طالبان نے پشاور سکول حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

سید زبیر

محفلین
پہلے مراسلہ پڑھ لیا کیجئے
میں نے لکھا ضرب عضب اب تک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں سزائے موت پچھلے چھ سات سال سے صرف یورپین یونین کی خوشنودی اور جی پی ایس پلس اسٹیٹس کے حصول کے لئے معطل تھی؟
جب ایجنسیاں علیحدگی پسند دہشت گردوں کو تفتیش کے لئے لے جاتی ہیں تو روشن خیال اُنہیں لاپتہ افراد بنا دیتے ہیں ۔ عدلیہ ان کی رہائی پر زور دیتی ہے۔
میں اپنے موقف کو پھر دہراتی ہوں
افغان اور دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے
افغان بارڈر سیل کیا جائے
نیٹو سپلائی بند کی جائے
پولیس کے محکمے کو فوجی کمانڈو مستعار دئیے جائیں جدید اسلحہ اور تربیت دی جائے
قبائلی ایجنسیوں میں گھر گھر تلاشی لی جائے
پھر ہی کوئی فوجی آپریشن کامیاب ہو سکے گا۔

پائیدار قیام امن کے لئے طویل مدتی منصوبہ بندی کی جائے ۔ مدرسوں کی جگہ سرکاری سکول بنائیں۔قبائلی علاقوں میں روزگار منصوبے شروع کریں۔
فاٹا کو الگ صوبہ بنائیں یا کے پی کے میں شامل کردیں

افغان اور دیگر غیر ملکی دہشت گردوں کی مہمان نوازی کون کر رہا ہے ؟ سب سے زیادہ یہی قبائل ہیں جہاں وہ شب بسری کرتے ہیں اور مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوتے ہیں
اگر پاکستان کی جغرافیائی حیثیت سے آگاہی ہو تو احساس ہوگا کہ چترال سے چمن تک سرحد کن علاقوں سے گزرتی ہے اور وہ کیسے سیل کیا جا سکتا ہے ۔
ایک مطالبہ رہ گیا جو کپتان کا مطالبہ تھا طالبان کے لئے دفتر بنا کر دیا جائے جس کے بعد ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے یاد رہے وہ کبھی بھی اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے ۔جماعت اسلامی ، اور کپتان آج بھی طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اگرچہ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے بر سر عام نہیں کہہ سکتے ۔ سراج الحق 2015 کو امن کا سال بنانے کے درپے ہیں کہ 2015 تک فوج وزیرستان سے نکل جائے گی ۔ دیگر ملاوں جیسے سمیع الحق اکوڑہ خٹک والے جو طالبان رابطے میں بڑھ بڑھ کر بھاگ رہے تھے لگتا ہے ان کو سانپ سونگھ گیا ۔
 

فاتح

لائبریرین
جتنا یہ صاحب جنید جمشید کے لئے چلائے تھے اس کا ایک حصہ دہشت گردوں کے لئے چلاتے تو اچھا ہوتا مجال ہے اس کے مو سے ایک لفظ نکلا ہو مذمت کا الٹا خوارج کی حمایت میں ٖقصہ سونا دیا کیا بات ہے ان جیسے جاہل مولوی کی
افسوس کہ اس کے منہ سے ایک لفظ بھی ان لعنتی طالبان کی مذمت میں نہ نکلا۔۔۔ اگر ان دہشت گردوں کی مذمت نہیں کی جاتی تو اس تعزیت کی کسی کو حاجت نہیں۔۔۔
واقعہ سنا کر بھی یہ بتا رہا ہے کہ یہ دہشت گرد اللہ کی طرف سے نازل کیے گئے ہیں اور ان پر زمینی فوجیں استعمال کرنے کی بجائے محض دعائیں کریں۔ تف ہے
 
دیگر ملاوں جیسے سمیع الحق اکوڑہ خٹک والے جو طالبان رابطے میں بڑھ بڑھ کر بھاگ رہے تھے لگتا ہے ان کو سانپ سونگھ گیا ۔
شاہ جی، زیادہ غور طلب بات نہیں، ظالمان ان کے مسلکی بھائی ہیں، یہ ان کے لیے بھاگ دوڑ نہیں کریں گے تو کون کرے گا!!! یقیناً سارے سلفی، تکفیری اور دیوبند مسالک کے لوگ دہشت گرد نہیں، لیکن 95 فیصد دہشت گرد ان تین مسالک سے ہی ہیں۔ طالبان کی تمام ابتدائی لاٹیں ان کے اپنے ہاتھوں کی تیار کردہ ہیں، بعد میں غیر ملکی مسلکی بھائی، دشمن ملکوں کے آلہ کار اور عام معاشرے میں موجود لوٹ مار کی ذہنیت رکھنے والے ناسور بھی دین کے نام پر ڈھونگ رچاتے ان میں شامل ہو گئے۔
پاکستانی معاشرے میں اب بھی ان سے ہمدردیاں رکھنے والے ہزاروں لوگ ہیں، جس کی بہترین مثال لال مسجد والے مولوی صاحب(نام نہاد) ہیں۔ ان کے چاہنے والے کم نہیں۔
 
عمارحسن فاتح میرے دوست طارق جمیل کی کیا اوقات ہے کہ وہ ان کی مذمت کرے کیونکہ سب نے شیردل ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کا انجام دیکھ لیا تھا کہ ایک ددن مذمت کی دوسرے دن ایک جنت کی حوروں کا طلبگار ان کے کمر میں آکر خود کو پھاڑ گیا۔ کیا اس واقعے کے بعد کوئی دوسرا اس طرح کرے گا ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کی شہادت کے بعد جب سب کو سانپ سونگھ گیا تو کسی نے مفتی منیب الرحمان سے پوچھا کہ جناب ڈاکٹر طاہر تو ظالمان کی بڑی مذمت اور مخالفت کرتا ہے آپ کیوں ان کے خلاف بیان نہیں دیتے تو مفتی منیب الرحمان صاحب نے کہا کہ جناب وہ کینیڈا سے بیان بازی کرتے ہیں پاکستان آکر کریں تو تب ان کو پتہ چلے گا ۔
 
یہ سارے ملے شلے حلوے مانڈے والے صرف باتوں اور کھانے پینے کے شیدائی و شوقین ہیں یہ جان جوکھوں میں نہیں ڈالتے ہیں۔
یہ شہادت گاہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
 
عمارحسن فاتح میرے دوست طارق جمیل کی کیا اوقات ہے کہ وہ ان کی مذمت کرے کیونکہ سب نے شیردل ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کا انجام دیکھ لیا تھا کہ ایک ددن مذمت کی دوسرے دن ایک جنت کی حوروں کا طلبگار ان کے کمر میں آکر خود کو پھاڑ گیا۔ کیا اس واقعے کے بعد کوئی دوسرا اس طرح کرے گا ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کی شہادت کے بعد جب سب کو سانپ سونگھ گیا تو کسی نے مفتی منیب الرحمان سے پوچھا کہ جناب ڈاکٹر طاہر تو ظالمان کی بڑی مذمت اور مخالفت کرتا ہے آپ کیوں ان کے خلاف بیان نہیں دیتے تو مفتی منیب الرحمان صاحب نے کہا کہ جناب وہ کینیڈا سے بیان بازی کرتے ہیں پاکستان آکر کریں تو تب ان کو پتہ چلے گا ۔
یہ سارے ملے شلے حلوے مانڈے والے صرف باتوں اور کھانے پینے کے شیدائی و شوقین ہیں یہ جان جوکھوں میں نہیں ڈالتے ہیں۔
یہ شہادت گاہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
صد فیصد متفق
 
آپ کے مراسلے سے اتفاق ہے، ماسوائے اس لائین کے۔۔
ایسا نہیں ہے۔
حضور یہ بات ایویں نہیں جڑ دی گئی۔ آپ نے اگر نائن الیون سے پہلے اور اس کے بعد کسی یورپی یا امریکی ملک کے ویزےکے حصول کی کوشش کی ہے یا کسی کوشش کرنے والے کی کوششوں سے واقف ہیں تو ذرا کسی تبلیغی جماعت کے ساتھ بھی ان ممالک میں سے کسی ایک میں جانے والوں کا احوال جاننے کی کوشش کیجیے گا۔

یہ واحد جماعت تھی جس پہ اُس دوران بھی کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی گئی کسی ملک کی جانب سے اور نا ہی آج تک ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
عمارحسن فاتح میرے دوست طارق جمیل کی کیا اوقات ہے کہ وہ ان کی مذمت کرے کیونکہ سب نے شیردل ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کا انجام دیکھ لیا تھا کہ ایک ددن مذمت کی دوسرے دن ایک جنت کی حوروں کا طلبگار ان کے کمر میں آکر خود کو پھاڑ گیا۔ کیا اس واقعے کے بعد کوئی دوسرا اس طرح کرے گا ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کی شہادت کے بعد جب سب کو سانپ سونگھ گیا تو کسی نے مفتی منیب الرحمان سے پوچھا کہ جناب ڈاکٹر طاہر تو ظالمان کی بڑی مذمت اور مخالفت کرتا ہے آپ کیوں ان کے خلاف بیان نہیں دیتے تو مفتی منیب الرحمان صاحب نے کہا کہ جناب وہ کینیڈا سے بیان بازی کرتے ہیں پاکستان آکر کریں تو تب ان کو پتہ چلے گا ۔

ڈاکٹر سرفراز نعیمی سے پہلے مولانا حسن جان اور ڈاکٹر محمد فاروق کو بھی اسی جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا۔
 
کیا پاکستان میں ہمت ہے کہ ان دہشت گردوں کا خاتمہ کرسکے؟ کیا پاکستان میں ہمت ہے کہ سعودی عرب کو کہہ سکے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی مدد بند کرے ورنہ سعودی عرب میں پاکستانی مارشل لاء کے لئے تیار ہوجائے؟
 
حضور یہ بات ایویں نہیں جڑ دی گئی۔ آپ نے اگر نائن الیون سے پہلے اور اس کے بعد کسی یورپی یا امریکی ملک کے ویزےکے حصول کی کوشش کی ہے یا کسی کوشش کرنے والے کی کوششوں سے واقف ہیں تو ذرا کسی تبلیغی جماعت کے ساتھ بھی ان ممالک میں سے کسی ایک میں جانے والوں کا احوال جاننے کی کوشش کیجیے گا۔

یہ واحد جماعت تھی جس پہ اُس دوران بھی کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی گئی کسی ملک کی جانب سے اور نا ہی آج تک ہے۔
اوہ۔۔۔۔ اچھا
یعمی نائن الیون سے پہلے اور بعدمیں یورپی اور امریکی ویزے کے حصول کے لیے کی جانے والی کوشش اور اس میں کسی قسم کی قدغن کا نہ لگنا، پوری دنیا میں تبلیغی جماعت کے انتہائی غیر متنازعہ ہونے کا ثبوت اور ایک طے شدہ معیار ہے ؟
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
بس اتنا کہہ سکتے ہیں:

پھول دیکھے تھے جنازوں پہ ہمیشہ شوکت
کل مری آنکھ نے پھولوں کا جنازے دیکھے


شوکت رضا شوکت
 
اوہ۔۔۔۔ اچھا
یعمی نائن الیون سے پہلے اور بعدمیں یورپی اور امریکی ویزے کے حصول لیے کی جانے والی کوشش اور اس میں کسی قسم کی قدغن کا نہ لگنا، پوری دنیا میں تبلیغی جماعت کے انتہائی غیر متنازعہ ہونے کا ثبوت اور ایک طے شدہ معیار ہے ؟
کچھ باتیں پچھلی پوسٹس میں بھی تھیں۔ بلا تفریق سب کو نماز اور ذکر کی طرف راغب کرنا۔
اختلافی امور سے اجتناب کرنا۔
مشترک امور پر بات کرنا۔
اتحاد و اتفاق کی بات کرنا۔
اجتماعات میں دوسرے مسالک کے افراد کی شرکت وغیرہ وغیرہ۔
 
کیا پاکستان میں ہمت ہے کہ ان دہشت گردوں کا خاتمہ کرسکے؟ کیا پاکستان میں ہمت ہے کہ سعودی عرب کو کہہ سکے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی مدد بند کرے ورنہ سعودی عرب میں پاکستانی مارشل لاء کے لئے تیار ہوجائے؟
غریب پاکستان غنڈوں میں پھنسی ہوئی رضیہ ہے۔ ایک غنڈہ سعودی عرب جو اسے غربت کے نام پہ بلیک میل کر کے اپنے حمایت یافتہ افراد کے لیے مراعات اور اپنے مخالفین کے خلاف دیگر کئی طرح کے مقاصد پورے کرتا ہے۔
دوسرا غنڈہ ایران ہے وہ بھی ہر طریقے سے بلیک میل کر کے جب اس کے حمایت یافتہ لوگ برسرِ اقتدار آتے ہیں یا دوسرے بلیک میلنگ ہتھکنڈوں سے وہ بھی اپنے مخالفین کی سرکوبی کے لیے کوئی موقع جانے نہیں دیتا۔ پاکستان کی سرزمین اور یہاں کے لوگوں کی جان، ان کا سکھ چین، امن سکون کو استعمال میں لا کر وہ پراکسی وارز کرتے ہیں۔ اور خود پاک صاف بنے بیٹھے ہیں خود میں قبلہ بن کر۔
اسی طرح دیگر طاقتیں ہیں جو ان دونوں کو کھیلانے کے لیے پاکستان کا استعمال کرتی ہیں۔

پاکستان میں لہریں چلتی ہیں جب اقتدار کی مختلف سطحوں پر سعودی حمایت یافتہ ہوں تو دہشت پھیلانے کے لیے ایرانی حمایت یافتہ "طرز" کے دہشت گرد استعمال ہوتے ہیں۔ اور سعودی حمایت یافتہ اس عرصے میں خوب پھلتے پھولتے ہیں۔

اور جب ایرانی حمایتیوں کا زور ہو تو دہشت پھیلانے کے لیے سعودی حمایت یافتگان کی "طرز" کے دہشت گرد استعمال ہوتے ہیں۔ اور اس دوران ایرانی حمایت یافتہ لوگ خوب پھلتے پھولتے اور طاقت پکڑتے ہیں۔

بیچ میں پستی صرف یہ عوام ہے بس۔ لہو پاکستان کا بہتا ہے۔ اور آنسو پاک سرزمین کی ماؤں کے بہتے ہیں۔
 
عمارحسن فاتح میرے دوست طارق جمیل کی کیا اوقات ہے کہ وہ ان کی مذمت کرے کیونکہ سب نے شیردل ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کا انجام دیکھ لیا تھا کہ ایک ددن مذمت کی دوسرے دن ایک جنت کی حوروں کا طلبگار ان کے کمر میں آکر خود کو پھاڑ گیا۔ کیا اس واقعے کے بعد کوئی دوسرا اس طرح کرے گا ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کی شہادت کے بعد جب سب کو سانپ سونگھ گیا تو کسی نے مفتی منیب الرحمان سے پوچھا کہ جناب ڈاکٹر طاہر تو ظالمان کی بڑی مذمت اور مخالفت کرتا ہے آپ کیوں ان کے خلاف بیان نہیں دیتے تو مفتی منیب الرحمان صاحب نے کہا کہ جناب وہ کینیڈا سے بیان بازی کرتے ہیں پاکستان آکر کریں تو تب ان کو پتہ چلے گا ۔
کل کچھ جذبات میں آکر کچھ من چلوں کے ساتھ ایک- صاحب کی مخالفت میں ایک چھوٹے سے مظاہرے میں شامل ہوا اور مذمت نہ کرنے کی مذمت کی۔ شام کو ایک جاننے والے ایس آئی کا فون آیا کہ امجد بھائی آپ کن پنگوں میں پڑ گئے!!! احتیاط کیا کریں ہر بار ان معاملات کو میں نہیں دیکھ رہا ہوں گا۔۔۔ اب بتائیں جب یہاں فورم پر لکھے پر گرفت ہو سکتی ہے۔ باہر نکل کر شور کرو تو پکڑ میں آ سکتے ہو تو بندہ کرے تو کیا۔
اب مجھے شور مچانا ہے غنڈہ گردی پر قبضہ مافیا پر اور لوگوں کو ان کے تراشے ہوئے بتوں کے بارے میں وہ بتانا ہے جو وہ نہیں جانتے لیکن مجھے پتہ ہے کہ میں تنہا رہ جاؤں گا اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
افغان اور دیگر غیر ملکی دہشت گردوں کی مہمان نوازی کون کر رہا ہے ؟ سب سے زیادہ یہی قبائل ہیں جہاں وہ شب بسری کرتے ہیں اور مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوتے ہیں
اگر پاکستان کی جغرافیائی حیثیت سے آگاہی ہو تو احساس ہوگا کہ چترال سے چمن تک سرحد کن علاقوں سے گزرتی ہے اور وہ کیسے سیل کیا جا سکتا ہے ۔
ایک مطالبہ رہ گیا جو کپتان کا مطالبہ تھا طالبان کے لئے دفتر بنا کر دیا جائے جس کے بعد ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے یاد رہے وہ کبھی بھی اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے ۔جماعت اسلامی ، اور کپتان آج بھی طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اگرچہ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے بر سر عام نہیں کہہ سکتے ۔ سراج الحق 2015 کو امن کا سال بنانے کے درپے ہیں کہ 2015 تک فوج وزیرستان سے نکل جائے گی ۔ دیگر ملاوں جیسے سمیع الحق اکوڑہ خٹک والے جو طالبان رابطے میں بڑھ بڑھ کر بھاگ رہے تھے لگتا ہے ان کو سانپ سونگھ گیا ۔

اگر قراقرم ہائی وے بن سکتی ہے تو پاک افغان بارڈر بھی سیل ہو سکتا ہے۔لاہور سے پنڈی موٹروے کی از سر نو تعمیر کی بجائے اس نیک کام پر پیسہ خرچ کریں۔ اگر پیسہ کم پڑ جائے تو دفاعی بجٹ سے لیں۔
کپتان ہر پاکستانی کی طرح امن کی خواہش رکھتا ہے۔ جنگ بھی امن کے حصول کے لئے کی جاتی ہے ۔
امن کے حصول کے لئے ہمارے پاس دو راستے تھے
مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کریں اور امن قائم کر لیں
جنگ کریں اور دشمن کا صفایا کردیں

یہ صرف کپتان نہیں تھا جس نے پہلے راستے کو پسند کیا پاکستان کی تمام پارلیمانی جماعتوں ماسوائے ایم کیو ایم نے اس راستے کی حمایت کی۔پھر آپ صرف اسی کو نشانہ کیوں بناتے ہیں۔ ضرب عضب سے پہلے نواز شریف بنی گالہ آپریشن کے لئے کپتان کی رضامندی لینے گیا تھا ۔ اور کپتان نے آپریشن کی حمایت کی تھی

آپ نے شہباز شریف کا تو ایک بار نام نہیں لیا جس نے کہا طالبان اور ہمارا موقف ایک ہے
(جاری ہے )
 

زرقا مفتی

محفلین
فیصل رضا عابدی نے کام آسان کر دیا ہے ۔اب بھی صرف کپتان پر ہی تنقید کیجئے
B5NZqkTIcAAWf7t.jpg
 
بلا تفریق سب کو نماز اور ذکر کی طرف راغب کرنا۔
اختلافی امور سے اجتناب کرنا۔
مشترک امور پر بات کرنا۔
اتحاد و اتفاق کی بات کرنا۔
یہاں تک تو 'بات' ٹھیک ہے
اجتماعات میں دوسرے مسالک کے افراد کی شرکت وغیرہ وغیرہ۔
یہاں آپ خود ہی فرما رہے ہیں کہ اجتماعات میں دوسرے مسالک کے افراد کی شرکت، یعنی کہ تبلیغی جماعت کسی ایک مسلک کی پیروکار ہے۔
۔۔۔۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی 20 فیصد آبادی اہل تشیع مسلک سے ہے، تقریباؐ 50 فیصد یا اس سے زائد حنفی سنی (اہل سنت و جماعت) ہیں جنھیں عرف عام میں بریلوی کہا جاتا ہے، کبھی آپ نے ان کی تبلیغی جماعت کے بارے میں عمومی رائے اور ان کے علماء کی خصوصی رائے جانی ؟ کیا یہ کم و بیش 70 فیصد عوام مکمل طور پر تبلیغی جماعت کو ایک 'انتہائی غیر متنازعہ' جماعت تسلیم کرتے ہیں !!!
یقیناً ایسا نہیں ہے
 
آخری تدوین:
Top