طالبان کا ن لیگ، تحریک انصاف، جے یو آئی، جماعت اسلامی کو نشانہ نہ بنانے کا اعلان

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حسان خان

لائبریرین
پشاور: کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کوہاٹ، صوابی، پشاور میں اور کراچی میں دھماکوں کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ طالبان شوری کرتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان حسان اللہ احسان نے کہا کہ اس وقت سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانے کا طالبان شوریٰ کا فیصلہ صرف سابق حکمراں جماعتوں تک محدود ہے۔ اس کے ساتھ جو امیدوار انتخابی عمل کا حصہ بن رہے ہیں ان کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) ، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف جیسی جماعتوں پر حملے نہیں کیے جائیں گے ۔
احسان اللہ احسان نے کہا کہ مخصوص جماعتوں کو نشانہ بنانے کا پہلا سبب ان کے سیکیولر نظریات ہیں جبکہ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ان جماعتوں کی وجہ سے ہی فاٹا، خیبرپختونخوا اور سوات جل رہے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ یہی پارٹیاں پشتونوں کی ابتر حالت، مساجد کی تباہی، فوجی آپریشنز اور برسوں سے جاری خونی کھیل کی ذمے دار ہیں ۔ اب انھیں اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا ہوگی،تحریک طالبان پسے ہوئے لوگوں کا بدلہ لیتی رہے گی۔
مذکورہ جماعتوں پر حملے کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کو کفر کا نظام سمجھتے ہیں اور اسی لیے کسی سیاسی جماعت کو نشانہ بنانے یا نہ بنانے کا فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ انھیں کس طرح ٹارگٹ کیا جائے۔ ٹارگٹ نہ بنائی جانے والی جماعتوں کیلیے الیکشن جیتنے کی راہ ہموار کرنے کے بارے میں کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے کہا کہ طالبان ان جماعتوں کیخلاف ہیں اور نہ ہی ان کے حق میں، ان سے کسی اچھائی کی بھی نہیں۔ جب ان سے آزاد امیدواروں پر ہونے والے حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو احسان اللہ احسان نے کہا کہ یہ امیدوارسیکولر، جمہوری اور غیر اسلامی نظام کا حصہ ہیں، اس لیے انھیں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
احسان اللہ احسان کا موقف تھا کہ11 مئی کو پاکستان میں سیکیولر جمہوری نظام کے تحت انتخابات ہورہے ہیں جبکہ یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا، اس طرح یہ انتخابات پاکستان کے نظریے سے متصادم ہیں۔ اسلامی قوانین اور اقدار اللہ کی جانب سے ہیں جبکہ سیکولر نظریہ کانٹ، بینتھم اور روسو جیسے فلسفیوں کا تیار کردہ ہے۔ ترجمان کالعم تحریک طالبان نے کہا کہ ہم اللہ پر کسی انسان کو ترجیح نہیں دے سکتے، کوئی بھی فرد ایک وقت میں سیکیولر اور مسلمان نہیں ہوسکتا، یہ دونوں بالکل الگ الگ چیزیں ہیں۔

ربط
 

حسان خان

لائبریرین
یہ تو اپنے آپ سے ہی سوال کر رہے ہیں :p

ہاہاہاہا، بھائی جان میں تو عوامی حمایتی ہوں۔ میرے جیسے لوگ بس جو جماعت اچھی لگے اُس کی حمایت کرتے ہیں۔ جواب دہی کی ذمے داری اُن دوسرے قسم کے حامیوں پر عائد ہوتی ہے جو کسی جماعت کے نظریاتی پیروکار ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ ڈرامہ یہ ہے کہ کسی طرح پاکستانی انتخابی سیاست کو دائیں اور بائیں بازوؤں کی جماعتوں میں تقسیم کر دیا جائے (اپنی مرضی سے)۔ یعنی جسے طالبان بخش دیں وہ دائیں بازو کی جماعت اور جو نشانہ بنے وہ بائیں بازو کی۔

کل جب انتخابات ہوں گے تو انہیں بنیادوں پر الیکشن کے نتائج کو قبول کرنے اور نہ کرے کا عمل ہوگا۔ اور بائیں بازو قرار دی جانے والی جماعتیں بیرونی دنیا کی حمایت کی مستحق بھی ہوں گی۔

آج تک سمجھ نہیں آیا کہ طالبان کس کے لئے کام کرتے ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
تحریکِ انصاف کو تو آزاد خیال ترقی پسند طبقے کے بھی کئی لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ پھر اِسے دائیں بازو کی روایتی جماعت کیسے سمجھا جاتا ہے؟

اور اگر طالبان کے نزدیک جمہوریت مطلقاً کفر ہے، تو یہ مذکورہ جماعتیں بھی تو جمہوری نظام سے ہی وابستہ ہیں۔ عمران خان اور ن لیگ کا تو تکیہ کلام ہی جمہوریت رہا ہے۔ ان کو مستثنیٰ قرار دینے کا کیا مطلب ہے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ کیا ٹوپی ڈرامہ ہے بھئی؟ تحریکِ انصاف کے حامی اس خبر کی کس طرح توجیہ کریں گے؟

بظاہر تحریکِ انصاف کسی ایک طبقے (لیفٹ یا رائٹ ونگ) کی نمائندگی نہیں کرتی اور اس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ لیکن انتخابات میں اس طرح کی سیاہ اور سفید کی تقسیم یقیناً تحریکِ انصاف کو دائیں بازو کی جماعت بنا سکتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بظاہر تحریکِ انصاف کسی ایک طبقے (لیفٹ یا رائٹ ونگ) کی نمائندگی نہیں کرتی اور اس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ لیکن انتخابات میں اس طرح کی سیاہ اور سفید کی تقسیم یقیناً تحریکِ انصاف کو دائیں بازو کی جماعت بنا سکتی ہے۔

اور یہ تحریکِ انصاف کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہو گا۔

اگر تحریکِ انصاف واقعی مخلص ہے تو اِسے طالبان سے اپنی مبینہ ہمدردی کی پرزور تردید کرنی چاہیے۔ لیکن شاید اس کی قیادت کو اس سے جان کے لالے پڑ جائیں۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
یہ بات تو طے ہے کہ اگر تحریکِ انصاف کی طالبان سے سیاسی و نظریاتی ہمدردیاں ثابت ہو گئیں، تو پھر تحریکِ انصاف کئی ممکنہ رائے دہندگان کو ہاتھ سے گنوا دے گی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ بات تو طے ہے کہ اگر تحریکِ انصاف کی طالبان سے سیاسی و نظریاتی ہمدردیاں ثابت ہو گئیں، تو پھر تحریکِ انصاف کئی ممکنہ رائے دہندگان کو ہاتھ سے گنوا دے گی۔

عمران خان نے پاکستان کے نام پر ووٹ مانگا ہے نہ کہ اسلام کے نام پر۔۔۔۔! اس لئے ہر طبقے کے لوگ اُسے ترجیح دے رہے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
عمران خان نے پاکستان کے نام پر ووٹ مانگا ہے نہ کہ اسلام کے نام پر۔۔۔ ۔! اس لئے ہر طبقے کے لوگ اُسے ترجیح دے رہے ہیں۔

اس لیے تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ طالبان کے ترجمان تحریکِ انصاف کی حمایت کیوں کر رہے ہیں؟
اور جہاں تک ن لیگ کی بات ہے، وہ بھی طالبان طرز کی کوئی مذہبی جماعت نہیں ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس لیے تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ طالبان کے ترجمان تحریکِ انصاف کی حمایت کیوں کر رہے ہیں؟
اور جہاں تک ن لیگ کی بات ہے، وہ بھی طالبان طرز کی کوئی مذہبی جماعت نہیں ہے۔

عمران خان کے مطابق ان پر حملے ہو رہے ہیں جو کہ پچھلی حکومت میں تھے اور جو امریکہ کے حمایتی ہیں۔ یعنی طالبان اپنے کھلے دشمنوں پر حملے کر رہے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
بڑی آسان سی بات احباب کی سمجھ میں نہیں آ رہی !!!۔:)
عسکری تمہیں کچھ علم ہے کہ آج کے دور میں کسی ملک میں طوائف الملوکی پھیلانےکے سائنسی طریقے کیا ہیں؟۔ اور یہ بات تو سبھی جانتے ہوں گے کہ کسی قوم پر میدانِ جنگ میں جیتنے کے بعد بھی غلبہ نہیں پایا جا سکتا اگر اس کے افراد کے درمیان اتحاد ہو۔
 

ساجد

محفلین
عمران خان کے مطابق ان پر حملے ہو رہے ہیں جو کہ پچھلی حکومت میں تھے اور جو امریکہ کے حمایتی ہیں۔ یعنی طالبان اپنے کھلے دشمنوں پر حملے کر رہے ہیں۔
تو پھر ن لیگ پر حملے کیوں نہیں کررہے؟۔ ق لیگ پر کیوں نہیں؟ عمران خان بھی تو پرویز مشرف کے بہت قریب رہ چکے ہیں ان کی سلامتی کی ضمانت دی جاتی ہے جبکہ پرویز مشرف کو قتل کرنے کا اعلان طالبان کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی بھی تو ہے جس نے 17 ویں ترمیم میں اپنا ووٹ پرویز مشرف کو دے کر اس کے اقتدار کی راہ ہموار کی تھی۔
بس اشاروں سے سمجھ جائیے کہ اس گیم کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔ :)
 

آبی ٹوکول

محفلین
یہ نشانی ہے کہ یہ ٹی ٹی پی امریکن پٹھوؤں کی جماعت ہے اور امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آئے اور اس ملک کی تقدیر بدلنے کا عمل شروع ہو سو وہ ٹی ٹی پی کے زریعے گیم کھیل رہے ہیں کہ پی ٹی آئی مخالف جماعتوں کو کہ جنکو اپنی شکست واضح نظرآرہی ہے ان الیکشنز سے یا تو بائیکاٹ کا بہانہ مل جائے یا پھر عوامی ہمدردی مل جائے یا پھر وہ ایٹ دی اینڈ انتخابات کہ نتائج کو قبول کرنے سے انکار کردیں گے
 

عسکری

معطل
بڑی آسان سی بات احباب کی سمجھ میں نہیں آ رہی !!!۔:)
عسکری تمہیں کچھ علم ہے کہ آج کے دور میں کسی ملک میں طوائف الملوکی پھیلانےکے سائنسی طریقے کیا ہیں؟۔ اور یہ بات تو سبھی جانتے ہوں گے کہ کسی قوم پر میدانِ جنگ میں جیتنے کے بعد بھی غلبہ نہیں پایا جا سکتا اگر اس کے افراد کے درمیان اتحاد ہو۔
جی پتا ہیں طریقے پر اس ملک پر بہت سارے آزمائے جا چکے ہیں اور کئی ایک کام بھی کر گئے یہ الگ بات ہے کہ ہم نوٹس نہیں لیتے مجھے لگتا ہے اس بار نتائج پر ڈرامہ پکا ہو گا خونی والا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top