ضبط کی ہم نے سیکھ لی ہے ادا

کوئی باقی نہیں ہے حرفِ دعا
ضبط کی ہم نے سیکھ لی ہے ادا

سیکھ لی یہ روش بھی دنیا کی
وقت پر آنکھ پھیرنا ہے روا

وہ جو دل پر پڑی تھی وصل کی شب
اب بھی باقی ہے اس نظر کا نشہ

کون پہچانتا ہے یاس کی لے
کون سنتا ہے ٹوٹے دل کی صدا

یاد سے اس کی ڈر نہیں کوئی
اک خلش ہے نہیں یہ کوئی سزا

ترکِ نسبت کا کیا گلہ کہ شکیل
ان سے منسوب کب تھی رسمِ وفا

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
محترم محمد وارث
و دیگر احباب کی نذر
 

الف عین

لائبریرین
وہ جو دل پر پڑی تھی وصل کی شب
اب بھی باقی ہے اس نظر کا نشہ
نشہ کے غلط تلفظ کو صرف نظر کر بھی دیا جائے تو شب وصل کا 'دل پر پڑنا' خلاف محاورہ
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 
وہ جو دل پر پڑی تھی وصل کی شب
اب بھی باقی ہے اس نظر کا نشہ
نشہ کے غلط تلفظ کو صرف نظر کر بھی دیا جائے تو شب وصل کا 'دل پر پڑنا' خلاف محاورہ
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم
" دل پر پڑی" ۔۔۔ کا ربط "اسں نظر" سے تھا، یعنی وہ جو وصل کی شب دل پر نظر پڑی تھی، اس کا نشہ اب بھی باقی ہے۔۔
شائد فاصلہ زیادہ ہو گیا
 

الف عین

لائبریرین
رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم
" دل پر پڑی" ۔۔۔ کا ربط "اسں نظر" سے تھا، یعنی وہ جو وصل کی شب دل پر نظر پڑی تھی، اس کا نشہ اب بھی باقی ہے۔۔
شائد فاصلہ زیادہ ہو گیا
اس فاصلے کی وجہ سے ہی میں اس ممکنہ مفہوم تک نہیں پہنچ سکا!
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو وہی پہلی والی صورت ہی ہے! یہ مان چکا ہوں کہ وصل کی شب نہیں، بلکہ نظر پڑی تھی لیکن الفاظ غلط راہ سجھاتے ہیں۔ شاید
وصل کی شب پڑی تھی جو دل پر
سے وضاحت ہو جائے
 
یہ تو وہی پہلی والی صورت ہی ہے! یہ مان چکا ہوں کہ وصل کی شب نہیں، بلکہ نظر پڑی تھی لیکن الفاظ غلط راہ سجھاتے ہیں۔ شاید
وصل کی شب پڑی تھی جو دل پر
سے وضاحت ہو جائے
شکریہ استادِ محترم!آپ کی اجازت سے استعمال کر رہا ہوں
 
Top