طالبان بندوق کی نوک پر شریعت نہیں چاہتے: عمران خان

طالبان بندوق کی نوک پر شریعت نہیں چاہتے: عمران خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے آج جمعرات کے روز کہا ہے کہ طالبان بندوق کی نوک پر شریعت نافذ نہیں کرنا چاہتے، بلکہ ملک کو امریکی جنگ سے نکالنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے لیے روانہ ہوتے ہوئے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اور حکومت کے درمیان ملاقات سے معلوم ہوگیا ہے کہ کون طالبان سے بات چیت اور کون جنگ کرنا چاہتا ہے اور اگر فوجی آپریشن ہوتا تو تمام شدت پسند متحد ہوجاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں قبائلی علاقوں کے لوگوں کو ترجیح دینی چاہئیے تھی، کیونکہ امن کی چابی قبائلی علاقے کے لوگوں کے پاس ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امن کے قیائم سے ملک ترقی کی جانب گامزن ہو گا اور امید ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کاکیس بہت اہم ہے، دونوں پارٹیوں نے 'مک مکا' سے چئیرمین نیب کا تقرر کیا دونوں پارٹیوں کی قیادت کے اوپر کرپشن کے الزامات ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک نیب غیر جانبدار نہ ہو گا کرپشن ختم نہیں ہوسکتی۔

http://urdu.dawn.com/news/1003571/ttp-does-not-want-to-enforce-shariah-at-gunpoint-says-imran
 
تو یہ نفاذ شریعت کا لبادہ کیوں اوڑھ رکھا تھا اب تک؟
میں کئی دفع کہ چکا ہوں کہ پاکستانی طالبان نفاذ شریعت کے مطالبے میں مخلص نہیں ہیں۔
امریکہ تو دفعہ ہو رہا ہے اب یہاں سے۔ اب یہ بھی اپنے گھروں کو جائیں دونوں ہماری جان چھوڑیں۔
 
آخری تدوین:
طالبانائزیشن ایک آ ئیڈیالوجی کا نام ہے اور اس کے ماننے والے وحشی اور درندے طالبان، انتہا پسند،تشدد پسند اور دہشت گرد نظریات و افکار پر یقین رکھتے ہیں اور صرف نام کے مسلمان ہیں، جن کے ہاتھ پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں،طلبا و طالبات، اساتذہ اور ہر شعبہ ہائے ذندگی کے لوگوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں. انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے ہی لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں، ایسے لوگ جہاد نہ کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی میں ملوث ہیں اور دہشت گرد اسلام اور انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔

طالبان پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں اور یہ لوگ اسلامی شریعت کے نفاذ کا نعرہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کےلئے لگا رہے ہیں۔.بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میلہ چراغاں
http://awazepakistan.wordpress.com/
 

صرف علی

محفلین
عمران خان سے بڑا بے عقل آج تک نہیں دیکھا اگر یہ شریعت کے لئے نہیں تھا تو یہ سب قتل عام عمران کوحکومت میں لانے کے لئے تھا کیا
 

arifkarim

معطل
شریعت کا نفاذ قوانین اسلامی کر کے نہیں ہوتا بلکہ اسکا آغاز معاشرے کو اسلامی اقدار کے مطابق ڈھالنے کے بعد ہوتاہے۔ جمہوریہ ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے شریعت نافذ ہے جسکے بعد سے اس ملک میں اسلام سے بیزاری عام ہو گئی ہے اور مساجد میں حاضری کی شرح انتہائی حد تک کم ہو چکی ہے۔ بات وہی ہے کہ پہلے شرعی اقدار پر معاشرہ قائم کیا جائے جسکے بعد شرعی قوانین نافذ کئے جائیں۔ یہ اسلامی حضرت الٹا چل رہے ہیں۔ اسلامی شرعی قوانین زبردستی نافذ کر دینے سے شرعی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔
 

طالوت

محفلین
طالبان بندوق کی نوک پر شریعت نہیں چاہتے ۔ عمران خان

لیکن عمران خان کی سمجھ میں یہ کیوں نہیں آ رہا کہ عوام طالبانی شریعت نہیں چاہتے ۔ عمران خان کو شرعیت سے اس قدر لگاؤ ہے تو یقینا خیبر میں اس سلسلے میں راہ ہموار کرنی چاہیے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے کل کو بھی برطانیہ سے درآمد کر کےاس شاندار ماحول میں پروان چڑھانا چاہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
طالبانائزیشن ایک آ ئیڈیالوجی کا نام ہے اور اس کے ماننے والے وحشی اور درندے طالبان، انتہا پسند،تشدد پسند اور دہشت گرد نظریات و افکار پر یقین رکھتے ہیں اور صرف نام کے مسلمان ہیں، جن کے ہاتھ پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں،طلبا و طالبات، اساتذہ اور ہر شعبہ ہائے ذندگی کے لوگوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں. انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے ہی لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں، ایسے لوگ جہاد نہ کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی میں ملوث ہیں اور دہشت گرد اسلام اور انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔

طالبان پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں اور یہ لوگ اسلامی شریعت کے نفاذ کا نعرہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کےلئے لگا رہے ہیں۔.بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے.
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
میلہ چراغاں
http://awazepakistan.wordpress.com/

آپ اپنی رائے بھی دیا کریں یہ کاپی پیسٹ بیان تو گوگل سرچ پر کئی ایک جگہ دیکھا جا سکتا ہے۔
 
شریعت کا نفاذ قوانین اسلامی کر کے نہیں ہوتا بلکہ اسکا آغاز معاشرے کو اسلامی اقدار کے مطابق ڈھالنے کے بعد ہوتاہے۔ جمہوریہ ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے شریعت نافذ ہے جسکے بعد سے اس ملک میں اسلام سے بیزاری عام ہو گئی ہے اور مساجد میں حاضری کی شرح انتہائی حد تک کم ہو چکی ہے۔ بات وہی ہے کہ پہلے شرعی اقدار پر معاشرہ قائم کیا جائے جسکے بعد شرعی قوانین نافذ کئے جائیں۔ یہ اسلامی حضرت الٹا چل رہے ہیں۔ اسلامی شرعی قوانین زبردستی نافذ کر دینے سے شرعی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔
آپ کی رائے میں بہت وزن ہے۔ لیکن جب قوانین کی بات آتی ہے خاص طور پر سزاؤں کے متعلق تو جب ہمارے پاس جب سزاؤں کے لئے اسلامی ماڈل موجود ہے تو اسی کو نافذ کرنا چاہئے۔
ایسے ہی جہاں جہاں ریاست کی ذمہ داری ہے اسے پوری کرنی چاہئے۔
مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے کہ ایران میں شریعت کیسے نافذ کی گئی ہے اس لئے اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔
 
Top