محمد خلیل الرحمٰن کی آج کی ایک پوسٹ۔
غزل
طاہر القادری اب دیکھئے کیا کہتے ہیں
کہنے والے اُنھیں آشفتہ نوا کہتے ہیں
گُل بداماں ہیں یہ بولیں تو یونہی پھول جھڑیں
اِن کی ہر بات پہ ہم نامِ خدا کہتے ہیں
دُہرے شہری ہیں یہی لوگ اِنھیں کچھ بھی کہو
جو کناڈا کو یونہی قبلہ نما کہتے ہیں
گو الیکشن میں ابھی چند ہی دِن باقی تھے
ایسے موقعے پہ چلی کیسی ہوا کہتے ہیں
راگنی کیسی ہے بے وقت کی کہیے صاحب
’’اور پھر کون سے نالے کو رسا کہتے ہیں‘‘
’’اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انھیں کچھ نہ کہو‘‘
اِن سے شرماتی ہے خود آپ حیا کہتے ہیں
وہ پریشان ہیں اِس طرزِ پذیرائی پر
’’ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو بُرا کہتے ہیں‘‘
محمد خلیل الرحمٰن