ضبط غم ہاتھ سے چلا جائے

غزل

ضبط غم ہاتھ سے چلا جائے
یہ بهرم ہاتھ سے چلا جائے

صدقئہ جاں قبول ہو کہ نہیں
کم سے کم ہاتھ سے چلا جائے

بوجھ بھاری ہے میرے ہاتھوں میں
ہو کرم ہاتھ سے چلا جائے

میں ہتهیلی پہ جان رکهتا ہوں
میرا دم ہاتھ سے چلا جائے

تهوڑا تهوڑا لٹائینگے کب تک
ایکدم ہاتھ سے چلا جائے


وقت کو تھامنے کی کوشش میں
دم بہ دم ہاتھ سے چلا جائے

بت پرستی کی آبرو نہ رہے
جو صنم ہاتھ سے چلا جائے

جو قدم بھی اٹھا تری جانب
وہ قدم ہاتھ سے چلا جائے

ہم تعلق نبهائینگے کب تک
محترم ! ہاتھ سے چلا جائے
حسیب احمد حسیب
 
Top