...........کیا خوبصورت چیز ہے یہ غزل اور غلام علی نے اسے گا کے امر بھی تو کر دیا ...........غالب کی فارسی غزل کا ترجمہ (میرے شوق دا نئیں اعتبار تینوں، آ جا ویکھ میرا انتظار آجا)
اسی دھاگے کی مناسبت سے ایک بات پوچھتا چلوں:
اے پتر ہٹاں دے نئیں وکدے
یہاں ہٹاں دے کا کیا مطلب ہے؟
"ہٹاں تے" یعنی دکانوں پر۔۔۔ ہٹی بمعنی دکان شاید اردو میں بھی مستعمل ہےاسی دھاگے کی مناسبت سے ایک بات پوچھتا چلوں:
اے پتر ہٹاں دے نئیں وکدے
یہاں ہٹاں دے کا کیا مطلب ہے؟
دکان کو پنجابی میں' ہٹی' کہتے ہیں۔ ہٹی کا اسم مکبر 'ہٹ' ہوتا ہے۔ 'ایہہ پُتر ہٹاں تے نئیں وکدے'۔ یعنی یہ سپوت دوکانوں پر نہیں بکتے۔
حسان! شو کمار بٹالوی کی دو لائنیں سنیے،کہدکان کو پنجابی میں' ہٹی' کہتے ہیں۔ ہٹی کا اسم مکبر 'ہٹ' ہوتا ہے۔
"ہٹاں تے" یعنی بازاروں میں۔۔۔ ہٹی بمعنی بازار شاید اردو میں بھی مستعمل ہے
یہ رسمی اور برسبیل تذکرہ فرمائش تھی کہ بعد میں اس دھاگے کو فالو کرنا آسان رہتا ہے
بہت شکریہ نایاب بھائیحق مغفرت فرمائے آمین
بلاشک اک عظیم شخصیت جو اپنی تحریروں کی صورت تا ابد زندہ و جاوید رہے گی ۔
بہت شکریہ شراکت پر محترم بٹ بھائی
بالکل صحیح کہا آپ نے سر۔یہ لوگ اردو اور فارسی ادب کے ماتھے کا جھومر ہیں۔عام طور پر لوگ کہتے ہیں کہ قابل ہستیوں کا فقدان کبھی نہیں ہوتا، کسی ایک کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد مزید لوگ آ جاتے ہیں۔ لیکن یہ بات میرے دل کو نہیں لگتی۔ یہ وہ سنہرے لوگ ہیں کہ جن کے جانے سے پیدا شدہ خلا کبھی پر نہیں ہو سکتا۔ غالب کی فارسی غزل کا جو ترجمہ (میرے شوق دا نئیں اعتبار تینوں، آ جا ویکھ میرا انتظار آجا) صوفی صاحب کر گئے ہیں، میرے خیال میں تو اس معیار تک پہنچنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یہی بات ان کے باقی اوصاف کے بارے میں کہی جا سکتی ہے۔
بٹ جی، یہ شاندار کالم شئیر کرنے کے لئے شکریہ!
بہت شکریہ چیمہ صاحبعمدہ شئیرنگ بٹ صاحب۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
بہت شکریہ