ہمیں اس تلخ حقیقت کا اعتراف کر لینا چاہئے کہ ہماری قوم سیاسی شعور کی شدید کمی کا شکار ہے۔حیرت ہے کہ ہماری قوم ابھی بھی ان ڈراموں کے ہتھے چڑھ کر مزید ڈرامے بھگت رہی ہے
ایسے ہی ذہن میں خیال آ رہا ہے کہ مذہب کے نام پر بھی سیاست کے نام پر بھی، ہم جسے بھی فالو کریں، وہی ڈرامہ نکلتا ہےہمیں اس تلخ حقیقت کا اعتراف کر لینا چاہئے کہ ہماری قوم سیاسی شعور کی شدید کمی کا شکار ہے۔
مزے کہ بات یہ ہے کہ ہمیں اچھی طرح اندازہ ہوتا ہے کہ یہ لیڈر ڈرامے کر رہا ہے مگر ہم اس کے ڈرامے انجوائے کرتے رہتے ہیںایسے ہی ذہن میں خیال آ رہا ہے کہ مذہب کے نام پر بھی سیاست کے نام پر بھی، ہم جسے بھی فالو کریں، وہی ڈرامہ نکلتا ہے
اکثریت ۔ میرے بھائی اکثریت ایسے لوگوں کی ہے۔ایسے ہی ذہن میں خیال آ رہا ہے کہ مذہب کے نام پر بھی سیاست کے نام پر بھی، ہم جسے بھی فالو کریں، وہی ڈرامہ نکلتا ہے
اگلے انتخابات میں میرا خیال ہے کہ 90 فیصد یہی چہرے ہوں گے، بس پارٹیاں بدل گئی ہوں گیاگر یہ لوگ خود نہ نکلتے اور اپنے حقوق کی آواز نہ اٹھاتے تو لاہور ہائیکورٹ کے کانوں پر بھی جھونک تک نہ رینگتی۔۔۔ عوام کا پریشر کا م کر گیا۔
یقینا پہلے مرحلے میں ان کا ہدف نواز حکومت کا خاتمہ تھا۔۔۔ جس میں ابھی تک ناکام ہیں۔۔۔ چونکہ سارے چور اکھٹے ہوگئے۔۔۔ا ور اک دوسرے کے جرم چھپانے لگے۔
اگر پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں نون لیگ کو سہارا نہ دیتیں تو بہت برا حال ہوتا نواز شریف کا۔
باقی احتجاج اور دھرنا ہر پاکستانی کا حق ہے۔۔۔ اس سے آپ کسی کو بھی روک نہیں سکتے۔۔۔
ان دھرنوں نے عوام کو اپنے حقوق کے لے جو شعور دیا ہے۔۔۔ اور چوروں لٹیروں کو جتنا بے نقاب کیا ہے۔۔ یہ بھی ان کی اک کامیابی ہے۔
آزاد میڈیا پھر آپ نواز شریف کے ذمے لگائیں گے، پرویز مشرف نے تو محض قید کیا تھا اور چینل بند کئے تھےان دھرنوں سے پہلے بھی عدلیہ حکومتی مؤقف کے خلاف فیصلے دیتی آرہی ہے۔ دھرنے نا بھی ہوتے تو ہائیکورٹ کا فیصلہ یہی ہوتا۔
احتجاج اور دھرنا بلکہ ہر قسم کا احتجاج ہر پاکستانی کا قانونی اور جمہوری حق ہے مگر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے۔
پارلیمنٹ کا گھیراؤ، پاکستان سیکریٹیریٹ کا گھیراؤ وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ سرکاری ٹی وی پر حملہ ، ریاستی اداروں کو توڑنے کے مطالبات جیسے غیر آئینی مطالبات کسی کا حق نہیں۔ اور بھی بہت سے مضحکہ خیز غیر قانونی کام اس دھرنے میں ہوئے۔
عوام کو شعور آزاد میڈیا نے دیا ہے نا پسندیدہ جعلی قائدین انقلاب نے نہیں
میڈیا کے آزاد ہونے کا وقت آگیا تھا مشرف نا بھی ہوتا کوئی بھی ہوتا تو میڈیا نے آزاد ہونا ہی تھا۔ جب یہی آزادی مشرف کے گلے پڑی تو مشرف پابندیاں لگائیں۔آزاد میڈیا پھر آپ نواز شریف کے ذمے لگائیں گے، پرویز مشرف نے تو محض قید کیا تھا اور چینل بند کئے تھے
تبادلے کی درخواستسوال اب بھی برقرار ہے ۔
آزاد میڈیا پھر آپ نواز شریف کے ذمے لگائیں گے، پرویز مشرف نے تو محض قید کیا تھا اور چینل بند کئے تھے
الحمدللہ رب العلمین علی کل حالالحمداللہ ۔۔
اس بابرکت دھرنے کی برکات کی وجہ سے میرا اور اسلام آباد میں موجود مجھ جیسے کئی دیہاڑی داروں کے اہم کلائنٹ جو کہ این جی اوز سیکٹر اور ایمبیسیز ہیں جو کہ ان 70 دنوں میں مکمل کومے کی حالت میں رہیں اور اور اس تمام عرصے میں کسی این جی او اور ایمبیسی کی طرف سے اہم اور قابلِ ذکر ایکٹیویٹیز یا سوشل انٹریکشن سے متعلق کوئی پراجیکٹ نہیں جاری ہوا۔اگر یہ لوگ خود نہ نکلتے اور اپنے حقوق کی آواز نہ اٹھاتے تو لاہور ہائیکورٹ کے کانوں پر بھی جھونک تک نہ رینگتی۔۔۔ عوام کا پریشر کا م کر گیا۔
یقینا پہلے مرحلے میں ان کا ہدف نواز حکومت کا خاتمہ تھا۔۔۔ جس میں ابھی تک ناکام ہیں۔۔۔ چونکہ سارے چور اکھٹے ہوگئے۔۔۔ا ور اک دوسرے کے جرم چھپانے لگے۔
اگر پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں نون لیگ کو سہارا نہ دیتیں تو بہت برا حال ہوتا نواز شریف کا۔
باقی احتجاج اور دھرنا ہر پاکستانی کا حق ہے۔۔۔ اس سے آپ کسی کو بھی روک نہیں سکتے۔۔۔
ان دھرنوں نے عوام کو اپنے حقوق کے لے جو شعور دیا ہے۔۔۔ اور چوروں لٹیروں کو جتنا بے نقاب کیا ہے۔۔ یہ بھی ان کی اک کامیابی ہے۔
اور ملکی معیشت کو جو نقصان ہوا اربوں میں! سٹاک مارکیٹ میں جن کے کروڑوں ڈوب گئے! ڈالر مہنگا ہونے سے جو مہنگائی بڑھی !اس بابرکت دھرنے کی برکات کی وجہ سے میرا اور اسلام آباد میں موجود مجھ جیسے کئی دیہاڑی داروں کے اہم کلائنٹ جو کہ این جی اوز سیکٹر اور ایمبیسیز ہیں جو کہ ان 70 دنوں میں مکمل کومے کی حالت میں رہیں اور اور اس تمام عرصے میں کسی این جی او اور ایمبیسی کی طرف سے اہم اور قابلِ ذکر ایکٹیویٹیز یا سوشل انٹریکشن سے متعلق کوئی پراجیکٹ نہیں جاری ہوا۔
رمضان کا مہینہ رمضان کی برکتوں کی وجہ سے خالی گیا اور یہ تین مہینے دھرنوں کی برکات کی وجہ سے خالی گئے۔ انکم نہ ہونے کی وجہ سے تین مہینے کا آفس اور گھر کا کرایہ نہیں دیا گیا نتیجتاً آفس بھی خالی کرنا پڑا دو ماہ بعد اور گھر بھی عید سے ٹھیک ایک دن پہلے۔
اب جبکہ کام کے لیے کچھ کلائنٹس کے فون آنا شروع ہو گئے ہیں تو میرے پاس جگہ نہیں کہ میں انہیں کہیں بلا سکوں۔
یہ گھاس انہی کے لیے بہت اچھی ہے جنہوں نے چکھی نہیں ان گدھوں کا کیا بگڑا جن میں آدھے تو پہلے سے تنخواہ دار تھے منہاج القرآن کے اور باقیوں کو یہاں سے دیہاڑی بھی ملتی رہی اور مارگلہ کے دامن میں دلکش نظارے بھی۔
صاحب ایک طبقہ یہاں وہ بھی ہے جسے تنخواہ نہیں ملتی بلکہ وہ کما کر آگے کئ کو تنخواہ بھی دیتا ہے اور گھر بھی چلاتا ہے۔ وہ ٹھپ کر رہ گیا ہے اس دھرنے کی وجہ سے۔ مجھ جیسے کئی لوگ ہیں جن کے حال کا مجھے پتہ ہے کیا سے کیا ہو گیا ان بابرکت 70 دنوں میں۔