ارشد چوہدری
محفلین
الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
--------------
صورت تری ہے ایسی ، کِھلتا گلاب جیسے
آنکھوں میں روشنی ہے ،کوئی عقاب جیسے
--------------
سر کو جھکا کے چلنا ، چہرے پہ زلف چھائی
سورج کے سامنے ہو ، بادل حجاب جیسے
---------------
چلنے میں تمکنت ہے ، چہرے پہ رعب ایسا
چلتا ہو جس طرح سے ، کوئی نواب جیسے
--------------
وہ ان کھلی سی آنکھیں ، اُن میں ہیں سرخ ڈورے
مستی ہے ان میں ایسی ، کوئی شراب جیسے
-------------
باتوں میں ہے روانی ، وہ بولنا بھی جانے
لیڈر ہیں آجکل کے ، کرتے خطاب جیسے
--------------
لڑنا وہ جانتی ہے ، ڈرتی نہیں کسی سے
آتی ہے اس طرح سے ، یومِ حساب جیسے
--------------
میں روز دیکھتا ہوں ، چہرہ حسین اس کا
پڑھتا ہو جس طرح سے ،کوئی کتاب جیسے
-----------
وہ تجھ کو مل گئی ہے ، ارشد دعا سے تیری
جھیلو گے اس کو اب تو ، قسمت خراب جیسے
----------------
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
--------------
صورت تری ہے ایسی ، کِھلتا گلاب جیسے
آنکھوں میں روشنی ہے ،کوئی عقاب جیسے
--------------
سر کو جھکا کے چلنا ، چہرے پہ زلف چھائی
سورج کے سامنے ہو ، بادل حجاب جیسے
---------------
چلنے میں تمکنت ہے ، چہرے پہ رعب ایسا
چلتا ہو جس طرح سے ، کوئی نواب جیسے
--------------
وہ ان کھلی سی آنکھیں ، اُن میں ہیں سرخ ڈورے
مستی ہے ان میں ایسی ، کوئی شراب جیسے
-------------
باتوں میں ہے روانی ، وہ بولنا بھی جانے
لیڈر ہیں آجکل کے ، کرتے خطاب جیسے
--------------
لڑنا وہ جانتی ہے ، ڈرتی نہیں کسی سے
آتی ہے اس طرح سے ، یومِ حساب جیسے
--------------
میں روز دیکھتا ہوں ، چہرہ حسین اس کا
پڑھتا ہو جس طرح سے ،کوئی کتاب جیسے
-----------
وہ تجھ کو مل گئی ہے ، ارشد دعا سے تیری
جھیلو گے اس کو اب تو ، قسمت خراب جیسے
----------------