طالب توجہ۔ ۔ ۔

اکمل زیدی

محفلین
آج سے پندرہ سال پہلے لکھی تھی اب یہاں سے سبق لے کر اور ہمت کر کے کچھ تبدیلی کیساتھ پیش کر رہا ہوں۔۔۔امید ہے اصلاح فرمائینگے۔۔
-----------------------------------------------------------------------------
خود کو سناتے رہتے ہیں خود سے ہی کہتے رہتے ہیں
سوچ کو کب کوئی روک سکا کب سوچ پہ پہرے رہتے ہیں

آندھی آئے یا طوفاں سب گذر ہی جاتے ہیں
وہ دریا گہرے ہوتے ہیں جو دریا ٹہرے رہتے ہیں

ساتھ اگر نہیں رہ پائے اک ربط تو پھر بھی رہتا ہے
تم دور جن سے ہوتے ہووہ دل میں تیرے رہتے ہیں

جو ہو چکی اس پر اب بیکار ہی دل کا کھونا ہے
خواب تو میرے اپنے ہیں خواب تو میرے رہتے ہیں

اس سے منزل دور نہیں جس میں اجالا ہے اکمل
اس کو کیا سجھائی دے جس دل میں اندھیرے رہتے ہیں
 
ساتھ اگر نہیں رہ پائے اک ربط تو پھر بھی رہتا ہے
تم دور جن سے ہوتے ہووہ دل میں تیرے رہتے ہیں
زبردست کاوش اکمل بھائی ،
اصلاح تو محترم اساتذہ فرمائیں گے ،
مگر ہمیں یہ شعر بہت پسند آیا ۔کیا ہی خوب کہا آپ نے بہت عمدہ ۔
اللہ کرے ذوق سخن اور زیادہ ہو۔
 

اکمل زیدی

محفلین
چند متبادل میں تجویز کر دیتا ہوں۔
آندھی آئے یا طوفاں سب گذر ہی جاتے ہیں
آندھی ہو یا پھر طوفان آخر سب تھم جاتے ہیں
تم دور جن سے ہوتے ہووہ دل میں تیرے رہتے ہیں
جن سے جدا تم ہوتے ہو وہ ساتھ تمہارے رہتے ہیں
جو ہو چکی اس پر اب بیکار ہی دل کا کھونا ہے
اس کو کیا سجھائی دے جس دل میں اندھیرے رہتے ہیں
ان کو رواں بنانے کی کوشش آپ کیجیے۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
بعد از اصلاح۔۔
-----------------------
خود کو سناتے رہتے ہیں خود سے ہی کہتے رہتے ہیں
سوچ کو کب کوئی روک سکا کب سوچ پہ پہرے رہتے ہیں

آندھی ہو یا پھر طوفان آخر سب تھم جاتے ہیں
وہ دریا گہرے ہوتے ہیں جو دریا ٹہرے رہتے ہیں

ساتھ اگر نہیں رہ پائے اک ربط تو پھر بھی رہتا ہے
جن سے جدا تم ہوتے ہو وہ ساتھ تمہارے رہتے ہیں

دل کو کیوں برباد کریں جو ہو چکی سو ہو چکی
خواب تو میرے اپنے ہیں خواب تو میرے رہتے ہیں

اس سے منزل دور نہیں جس میں اجالا ہے اکمل
اس کوسوجھے گا کیا جس دل میں اندھیرے رہتے ہیں
--------------------------------------
پیش مکرر ۔۔۔ جناب محترم
 

الف عین

لائبریرین
بعد از اصلاح۔۔
-----------------------
خود کو سناتے رہتے ہیں خود سے ہی کہتے رہتے ہیں
سوچ کو کب کوئی روک سکا کب سوچ پہ پہرے رہتے ہیں

آندھی ہو یا پھر طوفان آخر سب تھم جاتے ہیں
وہ دریا گہرے ہوتے ہیں جو دریا ٹہرے رہتے ہیں

ساتھ اگر نہیں رہ پائے اک ربط تو پھر بھی رہتا ہے
جن سے جدا تم ہوتے ہو وہ ساتھ تمہارے رہتے ہیں

دل کو کیوں برباد کریں جو ہو چکی سو ہو چکی
خواب تو میرے اپنے ہیں خواب تو میرے رہتے ہیں

اس سے منزل دور نہیں جس میں اجالا ہے اکمل
اس کوسوجھے گا کیا جس دل میں اندھیرے رہتے ہیں
--------------------------------------
پیش مکرر ۔۔۔ جناب محترم
قوافی گڑبڑ ہیں. "رے رہتے ہیں" کو ردیف سمجھیں،تو ان سے ماقبل قوافی نہیں، خود پی غور کریں
 
Top