طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز براہ مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔

مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
یا
فعلن مفاعلن فعلاتن مفاعلن
طرحی مصرعہ: کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

عمران بے حسی کی کوئی کیا مثال دے
اولاد اپنی ماں کو جو گھر سے نکال دے

ماں کے علاوہ کون ہے جو سرد رات میں
کھانا گرم کرے مرا ، انڈے ابال دے
یا
کھانا گرم کرے کبھی انڈے ابال دے

تصویر مت سڑک پہ پڑی لاش کی بنا
تیرا ہے فرض اس پہ کوئی شال ڈال دے

" تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا " یہ نہ سوچ
ایسا خیال اپنے ذہن سے نکال دے

خود ساختہ انا کی عمارت سے جھانک تو
اور اپنے آپ کو مری جانب اچھال دے

شیشے کی مثل ہوں میں بہت پر حساس ہوں
دشمن کے حملے روک سکوں مجھ کو ڈھال دے

عمران مانگتا ہے دعا ، ہے یہ التجا
رب میرے اسکو اس کے ہنر میں کمال دے

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماں کے علاوہ کون ہے جو سرد رات میں
کھانا گرم کرے مرا ، انڈے ابال دے
یا
کھانا گرم کرے کبھی انڈے ابال دے
.. گرم کا تلفظ ر پر زبر نہیں، جزم کے ساتھ ہے
اسی طرح
ایسا خیال اپنے ذہن سے نکال دے
ذہن بھی گرم کی طرح فعل ہے، فعو نہیں
شیشے کی مثل ہوں میں بہت پر حساس ہوں
پر حساس سمجھ نہیں سکا۔ حسّاس کہو یا یُر احساس
باقی ٹھیک پیں اشعار
 
آخری تدوین:
ماں کے علاوہ کون ہے جو سرد رات میں
کھانا گرم کرے مرا ، انڈے ابال دے
یا
کھانا گرم کرے کبھی انڈے ابال دے
.. گرم کا تلفظ ر پر زبر نہیں، جزم کے ساتھ ہے
اسی طرح
ایسا خیال اپنے ذہن سے نکال دے
ذہن بھی گرم کی طرح فعل ہے، فعو نہیں
شیشے کی مثل ہوں میں بہت پر حساس ہوں
پر حساس سمجھ نہیں سکا۔ حسّاس کپو یُر احساس
باقی ٹھیک پیں اشعار
اوکے سر شکریہ
یہ شعر یوں کر دیا ہے۔

ماں کے علاوہ کون ہے اس سرد رات میں
کھانا بھی گرم کر دے ، جو انڈے ابال دے

" تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا " یہ نہ سوچ
ایسا خیال ذہن سے اپنے نکال دے

شیشے کی مثل بندہ میں حساس ہوں بہت
دشمن کے حملے روک سکوں مجھ کو ڈھال دے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کھانا بھی گرم کر دے ، جو انڈے ابال دے
'بھی' استعمال کرنے کی کیا معنویت ہے؟
بھی یا تو دونوں فقروں میں استعمال کیا جائے، جو نا ممکن ہے۔ ممکن یہ ہے کہ پہلے فقرے میں بھی جو استعمال کیا جائے
کھانا جو گرم....
نیا شعر پسند نہیں ایا، نکال ہی دو
 
کھانا بھی گرم کر دے ، جو انڈے ابال دے
'بھی' استعمال کرنے کی کیا معنویت ہے؟
بھی یا تو دونوں فقروں میں استعمال کیا جائے، جو نا ممکن ہے۔ ممکن یہ ہے کہ پہلے فقرے میں بھی جو استعمال کیا جائے
کھانا جو گرم....
نیا شعر پسند نہیں ایا، نکال ہی دو
بہتر سر۔۔۔ یہ شعر سر دیکھیں۔۔۔

فطرت نہیں بدلتی یوں قومیں بدلنے سے
یا
فطرت نہیں بدلتی بدل دے جو قومیت
گیڈر کو چاہے شیر کی پہنا تو کھال دے
 

الف عین

لائبریرین
بہتر سر۔۔۔ یہ شعر سر دیکھیں۔۔۔

فطرت نہیں بدلتی یوں قومیں بدلنے سے
یا
فطرت نہیں بدلتی بدل دے جو قومیت
گیڈر کو چاہے شیر کی پہنا تو کھال دے
روانی اچھی نہیں۔
کیا کھال ڈھال قوافی استعمال کرنا ضروری ہے؟
 
قبیلے کا ی نہ گرتا تو بہتر تھا ۔۔۔ ویسے یہاں قبیلہ نہیں بدل رہا، شیر اور گیدڑ کی فطرت ہی الگ الگ ہے اور اجسام بھی ۔۔۔
میری مراد ان لوگوں سے ہے جو اپنی اصل قومیت چھپانے کےلئے اپنے نام کے ساتھ کسی مشہور قوم کا نام لگا دیتا ہیں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
شیشے کی مثل بندہ میں حساس ہوں بہت
دشمن کے حملے روک سکوں مجھ کو ڈھال دے
پہلی بات تو یہ ہے کہ یی شعر دعائیہ ہے، اس کا ثبوت نہیں ملتا، دوسرے 'بندہ میں' بندَ مَ ' تقطیع اچھی نہیں۔ تیسرے یہ کہ بندہ لفظ بھی کچھ. فٹ نہیں لگ رہا۔ اور ایک یہ کہ شیشہ نازک ہوتا ہے، حساس نہیں۔ مزید یہ کہ' وہ ڈھال' ہونا چاہیے تھا
 
بہت شکریہ سر الف عین شاہد شاہنواز بھائی۔۔۔
فائنل غزل

عمران بے حسی کی کوئی کیا مثال دے
اولاد اپنی ماں کو جو گھر سے نکال دے

تصویر مت سڑک پہ پڑی لاش کی بنا
تیرا ہے فرض اس پہ کوئی شال ڈال دے

" تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا " یہ نہ سوچ
ایسا خیال ذہن سے اپنے نکال دے

خود ساختہ انا کی عمارت سے جھانک تو
اور اپنے آپ کو مری جانب اچھال دے

عمران مانگتا ہے دعا ، ہے یہ التجا
رب میرے اسکو اس کے ہنر میں کمال دے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بہت شکریہ سر الف عین شاہد شاہنواز بھائی۔۔۔
فائنل غزل

عمران بے حسی کی کوئی کیا مثال دے
اولاد اپنی ماں کو جو گھر سے نکال دے

تصویر مت سڑک پہ پڑی لاش کی بنا
تیرا ہے فرض اس پہ کوئی شال ڈال دے

" تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا " یہ نہ سوچ
ایسا خیال ذہن سے اپنے نکال دے

خود ساختہ انا کی عمارت سے جھانک تو
اور اپنے آپ کو مری جانب اچھال دے

عمران مانگتا ہے دعا ، ہے یہ التجا
رب میرے اسکو اس کے ہنر میں کمال دے
اب تک کی آپ کی تخلیقات میں سب سے بہتر محسوس ہوئی ۔۔۔
روانی بھی خوب ہے ۔۔۔
 
اب تک کی آپ کی تخلیقات میں سب سے بہتر محسوس ہوئی ۔۔۔
روانی بھی خوب ہے ۔۔۔
بہت شکریہ۔۔۔ آپ تمام اساتذہ اور اردو محفل فورم کی شفقت سے یہ ممکن ہوا۔۔۔ ابھی تو بہت معرکے سر کرنے ہیں۔۔۔
بس میری فطرت کچھ اضطرابی سی ہے۔۔۔ ذرا سی بات پر خوش اور کبھی بلاوجہ اداس۔۔۔ اپنی کسی کاوش پر کبھی مکمل طور پر مطمئن کبھی نہیں ہوا۔۔۔ اور جس کام پر لگ جاؤں تو پھر پیچھے نہیں ہٹتا جو کچھ ہو جائے۔۔۔
 
ایک صاحب نے اس غزل کے لئے کمنٹ کیا۔۔۔
کیاواقعی ایسا ہے؟؟؟

" مطلع میں تعقید ہے
اس کے علاوہ باہم ربط بھی معدوم ہے "
 
Top