سعید سعدی
محفلین
"اب اہلِ درد یہ جینے کا اہتمام کریں"
جفا کوئی بھی کرے ہم وفا کو عام کریں
کسے دوام ہوا ہے جہانِ فانی میں
ہمیں خبر ہے تو پھر کیوں خیالِ خام کریں
وہ ایک شخص جو ٹھکرا گیا سبھی ناطے
وہ چاہتا ہے کہ ہم اس کا احترام کریں
عجیب حال ہے وحشت کا دل یہ کرتا ہے
کسی سے بات کریں نا کوئی کلام کریں
کسی کی سوچ پہ پہرے نہیں بٹھا سکتے
ہزار حیلے کریں لاکھ روک تھام کریں
کریدیں راکھ کہ اب بھی شرر ہیں پوشیدہ
اٹھو کہ پھر سے زمانے میں اپنا نام کریں
فضائے خوف جو طاری ہے آج دنیا پر
اٹھاؤ امن کے جھنڈے اسے تمام کریں
جفا کوئی بھی کرے ہم وفا کو عام کریں
کسے دوام ہوا ہے جہانِ فانی میں
ہمیں خبر ہے تو پھر کیوں خیالِ خام کریں
وہ ایک شخص جو ٹھکرا گیا سبھی ناطے
وہ چاہتا ہے کہ ہم اس کا احترام کریں
عجیب حال ہے وحشت کا دل یہ کرتا ہے
کسی سے بات کریں نا کوئی کلام کریں
کسی کی سوچ پہ پہرے نہیں بٹھا سکتے
ہزار حیلے کریں لاکھ روک تھام کریں
کریدیں راکھ کہ اب بھی شرر ہیں پوشیدہ
اٹھو کہ پھر سے زمانے میں اپنا نام کریں
فضائے خوف جو طاری ہے آج دنیا پر
اٹھاؤ امن کے جھنڈے اسے تمام کریں