امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
صُبح اچھی ہے، شام بہتر ہے
ساتھ ہو تُم تمام بہتر ہے
تُم سے مِلنے کے بعد شاد ہے دِل
اب طبیعت تمام بہتر ہے
میری آمد پہ جام و نُور و گُل
آج کُچھ اِنتظام بہتر ہے
قبل گِرنے سے ہی مرے دِلبر!
لے مرا ہاتھ تھام بہتر ہے
حال پُوچھیں تو وہ بتاتے ہیں
بس وہی حرفِ عام "بہتر ہے"
حُسن والوں سے، عِشق والوں سے
دُور ہی سے سلام بہتر ہے
کوئی عِزت نہ ہو جہاں ہمدم!
دے زباں کو لگام بہتر ہے
جو مُجھے خُود سے آشنا کردے
ساقیا! کوئی جام بہتر ہے
دیکھ فارغ نہ بیٹھ اے ناداں!
کُچھ نہ کُچھ کر کہ کام بہتر ہے
پھل بچاتا ہے ناتوانی سے
سیب اچھا ہے، آم بہتر ہے
جنگ سے مسئلے ہوئے کب حل؟
تیغ کب بے نیام بہتر ہے؟
ظُلم کرنے سے اچھا ہے سہنا
ظالموں سے غُلام بہتر ہے
لغو باتوں سے خامُشی اچھی
خامُشی سے کلام بہتر ہے
کل کو پچھتاؤگے، بزرگوں کا
آج کر احترام بہتر ہے
دھوکا دیتے ہیں یہ خواص بہت
سوچتی کب عوام بہتر ہے؟
شاعری بُھوک کب مٹاتی ہے؟
بیچ ڈالو جو دام بہتر ہے
لوگ شارؔق نہ بور ہوجائیں
ہو غزل اِختتام بہتر ہے
ساتھ ہو تُم تمام بہتر ہے
تُم سے مِلنے کے بعد شاد ہے دِل
اب طبیعت تمام بہتر ہے
میری آمد پہ جام و نُور و گُل
آج کُچھ اِنتظام بہتر ہے
قبل گِرنے سے ہی مرے دِلبر!
لے مرا ہاتھ تھام بہتر ہے
حال پُوچھیں تو وہ بتاتے ہیں
بس وہی حرفِ عام "بہتر ہے"
حُسن والوں سے، عِشق والوں سے
دُور ہی سے سلام بہتر ہے
کوئی عِزت نہ ہو جہاں ہمدم!
دے زباں کو لگام بہتر ہے
جو مُجھے خُود سے آشنا کردے
ساقیا! کوئی جام بہتر ہے
دیکھ فارغ نہ بیٹھ اے ناداں!
کُچھ نہ کُچھ کر کہ کام بہتر ہے
پھل بچاتا ہے ناتوانی سے
سیب اچھا ہے، آم بہتر ہے
جنگ سے مسئلے ہوئے کب حل؟
تیغ کب بے نیام بہتر ہے؟
ظُلم کرنے سے اچھا ہے سہنا
ظالموں سے غُلام بہتر ہے
لغو باتوں سے خامُشی اچھی
خامُشی سے کلام بہتر ہے
کل کو پچھتاؤگے، بزرگوں کا
آج کر احترام بہتر ہے
دھوکا دیتے ہیں یہ خواص بہت
سوچتی کب عوام بہتر ہے؟
شاعری بُھوک کب مٹاتی ہے؟
بیچ ڈالو جو دام بہتر ہے
لوگ شارؔق نہ بور ہوجائیں
ہو غزل اِختتام بہتر ہے