طرحی غزل برائے اصلاح -خواب میں لذتِ یک خواب ہے دنیا میری ۔ از محمد اظہر نذیر

خواب میں لذتِ یک خواب ہے دنیا میری
بن تیرے پیار کے گرداب ہے دنیا میری

میں بھٹکتا ہی رہا ہوں راہِ اُلفت جاناں
ایسی بے چین سی سیماب ہے دنیا میری

میں کھلا جس پہ بھی وہ شخص دغا دیتا رہا
اب تو میں ہوں اور حجاب ہے دنیا میری

میں کہیں لفظ بھی بولوں تو تُو کہنا مجھے
خامشی میں ہی تو خطاب ہے دنیا میری

تم تصور میں مجھے لوریاں سناتے تو سہی
کس قدر دیکھ تو بے خواب ہے دنیا میری

ورد مرجھائے سے ہیں، اور چمن افسردہ
جل چکے ہیں وہ، تیزاب ہے دنیا میری

وہ مسبب ہے اگر تجھ کو گلہ کیا اظہر
اُسی کے دم سے ہی اسباب ہے دنیا میری​

اساتزہ کرام،
ایک طرحی غزل کے ساتھ حاضر ہوں، بحر " رمل مثمن مخبون مشعت محزوف" ہے
بے حد ممنون
اظہر
 

مغزل

محفلین
رسید حاضر ہے ، اور چار بار کی نشاندہی کے بعد بھی آپ نے ’‘ اساتزہ ‘‘ کا قبلہ درست نہیں کیا ، ’’ اساتذہ ‘‘ لکھا جاتا ہے ۔ا مید ہے آئندہ میں آپ کو زحمت نہ دوں گااس حوالے سے۔ بابا جانی او ر دیگر احباب کا انتظار کرتے ہیں ۔ والسلام
 

فاتح

لائبریرین
مفاہیم و معانی پر فی الحال عرض نہیں کر رہا کہ پہلے وزن درست کیجیے:

خواب میں لزتِ یک خواب ہے دنیا میری (درست املا: لذت)
بن تیرے پیار کے گرداب ہے دنیا میری (درست املا: ترے)
میں بھٹکتا ہی رہا ہوں راہِ اُلفت جاناں (درست املا: رہِ)

اب تو میں ہوں اور حجاب ہے دنیا میری (یہاں وزن کا مسئلہ ہے)
میں کہیں لفظ بھی بولوں تو تُو کہنا مجھے (یہاں وزن کا مسئلہ ہے)
خامشی میں ہی تو خطاب ہے دنیا میری (یہاں وزن کا مسئلہ ہے)
تم تصور میں مجھے لوریاں سناتے تو سہی (یہاں وزن کا مسئلہ ہے)
جل چکے ہیں وہ،۔۔۔تیزاب ہے دنیا میری (یہاں وزن کا مسئلہ ہے)
 

الف عین

لائبریرین
قوافی اکثر غلط ہیں۔ فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہی اس کی بحر مانا جائے، جیسا کہ کہا گیا ہے، تو ‘ہے دنیا میری‘ آخر کا "علاتن فعلن‘ ہو جاتا ہے۔ لیکن اس صورت میں قوافی محض ’تن فَ‘ یا لاتن فَ‘ ، یا دورے افاعیل میں دیکھیں تو "فعل‘ یا "مفعول" ممکن ہیں، اس طرح خواب اور "گرداب‘ تو درست ہیں، ’خطاب‘ اور "حجاب" غلط۔
فاتح کے مشاہدے سے میں متفق ہوں۔
معانی کے اعتبار سے زیادہ تر اشعار کا مطلب میں نہیں سمجھ سکا، اس لیے اصلاح کی محنت گوارا نہیں کر رہا ہوں۔
ہاں یہ اشارہ کر دوں، کہ سیماب کی صفت بھٹکنا نہیں ہوتی، بے قراری ہوتی ہے۔
 
خواب میں لذت یک خواب ہے دنیا میری
بن ترے پیار کے گرداب ہے دنیا میری

میں بھٹکتا ہی رہا ہوں رہِ اُلفت جاناں
ایسی بے چین سی ارباب ہے دنیا میری

میں کھلا جس پہ بھی وہ شخص دغا دیتا رہا
اب تو میں ہوں اور بے تاب ہے دنیا میری

میں کہیں لفظ بھی بولوں تو تُو کہنا ہمدم
خامشی میں بھی تو سیلاب ہے دنیا میری

تم تصور میں ہی لوری سی سناتے مجھ کو
کس قدر دیکھ تو بے خواب ہے دنیا میری

ورد مرجھائے سے ہیں، اور چمن افسردہ
جل چکے ہیں وہ کہ تیزاب ہے دنیا میری

وہ مسبب ہے اگر تجھ کو گلہ کیا اظہر
اُسی کے دم سے ہی اسباب ہے دنیا میری​

اساتذہ کرام،
ملاحظہ کیجیے
مشکور
اظہر
 

مغزل

محفلین
بے ربط مصرعے ، کئی مصرعے وزن کے معاملے میں دغا دیتے محسوس ہوتے ہیں ، محض لفظوں کو جمع کردینا شاعری نہیں میرے دوست۔ مطالعہ بڑھائیے ابتدا ء میں محٍفل میں موجود ’’ پسندیدہ ‘‘ کلام کی لڑیاں کھنگال لیجیے ۔ وگرنہ محض ٹامک ٹوئیاں مارنے سے کیا فائدہ ، اصلاح اس کا نام نہیں کہ استاد مصرع بدل کے دے ۔ استاد کا کام نشاندہی کرنا ہے ۔ جانے کس بات کی عجلت روا رکھی ہے آپ نےا بھی ایک لڑی انجام کو پہنچتی نہیں آپ مزید لڑیاں چھیڑ دیتے ہیں ۔ اس طرح یکسوئی متاثر ہوتی ہے اور ہماری اور آپ کی محنت کسی کروٹ بیٹھ ہی نہیں پاتی ۔ امید ہے میری بات چونکہ بناوٹ سے عاری ہے سو ناگوار گزرے گی جس پر میں معذرت خوا ہ ہوں ۔ بہر حال بات یہی ہے ، مقصود آپ سے بھلائی ہی ہے ۔ آپکا خیر خواہ، والسلام
 
جناب مغل صاحب،
آپ کی بات ناگوار گزرنا تو بڑی دور کی بات ہے، ماتھے کی کسی شکن کے بغیر پڑھی ہے اور ذہن میں کوئی شاہبہ بھی نہیں، آپ کا مرتبہ رہنما کا ہے اور احترام میرا فرض
میں مصرع بدلنے کی بات ہی نہیں کرتا صرف رہنمائی کا طالب ہوں - مشکل جیسا کے ابتدا میں ہی بیان کر دی تھی کے اردو ذبان سے دوستی بہت نئی ہے- انشا اللہ طلب صادق ہے اور منزل ایسی مشکل نہیں
تعاون جاری رکھنے کی گزارش پھر کروں گا
والسلام
اظہر
 

مغزل

محفلین
تعاون سے کون کافر انکاری ہے دوست، بس کان بھی دھر لیا کیجے ، اور مناسب خیا ل کر کے عمل بھی ۔ سلامت رہیں ۔اللہ علم و عمل میں برکتیں نصیب فرمائے ۔ آمین۔
 

ایم اے راجا

محفلین
محترم اظہر صاحب، بہت خوب، بس ذرا محنت، مشاہدہ اور مطالعہ بڑھائیں، ہم بھی ایسے ہی تھے لیکن اب تو لکھنے سے ہی عاری ہوگئے ہیں۔
 
Top