں کے الفاظ کو مختلف ترتیب میں رکھ کر نہیں دیکھ رہے ہیں! اور شاید عدم روانی کا احساس بھی نہیں ہو رہاہے، پہلے مطلع کو ہی لیجیے
صورت تری کو دیکھ کے مسحور ہو گیا
کرنے پہ تجھ سے پیار میں مجبور ہو گیا
صورت تری کہنا بہتر ہے یا تری صورت، اگرچہ بحر میں نہیں آتا
اور
میں تجھ سے پیار کرنے پہ مجبور.... بہتر نہیں؟
اس کے علاوہ "اس طرح" یا "یوں" کے بغیر دو لخت ہو جاتا ہے، بہتر ہو کہ یوں اولی مصرع ہو
یوں تیرے رخ کو.....
 

الف عین

لائبریرین
پایا سکون دل نے مرے تیرے پیار میں
دل کو مرے سکون ملا...
برسوں ترے فراق میں روتا رہا ہوں میں
کہنے لگا طبیب کہ ناسور ہو گیا
رویا تھا تیرے ہجر میں، جو دل میں زخم تھا
اب دشمنوں میں آپ کو میں نے سمجھ لیا
دیکھا جو تیرا ظلم تو مجبور ہو گیا
شتر گربہ!
باقی شاید ٹھیک ہی ہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
چند مشورے، اگر پسند آئیں۔۔۔۔

صورت تری کو دیکھ کے مسحور ہو گیا
کرنے پہ تجھ سے پیار میں مجبور ہو گیا
دیکھا تمہیں تو دیکھ کے مسحور ہو گیا
میں تو تمہارے عشق پہ مجبور ہو گیا
پایا سکون دل نے مرے تیرے پیار میں
ہر خوف آج دل سے مرے دور ہو گیا
دل نے تمہارے عشق میں پائے ہیں وہ مزے
ہر خوف/درد میرے دل کا ہے کافور ہو گیا
اب دشمنوں میں آپ کو میں نے سمجھ لیا
دیکھا جو تیرا ظلم تو مجبور ہو گیا
کس طرح آپ کو نہ گنوں دشمنوں میں سے
جور و ستم سے آپ کے ہوں چور ہو گیا
درسِ وفا جو آپ نے ارشد سکھا دیا
سارے جہاں میں آج سے دستور ہو گیا
درسِ وفا سکھایا تھا ارشد جو آپ نے
سارے جہاں کا آج وہ دستور ہو گیا
 
آخری تدوین:
ارشد بھائی، آپ اب بھی مصرعوں کے الفاظ کو مختلف ترتیب میں رکھ کر نہیں دیکھ رہے ہیں! اور شاید عدم روانی کا احساس بھی نہیں ہو رہاہے، پہلے مطلع کو ہی لیجیے
صورت تری کو دیکھ کے مسحور ہو گیا
کرنے پہ تجھ سے پیار میں مجبور ہو گیا
صورت تری کہنا بہتر ہے یا تری صورت، اگرچہ بحر میں نہیں آتا
اور
میں تجھ سے پیار کرنے پہ مجبور.... بہتر نہیں؟
اس کے علاوہ "اس طرح" یا "یوں" کے بغیر دو لخت ہو جاتا ہے، بہتر ہو کہ یوں اولی مصرع ہو
یوں تیرے رخ کو.....
شکریہ محترم آپ کے مشوروں پر عمل کی کوشش کروں گا
 
چند مشورے، اگر پسند آئیں۔۔۔۔


دیکھا تمہیں تو دیکھ کے مسحور ہو گیا
میں تو تمہارے عشق پہ مجبور ہو گیا

دل نے تمہارے عشق میں پائے ہیں وہ مزے
ہر خوف میرے دل کا ہے کافور ہو گیا

کس طرح آپ کو نہ گنوں دشمنوں میں سے
جور و ستم سے آپ کے ہوں چور ہو گیا

درسِ وفا سکھایا تھا ارشد جو آپ نے
سارے جہاں کا آج وہ دستور ہو گیا
شکریہ عبدالووف بھائی آپ نے اشعار کو بہت خوبصورت بنا دیا ہے
 
Top