ضربِ تیشہ سے اک اعجاز کی صورت جاگے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ضربِ تیشہ سے اک اعجاز کی صورت جاگے
سینۂ سنگ سے اک موم کی مورت جاگے

ٹوٹ جائے مرے مولا یہ جمودِ شب تار
تارۂ بخت چمک جائے مہورت جاگے

کاش پڑ جائے مرےغم پہ ہُما کا سایا
شعلۂ درد سےعنقا کسی صورت جاگے

خواہش ِ حرف ِ ستائش کو تھپک دو ورنہ
بن کے اکثر یہ نمائش کی ضرورت جاگے

بے غرض ہو جو تعلّق تو کبھی دل میں ظہیر
نفرتیں شور مچائیں نہ کدُورت جاگے


ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۱
 
ضربِ تیشہ سے اک اعجاز کی صورت جاگے
سینۂ سنگ سے اک موم کی مورت جاگے

ٹوٹ جائے مرے مولا یہ جمودِ شب تار
تارۂ بخت چمک جائے مہورت جاگے

کاش پڑ جائے مرےغم پہ ہُما کا سایا
شعلۂ درد سےعنقا کسی صورت جاگے

خواہش ِ حرف ِ ستائش کو تھپک دو ورنہ
بن کے اکثر یہ نمائش کی ضرورت جاگے

بے غرض ہو جو تعلّق تو کبھی دل میں ظہیر
نفرتیں شور مچائیں نہ کدُورت جاگے


ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۱
آہاہاہا
کیا اشعار ہیں۔ عمدہ

یہ بیماری تو آج کل ناقابلِ علاج معلوم ہوتی ہے۔
خواہشِ حرفِ ستائش کو تھپک دو ورنہ
بن کے اکثر یہ نمائش کی ضرورت جاگے

اور یہ تو گویا میرے ہی دل کی بات کر دی۔ جس دن ہم یہ سمجھ گئے، کتنے ہی خاندانی اور معاشرتی مسائل کا خاتمہ ہو جائے۔
بے غرض ہو جو تعلّق تو کبھی دل میں ظہیر
نفرتیں شور مچائیں نہ کدُورت جاگے
بے شک۔ بے شک۔
 

فہد اشرف

محفلین
ضربِ تیشہ سے اک اعجاز کی صورت جاگے
سینۂ سنگ سے اک موم کی مورت جاگے

ٹوٹ جائے مرے مولا یہ جمودِ شب تار
تارۂ بخت چمک جائے مہورت جاگے

کاش پڑ جائے مرےغم پہ ہُما کا سایا
شعلۂ درد سےعنقا کسی صورت جاگے

خواہش ِ حرف ِ ستائش کو تھپک دو ورنہ
بن کے اکثر یہ نمائش کی ضرورت جاگے

بے غرض ہو جو تعلّق تو کبھی دل میں ظہیر
نفرتیں شور مچائیں نہ کدُورت جاگے


ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۱
بس ایک لفظ، لاجواب :)
 
Top