طالب علم کو بدفعلی کا نشانہ بنانے پر شرمندہ ہوں، مفتی عزیز الرحمان

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
طالب علم کو بدفعلی کا نشانہ بنانے پر شرمندہ ہوں، مفتی عزیز الرحمان
ویب ڈیسک پير 21 جون 2021
2192628-mufti-1624257498-401-640x480.jpg

ویڈیو وائرل ہونے پر میرے بیٹوں نے طالب علم کو ڈانٹا، اور دھمکیاں بھی دیں، ملزم کا بیان۔ فوٹو:فائل

لاہور: مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز انویسٹی گیشن شمالی چھاؤنی پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کو میانوالی سے گرفتار کیا تھا، پولیس کے مطابق مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم نے اعتراف جرم کرلیا۔

مفتی عزیزالرحمان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو میری ہی ہے، مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں اس پر شرمندہ ہوں، متاثرہ بچے صابر شاہ نے چھپ کر ویڈیو بنائی جس کا مجھے علم نہ تھا، اور مجھ پتہ چلا تو میں نے اسے ویڈیو وائرل کرنے سے منع کیا تاہم میرے منع کرنے کے باوجود اس نے ویڈیو وائرل کردی، اور ویڈیو وائرل ہونے پر میرے بیٹوں نے اسے ڈانٹا، اور دھمکیاں بھی دیں۔

علاوہ ازیں مفتی عزیز الرحمان کو بدفعلی کے مقدمے میں کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے ملزم عزیز الرحمان کو 4 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کا میڈیکل چیک اپ بھی کیا جائے۔

پس منظر

لاہور میں مدرسے جامعہ منظورالاسلام سے منسلک مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیو لیک ہوئی تھی، جس میں وہ بچے کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جس کے بعد پولیس نے بدفعلی کا شکار ہونے والے نوجوان صابر شاہ کی درخواست پر مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، ایف آئی آرکے متن کے مطابق نوجوان صابر شاہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پرپولیس نے مقدمہ میں بدفعلی کرنے اور جان سے مارنے کی دفعات درج کیں۔

گزشتہ روز انویسٹی گیشن شمالی چھاؤنی پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد مفتی عزیز الرحمان لاہور سے دوسرے شہر فرار ہوگئے تھے، پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کو میانوالی سے گرفتار کیا۔ جب کہ انویسٹی گیشن پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کے دو بیٹوں کو بھی گرفتار کرلیا، جب کہ ان کے دوست عبداللہ نے آج عدالت سے اپنی ضمانت کروالی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جھوٹا قرآن اٹھانے پہ کوئی شرمندگی نہیں؟
بدفعلی کے جرائم میں ملوث مفتی عزیز کو گرفتار کرلیا گیا اور اس نے اپنے گناہوں کا اقرار جرم بھی کرلیا۔ اس سارے عمل کی ٹائم لائن ملاحظہ فرمائیں:

ڈھائی سال قبل یہ ویڈیو کلپس وفاق المدارس کے عہدیدار حنیف جالندھری کو بھیجی گئی تھیں لیکن اس نے کسی قسم کی کوئی کارروائی کرنے سے انکار کردیا۔

چند ہفتے قبل جب یہ ویڈیو مدرسہ کمیٹی کو بھیجی گئیں تو کمیٹی والوں نے مفتی عزیز کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بجائے اسے مدرسے سے نکل جانے کا کہہ دیا۔

مفتی عزیز نے وفاق المدارس اور جے یو آئی کی قیادت کو استعمال کرتے ہوئے اپنی پوزیشن دوبارہ بحال کروا لی اور وہ واپس مدرسے کا مہتمم بن گیا۔

پھر جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی گئیں تو ایک مرتبہ پھر مذہبی طبقے کی طرف سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی۔
اگلے دن مفتی عزیز کے دفاع میں تاویلیں آنا شروع ہوئیں جن میں کہا گیا کہ یہ ضرور ایجنسیوں کی سازش ہے تاکہ دینی طبقات بدنام ہوں۔

اگلے دن مفتی عزیز نے ویڈیو بیان جاری کیا جس میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی کہ اسے نشے والی چائے پلا کر یہ ویڈیو بنائی گئی۔
مذہبی طبقات نے اب کھل کر مفتی عزیز کی حمایت شروع کردی ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے ہی شک تھا کہ یہ کوئی بڑی سازش ہے۔

ایک ملاں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اس طرح کے بدفعلی کے واقعات تو (معاذ اللہ) صحابہ سے بھی ہوتے آئے ہیں اس لئے ان پر کوئی ردعمل دینے کی ضرورت نہیں۔

پھر جب مفتی عزیز کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تو وہ فرار ہوگیا۔ اس کے موبائل کال کا ڈیٹا ٹریس کرکے پولیس نے اسے گرفتار کرلیا اور اس نے اپنے جرائم کا اقرار بھی کرلیا۔

اس دوران کسی مذہبی طبقے کوشرم نہ آئی، کسی نے مفتی کی طرف سے قرآن کی جھوٹی قسم کھانے پر احتججاج نہیں کیا، کسی نے مدارس میں بچوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے بدفعلی کے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ نہیں کیا۔

اس ایپی سوڈ کے بعد البتہ دینی طبقے کی طرف سے ایک ایکشن سامنے آیا جس کے مطابق مدارس کی انتظامیہ کیمرے کے موبائل پر پابندی لگانے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے آلات بھی مدارس میں نصب کئے جائیں گے جن کی مدد سے خفیہ کیمروں کا پتہ چلایا جاسکے۔

یہ ہے آپ کا وہ مذہبی طبقہ کہ جس کے بارے میں آپ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ انبیا کے وارث ہیں

باباکوڈا
 

سید رافع

محفلین
عرصہ پہلے فیصل آباد کے معروف جامعہ کے مہتمم شیخ الحدیث مولانا نذیراحمد کے خلاف فجر کی نماز کے بعد ایک طالب علم نے کھڑے ہوکر گواہی دی کہ مجھے جبری جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔پھر یکے بعد دیگرے ایک اچھی خاصی تعداد نے اپنی شکایت روتے ہوئے سنائی۔ شیخ الحدیث مولانا نذیر احمد مفتی محمدتقی عثمانی کا دوست تھا۔ 25سے 30 بچوں نے اپنے اوپر جنسی تشدد کی گواہی دی۔ شیخ الحدیث نذیر احمد کے بیٹوں نے اپنے باپ سے تنازعہ کیا اور فیصلے کیلئے مفتی محمد تقی عثمانی کو بلایا تھا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن وسنت میں علماء ومفتیان کے ہاں اس بات پر کیا سزا ہوسکتی ہے۔ اس کا بالکل بہت سادہ اور واضح جواب یہ ہے کہ ہر بچے اور لڑکے کو چار چار گواہ پیش کرنے ہونگے، تب ہی کسی سزا کا تصور ہوسکتا ہے

علتِ مشائخ کی تباہ کاریوں سے زمین پر لرزہ طاری؟ | Nawishta-e-Diwar
 

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن وسنت میں علماء ومفتیان کے ہاں اس بات پر کیا سزا ہوسکتی ہے۔ اس کا بالکل بہت سادہ اور واضح جواب یہ ہے کہ ہر بچے اور لڑکے کو چار چار گواہ پیش کرنے ہونگے، تب ہی کسی سزا کا تصور ہوسکتا ہے
ہاں بالکل کیونکہ بدفعلی کے ۴ گواہ کبھی ملیں گے اور نہ کبھی کوئی لوطی مولوی سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔ یہی عین اسلام ہے۔
 

وسیم

محفلین
عرصہ پہلے فیصل آباد کے معروف جامعہ کے مہتمم شیخ الحدیث مولانا نذیراحمد کے خلاف فجر کی نماز کے بعد ایک طالب علم نے کھڑے ہوکر گواہی دی کہ مجھے جبری جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔پھر یکے بعد دیگرے ایک اچھی خاصی تعداد نے اپنی شکایت روتے ہوئے سنائی۔ شیخ الحدیث مولانا نذیر احمد مفتی محمدتقی عثمانی کا دوست تھا۔ 25سے 30 بچوں نے اپنے اوپر جنسی تشدد کی گواہی دی۔ شیخ الحدیث نذیر احمد کے بیٹوں نے اپنے باپ سے تنازعہ کیا اور فیصلے کیلئے مفتی محمد تقی عثمانی کو بلایا تھا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن وسنت میں علماء ومفتیان کے ہاں اس بات پر کیا سزا ہوسکتی ہے۔ اس کا بالکل بہت سادہ اور واضح جواب یہ ہے کہ ہر بچے اور لڑکے کو چار چار گواہ پیش کرنے ہونگے، تب ہی کسی سزا کا تصور ہوسکتا ہے

علتِ مشائخ کی تباہ کاریوں سے زمین پر لرزہ طاری؟ | Nawishta-e-Diwar

تو آپ کے کہنے کا مطلب ہے بچے چپ چاپ اپنی عزت لٹواتے رہیں یا پھر پہلے چار بندوں کو بُلا کر سائیڈ پہ کھڑا کر دیں پھر ان کے سامنے عزت لٹوائیں اور پھر اس مفتی کو سزا ہو گی؟ اور اگر ان چاروں میں کوئی ایک غیر شرعی گواہ نکل آیا(جس کی داڑھی نا ہوئی) تو کیا وہ لڑکا شرعی گواہ پورے کر کے پھر سے عزت لٹوائے؟

جو چھوٹے نا بالغ بچے ہیں ان کو شرعی گواہ کون مہیا کرے گا؟ شرعیت میں ایسی سختی صرف مولوی کو سزا دیتے ہوئے ہی سامنے کیوں آتی ہے؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
ہاں بالکل کیونکہ بدفعلی کے ۴ گواہ کبھی ملیں گے اور نہ کبھی کوئی لوطی مولوی سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔ یہی عین اسلام ہے۔

سزا پاکستان کے قانون کے مطابق ہو گئی۔ باقی جس سودی بینک میں میں اور آپ رقم رکھواتے ہیں وہ اپنی ماں سے 36 دفعہ زنا کے برابر ہے۔ کچھ تو انصاف سے کام لیں۔
 

سید رافع

محفلین
تو آپ کے کہنے کا مطلب ہے بچے چپ چاپ اپنی عزت لٹواتے رہیں یا پھر پہلے چار بندوں کو بُلا کر سائیڈ پہ کھڑا کر دیں پھر ان کے سامنے عزت لٹوائیں اور پھر اس مفتی کو سزا ہو گی؟ اور اگر ان چاروں میں کوئی ایک غیر شرعی گواہ نکل آیا(جس کی داڑھی نا ہوئی) تو کیا وہ لڑکا شرعی گواہ پورے کر کے پھر سے عزت لٹوائے؟

جو چھوٹے نا بالغ بچے ہیں ان کو شرعی گواہ کون مہیا کرے گا؟ شرعیت میں ایسی سختی صرف مولوی کو سزا دیتے ہوئے ہی سامنے کیوں آتی ہے؟

مفتی صاحب کو پاکستان کے قانون کے تحت سزا ہو گئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کسی قسم کے لواطت کے جرم میں مولوی نے پاکستان کے قانون کے تحت تھانے میں رپورٹ کیوں درج نہ کرائی؟ کیوں مفتی تقی نے متعلقہ تھانے میں رپورٹ نہ کیا اور فیصلہ کرتے وقت شریعت کو مدنظر رکھا؟ کیوں وفاق المدارس نے اس واقعہ کو رپورٹ نہ کیا بلکہ اسلامی قانون کو مدرسے میں نافذ کیا جبکہ عملا وہ پاکستان کے قانون کے تحت زندگی گزار رہے ہیں؟
 

وسیم

محفلین
مفتی صاحب کو پاکستان کے قانون کے تحت سزا ہو گئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کسی قسم کے لواطت کے جرم میں مولوی نے پاکستان کے قانون کے تحت تھانے میں رپورٹ کیوں درج نہ کرائی؟ کیوں مفتی تقی نے متعلقہ تھانے میں رپورٹ نہ کیا اور فیصلہ کرتے وقت شریعت کو مدنظر رکھا؟ کیوں وفاق المدارس نے اس واقعہ کو رپورٹ نہ کیا بلکہ اسلامی قانون کو مدرسے میں نافذ کیا جبکہ عملا وہ پاکستان کے قانون کے تحت زندگی گزار رہے ہیں؟

یہ تقی عثمانی وغیرہ فراڈ ہی نکل رہے ہیں۔ کسی فرقے کے مولوی نے ببانگ دہل اس کو پتھروں سے مارنے کی سزا دینے کا مطالبہ نہیں کیا۔
 

سید رافع

محفلین
مولوی کے اسلام میں یہی کچھ ہوتا ہے۔

آپ جذبات میں آکر یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ دور کثیر زنا کا دور ہے۔ ہر طرف زنا کا بازار سرگرم ہے۔ لاہور اس کا گڑھ ہے۔ پنجاب میں خاص کر ولد الزنا کی کثرت ہے۔ کے پی کے میں لواطت عام ہے۔ ہمیں اسکے مخصوص علاقے میں زیادہ ہونے کے عوامل کو سمجھنا ہو گا۔

بی بی سی کی خبر ہے۔

ہمارے ملک میں پشاور سے کراچی تک لڑکوں سے تعلقات رکھنا عام ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ بہت سے عوامی نمائندے، وزراء اور مذہبی رہنماؤں کے بھی نوجواں لڑکوں سے تعلقات رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ حتیٰ کہ میڈیا بھی خاموش ہے۔ مسجدوں کے امام اور سکولوں تک میں یہ عام ہے لیکن پاکستان میں اس پر کوئی بات تک نہیں کرنا چاہتا۔

BBC Urdu

اگر آپ بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کی مثال لیں تو آپ کو یہ مسئلہ ہمارے مدرسوں اور شرمناک حد تک مساجد کے حجروں میں بھی دکھائی دے گا۔ مجھے یہ کہتے ہوئے بہت تکلیف ہو رہی ہے کہ خاص طور پر صوبہ سرحد میں یہ عام ہے۔ اس سے قبل کہ ہم دوسروں پر انگلیاں اٹھائیں، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔

میرے خیال میں مسلمانوں اور عیسائیوں میں فرق یہ ہے کہ ہمارے مولوی یہ کام چھپ چھپ کر کرتے ہیں جبکہ عیسائی پادری اسے کھلم کھلا سرانجام دیتے ہیں اور اسے قانون بنا دیتے ہیں بلکہ کبھی کبھی اپنی ضرورتوں کے مطابق مذہب میں تبدیلیاں بھی کر لیتے ہیں۔

ہم جنسوں کو کسی بھی صورت میں مذہبی مناصب پر مامور کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ تمام آسمانی مذاہب ہم جنسیت کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ عیسائیت کے مذہبی اداروں میں ہم جنسیت کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔ مذہبِ اسلام کھلم کھلا ہم جنسیت کی مذمت کرتا ہے لیکن اسلامی مدارس میں بھی یہ کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔ میری رائے ہے کہ مذہبی رہنما تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر جلد از جلد اس لعنت کا سدِّ باب کریں ورنہ کوئی بعید نہیں کہ جس بحران سے اب عیسائیت گزر رہی ہے اب سے سو سال بعد ہم کو بھی اسی بحران سے گزرنا پڑے۔
 

سید رافع

محفلین
یہ ہے آپ کا وہ مذہبی طبقہ کہ جس کے بارے میں آپ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ انبیا کے وارث ہیں

باباکوڈا

بابا کوڈا سے دین سیکھیں گے تو یہ تک معلوم نہیں ہو گا کہ وہ علماء وارثین امام معصومین ع ہیں۔ اس وقت وہ امام مہدی ع ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
ڈھائی سال قبل یہ ویڈیو کلپس وفاق المدارس کے عہدیدار حنیف جالندھری کو بھیجی گئی تھیں

چند ہفتے قبل جب یہ ویڈیو مدرسہ کمیٹی کو بھیجی گئیں

جے یو آئی کی قیادت کو استعمال کرتے ہوئے اپنی پوزیشن دوبارہ بحال کروا لی

ان سب نے پولیس میں رپورٹ کیوں درج نہ کروائی؟
 

وسیم

محفلین
پاکستان کے قانون میں پتھر سے مار دینے کی کوئی سزا نہیں۔
حضور میں نے مولویوں کا کہا ہے، جماعتیوں کا کہا ہے جو ہر وقت شرعی سزاؤں کے نفاذ کی راگنی بجاتے رہتے ہیں۔ کہ اب شرعی سزاؤں کے متعلق کچھ نہیں پھوٹ رہے منہ سے
 

سید رافع

محفلین
حضور میں نے مولویوں کا کہا ہے، جماعتیوں کا کہا ہے جو ہر وقت شرعی سزاؤں کے نفاذ کی راگنی بجاتے رہتے ہیں۔ کہ اب شرعی سزاؤں کے متعلق کچھ نہیں پھوٹ رہے منہ سے

جناب آپ صحیح سے حساب لگائیں۔ مولویوں کو دنیا سے نکال دیں تو زانی برطانوی اور 61 فیصد ولد الزنا فرانسیسی بچیں گے۔ آپ خود ہی طے کر لیں کہ کس کو دنیا میں باقی رکھنا چاہتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top