طب متبادل کی اردو فاصلاتی تعلیم

تحفظی طب کا مطلب ہے 'بیماری سے بچنے کے لئے اقدامات کرنا'. تحفظی و سماجی طب متعدی امراض کی نسبت زیادہ کامیاب ثابت ہوئے ہیں. متعدی امراض ایک شخص سے دوسرے شخص کو ہوتے ہیں اور نہایت ہی چھوٹے جراثیم سے پیدا ہوتے ہیں.
تحفظی طب دو اہم طریقے ہیں :
( 1 ) مناعتی یا مدافعتی حفظ ما تقدم ( immuno prophylaxis ) اور
( 2 ) کیمیائی حفظ ما تقدم ( chemo prophylaxis ) .
مدافعتی تحفظ
اگر ہم کسی شخص کے خون میں کسی بیماری کے پیتھاجن یعنی مرض زا کے ضد اجسام ( antibodies ) کی مقدار کسی طرح بڑھا دیں ، تو شخص کی بیماری - مزاحمت -(یعنی بیماری سے روک تھام کی) صلاحیت بڑھ جاتی ہے . ممکنہ افراد کے جسم میں ضد اجسام کا تناسبی پیمانہ ( titre ) بڑھانے کے دو طریقے ہیں :
فاعلی مناعت یا مدافعت
نظام میں منسلک بیماری زا بیکٹیریا کے مناسب ضد جسم زا ( antigen ) اس طرح داخل کر دیا جاتا ہے کہ بیماری تو نہ پیدا ہو لیکن ضروری ضد اجسام بن جائیں . ایسا ٹیکہ لگا کر کیا جاتا ہے (دیکھیں تفصیل ) . کچھ بیکٹیریا، جیسے ڈفتھيريا ( diphteria ) ، ٹے ٹے نس وغیرہ کے جراثیم ، اپنے جسم سے برون سم ( exotoxin ) نکالتے ہیں ، جو جسم پر منفی اثرات پیدا کرتے ہیں . ایسے امراض میں بہتر تعدیل کردہ یا سدھار کردہ سم ( toxin ) کی ، جسے سم نما ( toxoid ) کہتے ہیں ، سوئی دی جاتی ہے . ان کے اثرات نقصان دہ نہیں ہوتے لیکن ان میں ضد اجسام زا پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے . یہ سم کے اثرات کو دور کر دیتے ہیں .
فاعلی مناعت کا قصور یہ ہے کہ مدافعتی کے تعیناتیوں میں زیادہ وقت لگتا ہے اور کبھی کبھی ایک ایک ماہ کے فاصلے پر کئی بار انجکشن لگانی پڑتی ہے . لیکن اس میں فائدہ یہ ہے کہ یہ مدافعتی طویل مدتی ہوتی ہے . چیچک ، ڈفتھيريا ، ٹے ٹے نس، کالی كھاسي ( whooping cough ) اور پولیو ( Poliomyelitis ) وغیرہ سے بچانے کے لئے بچوں کی اس طریقہ سے مناعت کی جاتی ہے . اس کے فقدان کی وجہ سے وہ کسی نہ کسی انفیکشن کے شکار ہو سکتے ہیں . اسی طرح فوجیوں کوٹے ٹے نس ، اور گیس گینگرين ( gas gangrene ) سے ، جن سے وہ میدان جنگ میں غیر محفوظ رہتے ہیں ، مناعت کیا جاتا ہے . جب بھی کبھی ہیضہ ، یا طاعون جیسی بیماری پھیلتی ہے ، تب عوام کومناعت کر دی جاتی ہے .
اس کی کتنی تفصیل دی جائے؟ بات کافی طولانی ہے، اس لئے اگر آپ لوگ اس علم کے اردو ترجمہ کے شائق ہیں اور کورس بھی کرنا چاہتے ہیں، تو اپنے نظریات سے ہمیں مطلع فرمائیں۔
 
آخری تدوین:
بھئی کوئی علم حاصل کرنے سے پہلے اس علم کی اصطلاحات سے واقفیت ضروری ہوتی ہے۔ یہ میڈیکل سائنس ہے، اس کو سیکھنے اور سمجھنے سے پہلے اصطلاحات کا جاننا نہایت ضروری ہے۔ جس طرح کیمسٹری سے ناواقف شخص کیمسٹری کے فارمولے، یا علم منطق سے نا آگاہ شخص منطقی اصطلاحات نہیں سمجھ سکتا، اسی طرح علم طب کو بھی اصطلاحات سے آشنائی کے بغیر نہیں سیکھا جا سکتا۔
اور یقینآ ترجمہ جناتی نہیں،بلکہ نا فہم قارئین کا شعور بھی جناتی ہو سکتا ہے، تاہم ترجمہ میں بھی مختصر سی غلطیاں، جیسے تذکیر و تانیث کی رعایت نہ ہوپانا، یا واحد و جمع کا لحاظ نہ کیا جانا وغیرہ ہیں، اور ایسا بعجلت مثالی عبارت کی پیشکش کے سبب ہوا ہے۔
 
واضح رہے کہ میڈیکل سائنس کی انگریزی اصطلاحات بھی انگریزی زبان والوں کے لئے ناقابل فہم ہوتی ہیں، صرف اہل فن ہی ان کے معانی و مفاہیم کو سمجھتے ہیں۔ ایک اور بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے جدید معانی و مفاہیم کو ادا کرنے والی اصطلاحیں بھی جدید ہوں گی۔ اور ہر جدید چیز شروع شروع میں غیر مانوس ہوتی ہے، لیکن جب اس کا چرچا ہوتا ہے، شہرت بڑھتی ہے تو غیر مانوس اشیاء بھی مانوس لگنے لگتی ہیں۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ دس سال پہلے انٹرنٹ اورکمپیوٹری زبان سے کس حد تک مانوس تھے؟ کیا جب آپ نے کمپیوٹر سیکھنا شروع کیا تھا تو اس کی تمام اصطلاحیں اجنبی نہیں معلوم ہوتی تھیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
بھئی کوئی علم حاصل کرنے سے پہلے اس علم کی اصطلاحات سے واقفیت ضروری ہوتی ہے۔ یہ میڈیکل سائنس ہے، اس کو سیکھنے اور سمجھنے سے پہلے اصطلاحات کا جاننا نہایت ضروری ہے۔ جس طرح کیمسٹری سے ناواقف شخص کیمسٹری کے فارمولے، یا علم منطق سے نا آگاہ شخص منطقی اصطلاحات نہیں سمجھ سکتا، اسی طرح علم طب کو بھی اصطلاحات سے آشنائی کے بغیر نہیں سیکھا جا سکتا۔
اور یقینآ ترجمہ جناتی نہیں،بلکہ نا فہم قارئین کا شعور بھی جناتی ہو سکتا ہے، تاہم ترجمہ میں بھی مختصر سی غلطیاں، جیسے تذکیر و تانیث کی رعایت نہ ہوپانا، یا واحد و جمع کا لحاظ نہ کیا جانا وغیرہ ہیں، اور ایسا بعجلت مثالی عبارت کی پیشکش کے سبب ہوا ہے۔
آپ کی بات بجا ہے جناب، لیکن عام فہم کی بات جو پہلے تو معالج کو بھی سمجھ نہ آرہی ہو، وہ مریض کا کیا بھلا کرے گی؟
مثال کے طور پر اگر ہر اصطلاح کا اردو ترجمہ لازمی ہے تو پھر پولیو، گیس گینگرین اور انجیکشن وغیرہ کو بھی اردو میں منتقل کر دیا جائے؟
دوسرا ترجمہ کرنے کے لئے ترجمہ کا معیار مقرر ہونا ضروری ہے۔ ورنہ آپ جسے ایک ترجمہ دیتے ہیں، اسے کوئی دوسرے صاحب دوسرے نام سے پکار لیتے ہیں۔ اس ساری بات کا فائدہ محض قبر کھودنے والے کو ہی ہوگا
واضح رہے کہ مجھے کسی حد تک میڈیکل کی فیلڈ سے دلچسپی ہے اور میرے والد اور میری بہن دونوں ڈاکٹر ہیں اور جب میری بہن ابھی پڑھ رہی تھیں تو میرے والد انہیں گھر پر بھی پڑھاتے تھے اور میں بھی شامل ہوتا تھا۔ پوسٹ مارٹم سے لے کر آپریشن تک، کوئی مرحلہ میرے لئے ناواقف نہیں، لیکن یہ اصطلاحات سر سے گذر گئی ہیں
دس سال پہلے تک تو کیا اس فیلڈ یعنی کمپیوٹرز کی فیلڈ کی اصطلاحات سے واقفیت آج سے تقریباً 20 سال قبل سے ہوئی ہے :)
 
قیصرانی صاحب یہ نکتہ چینی بند کیجیے۔ یہ ترجمہ بھی غیر معیاری نہیں ہے، بلکہ قوانین اصطلاح سازی کے عین مطابق ہے۔ آپ کے والد اور بہن ڈاکٹر ہیں لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ اردو زبان اور اصطلاح سازی کے قواعد و اصول سے کس حد تک آگاہ و آشنا ہیں؟ آپ نے اب تک کتنی انگلش اردو میڈیکل ڈکشنریاں دیکھی ہیں؟ آپ لوگوں نے حیاتیات، حیوانیات اور کیمیا (یعنی کیمسٹری)کے موضوع پر اردو کی کتنی کتابیں مطالعہ کی ہیں؟
چند ہی کے نام شمار کر دیجیے۔
رہی بات یہ کہ کن الفاظ کو اردو میں منتقل کیا جائے اور کن کو نہیں تو یہ بھی ماہر فن پر منحصر ہے۔
 
دوسری بات یہ کہ اردو کے ساتھ ساتھ مذکورہ بالا ترجمہ میں انگریزی کے الفاظ بھی استعمال ہوئے ہیں، پھر بات آپ کے سر سے کیوں گزر گئی؟
 
کیا ان دس سالوں میں آپ کے ذہن عالیہ میں انٹرنٹ اور کمپیوٹر کی کوئی بھی جدید اصطلاح وارد نہیں ہوئی؟
یعنی پورے دس سال تک علمی توقف رہا؟ ذرہ برابر بھی علم میں اضافہ نہیں ہوا؟ کوئی مجہول شے معلوم میں تبدیل نہیں ہوئی؟ تعجب ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس کی اگر مختصر سی آؤٹ لائن بتا دیں تو بہتر مشورہ مل سکے گا
قیصرانی صاحب یہ نکتہ چینی بند کیجیے۔ یہ ترجمہ بھی غیر معیاری نہیں ہے، بلکہ قوانین اصطلاح سازی کے عین مطابق ہے۔ آپ کے والد اور بہن ڈاکٹر ہیں لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ اردو زبان اور اصطلاح سازی کے قواعد و اصول سے کس حد تک آگاہ و آشنا ہیں؟ آپ نے اب تک کتنی انگلش اردو میڈیکل ڈکشنریاں دیکھی ہیں؟ آپ لوگوں نے حیاتیات، حیوانیات اور کیمیا (یعنی کیمسٹری)کے موضوع پر اردو کی کتنی کتابیں مطالعہ کی ہیں؟
چند ہی کے نام شمار کر دیجیے۔
رہی بات یہ کہ کن الفاظ کو اردو میں منتقل کیا جائے اور کن کو نہیں تو یہ بھی ماہر فن پر منحصر ہے۔
جہاں تک بات رہی معیاری کی، تو بتائیے کہ اس کی قبولیت کا کیا معیار ہے؟ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ "سمرقندی" حوالہ اتنا مؤثر ہوگا۔ ویسے آپ نے یہاں ہمارے مشورے جاننے کے لئے ہی پوسٹ کی ہے نا، تو پھر مشورے کو بیک جنبش قلم رد مت کیجئے :)
پسِ نوشت: مجھے یہ علم نہیں تھا کہ میڈیکل فیلڈ کے علاوہ آپ نے اصطلاح سازی کی بھی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہوئی ہے، اپنی کم علمی پر معذرت خواہ ہوں
 

قیصرانی

لائبریرین
کیا ان دس سالوں میں آپ کے ذہن عالیہ میں انٹرنٹ اور کمپیوٹر کی کوئی بھی جدید اصطلاح وارد نہیں ہوئی؟
یعنی پورے دس سال تک علمی توقف رہا؟ ذرہ برابر بھی علم میں اضافہ نہیں ہوا؟ کوئی مجہول شے معلوم میں تبدیل نہیں ہوئی؟ تعجب ہے۔
اب جب آپ ذاتیات تک اتر ہی آئے ہیں تو پھر سارے اعتراضات ایک ساتھ کیجئے تاکہ شافی و کافی جوابات مل سکیں :)
 
قیصرانی محترم آپ تو برا مان گئے، میرا مطلب تو صرف اتنا تھا کہ آپ نے یقینا ا ن دس سالوں میں بھی بہت سے جدید کمپیوٹری علوم سیکھے ہیں ، کیونکہ ان دس سالوں میں بھی کمپیوٹر اور انٹرنٹ سے متعلق کافی تبدیلیاں اور ترقیاں رونما ہوئی ہیں۔
ترجمہ کی کیفیت پر مشورہ کہیں نہیں مانگا گیا۔
جو صاحبان عقل ہیں وہ بہتر سمجھ سکتے ہیں۔ کوئی مترجم متعلقہ کتابوں کا مطالعہ کیے بغیر قلم نہیں اٹھاتا ہے۔
ہاں اگر ترجمہ کی اصلاح کی بات ہے، تو خوش آمدید ! اہل علم و قلم سامنے آئیں اور ترجمہ کی اصلاح کریں،ہر ترجمہ میں کچھ نہ کچھ خامیاں ہوتی ہیں، بلکہ تمام انسانی امور جائز الخطا ہوتے ہیں، اصلاح کا استقبال کیا جائے گا؛ البتہ صرف تنقید سے کام نہیں چلے گا۔
 
مجھے یہ علم نہیں تھا کہ میڈیکل فیلڈ کے علاوہ آپ نے اصطلاح سازی کی بھی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہوئی ہے، اپنی کم علمی پر معذرت خواہ ہوں
ماہرین لسانیات کی وضع کردہ اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں، ڈکشنریوں اور لغات کی مدد لی گئی ہے۔
یہ اور بات ہے کہ ہمارے بعض احباب کو ماہرین کی وضع کردہ اصطلاحات بھی جناتی لگنے لگیں!۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ماہرین لسانیات کی وضع کردہ اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں، ڈکشنریوں اور لغات کی مدد لی گئی ہے۔
یہ اور بات ہے کہ ہمارے بعض احباب کو ماہرین کی وضع کردہ اصطلاحات بھی جناتی لگنے لگیں!۔
دیکھئے محترم، سب سے پہلے تو میں اپنے لہجے کی تلخی کی معذرت چاہتا ہوں
دوسری بات یہ کہ اس تعلیم کے اصل مخاطبین وہ افراد ہیں جو اعلٰی طبی تعلیم تو کجا عام تعلیم میں بھی قدرے پیچھے ہوں گے۔ امید ہے کہ آپ میرا نکتہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ اصطلاحات صاحب علم افراد کے لئے نہیں بلکہ ان افراد کے لئے ہیں جو پہلے سے ان اصطلاحات کو انگریزی میں جانتے ہیں لیکن اپنی لسانی استعداد کی کمی بناء پر شاید اسے فالو نہ کر سکیں
 
ایم بی بی ایس کورس میں آنلائن داخلہ شروع ہو گیا ہے، آنلائن داخلہ کی صورت میں ادارہ کے خط و کتابت اور درخواستوں کی زمرہ بندی وغیرہ میں لگنے والے اخراجات کی بجت ہوگی ہے جس کے باعث امیدواروں کو کورس کے اختتام تک فیس کی ادائیگی کی مہلت دی جائے گی اور جب تک کورس مکمل نہیں ہوتا کسی قسم کی فیس کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔
امیدوار حضرات آنلائن فارم پر کریں۔
 
ایم بی بی ایس کورس میں آنلائن داخلہ شروع ہو گیا ہے، آنلائن داخلہ کی صورت میں ادارہ کے خط و کتابت اور درخواستوں کی زمرہ بندی وغیرہ میں لگنے والے وقت اخراجات کی بچت ہوگی ہے جس کے باعث امیدواروں کو کورس کے اختتام تک فیس کی ادائیگی کی مہلت دی جائے گی اور جب تک کورس مکمل نہیں ہوتا کسی قسم کی فیس کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔
امیدوار حضرات آنلائن فارم پر کریں۔
 
بالتصویر علم الامراض نسواں کی منفرد اردو کتاب ’’نسوانی امراضیات اور قبالت‘‘ ویب سائٹ پر شایع کی گئی۔ ڈاؤنلوڈ کے لئے یہاں تشریف لائیں۔ یہ کتاب ان خواتین کے لئے مفید ہوگی جو امراض نسواں یا زچہ بچہ کی دیکھ بھال کا کام کر رہی ہوں۔
 
Top