طاہر القادری کل واپس آئیں گے: پنجاب حکومت کا فول پروف سکیورٹی دینے کا اعلان عوامی تحریک نے پیشکش مسترد کردی
لاہور (افتخار عال/ دی نیشن رپورٹ/ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کل صبح لندن سے لاہور پہنچیں گے۔ حکومت پنجاب نے انہیں طالبان سے لاحق خطرات کے پیش نظر فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے حکومت کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو طاہر القادری کی آمد کی اطلاع کردی ہے مگر اس سے سکیورٹی نہیں مانگی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کے انتظامات کے حوالے سے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی زیرصدارت خصوصی اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کے پروگرام کے حوالے سے ذمہ دار جماعت کی حیثیت سے ڈی سی او لاہور کو خط لکھ کر فقط اطلاع دی ہے سکیورٹی نہیں مانگی۔ انہیں طالبان سے زیادہ پنجاب حکومت کے اندر بیٹھے ’’ظالمان‘‘ سے خطرہ ہے۔ ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قتل میں رانا ثناء اللہ اور ڈی سی او لاہور بھی ملوث ہیں، ہمیں ان سے کسی خیر کی توقع نہیں۔سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ طاہر القادری کی آمد پر حکمران حواس باختہ ہو چکے ہیں۔ پاکستانی عوامی تحریک کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کا اہم اجلاس آج ہو گا۔ دریں اثناء پنجاب حکومت نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو فول پروف سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کو تحریک طالبان سے خطرات ہیں۔ طاہرالقادری نے ماضی میں کچھ ایسے فتوے بھی جاری کئے جس سے ان کی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ جب وہ پاکستان واپس پہنچیں گے چونکہ ان کے کارکنان انہیں جلوس کی شکل میں ائرپورٹ سے ماڈل ٹائون ان کی رہائش گاہ تک پہنچائیں گے تو اس دوران کسی بھی قسم کی ممکنہ سکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لئے حکومت پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے، ایئرپورٹ سے ان کی رہائش گاہ تک انہیں مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی، مستقبل میں بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کو ہر قسم کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ کسی بھی قسم کا احتجا ج ملک کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے لہٰذا پر تشدد احتجاج سے گریز کیا جانا چاہئے۔
لاہور (افتخار عال/ دی نیشن رپورٹ/ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کل صبح لندن سے لاہور پہنچیں گے۔ حکومت پنجاب نے انہیں طالبان سے لاحق خطرات کے پیش نظر فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے حکومت کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو طاہر القادری کی آمد کی اطلاع کردی ہے مگر اس سے سکیورٹی نہیں مانگی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کے انتظامات کے حوالے سے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی زیرصدارت خصوصی اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کے پروگرام کے حوالے سے ذمہ دار جماعت کی حیثیت سے ڈی سی او لاہور کو خط لکھ کر فقط اطلاع دی ہے سکیورٹی نہیں مانگی۔ انہیں طالبان سے زیادہ پنجاب حکومت کے اندر بیٹھے ’’ظالمان‘‘ سے خطرہ ہے۔ ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قتل میں رانا ثناء اللہ اور ڈی سی او لاہور بھی ملوث ہیں، ہمیں ان سے کسی خیر کی توقع نہیں۔سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ طاہر القادری کی آمد پر حکمران حواس باختہ ہو چکے ہیں۔ پاکستانی عوامی تحریک کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کا اہم اجلاس آج ہو گا۔ دریں اثناء پنجاب حکومت نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو فول پروف سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کو تحریک طالبان سے خطرات ہیں۔ طاہرالقادری نے ماضی میں کچھ ایسے فتوے بھی جاری کئے جس سے ان کی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ جب وہ پاکستان واپس پہنچیں گے چونکہ ان کے کارکنان انہیں جلوس کی شکل میں ائرپورٹ سے ماڈل ٹائون ان کی رہائش گاہ تک پہنچائیں گے تو اس دوران کسی بھی قسم کی ممکنہ سکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لئے حکومت پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے، ایئرپورٹ سے ان کی رہائش گاہ تک انہیں مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی، مستقبل میں بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کو ہر قسم کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ کسی بھی قسم کا احتجا ج ملک کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے لہٰذا پر تشدد احتجاج سے گریز کیا جانا چاہئے۔