طارق شاہ
محفلین
امیر خُسرو کی فارسی غزل کا منظُوم ترجمہ
یہ رنگینئِ نو بہار اللہ اللہ
یہ جامِ مَئے خوشگوار اللہ اللہ
اُدھر ہیں نظر میں نظارے چَمن کے
اِدھر رُو بَرُو رُوئے یار اللہ اللہ
اُدھر جلوۂ مُضطرب، توبہ توبہ
اِدھر یہ دِلِ بے قرار اللہ اللہ
وہ لب ہیں، کہ ہے وجد میں موجِ کوثر
وہ زُلفیں ہیں یا خُلدِ زار اللہ اللہ
مَیں اِس حالتِ ہوش میں مست و بیخود
وہ مستی میں بھی ہوشیار اللہ اللہ
مُترجم: صُوفی غلام مصطفٰی تبسّم