انیس فاروقی
محفلین
اسلام و علیکم
طویل غیر حاضری کے بعد ایک نظم کی اصلاح کے لئے پیش ہوا ہوں۔
مصرعہ طرح ہے ’’تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں‘‘ ۔۔۔۔۔ مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
میسر ہے فقط درسی کتابوں میں فسانوں میں
نہیں کرتا بسیرا اب ترا شاہیں چٹانوں میں
یہی تقدیس کی ہم نے کتابِ کبریائی کی
حفاظت سےبہت رکھ دی کہیں گھر کے مچانوں میں
بلالی پھر اذاں گونجے مرے خطے میں اے مولا
نوائے امن پہنچا دے پہاڑوں میں چٹانوں میں
غمِ ہجرت جو سننا ہو، ہمارے شہر آجانا
کئی چیخیں ، کئی آہیں دفن ہیں ان مکانوں میں
جو دین ِ امن کو ڈھونڈا، اُسے قران میں پایا
نہیں یہ جبر میں ، دہشت میں ، تیروں میں کمانوں میں
یہی افکار ہیں اقبال کے سرمایہٗ انیس
قدم دھرتی پہ رکھنا اور نظر تم آسمانوں میں
طویل غیر حاضری کے بعد ایک نظم کی اصلاح کے لئے پیش ہوا ہوں۔
مصرعہ طرح ہے ’’تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں‘‘ ۔۔۔۔۔ مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
میسر ہے فقط درسی کتابوں میں فسانوں میں
نہیں کرتا بسیرا اب ترا شاہیں چٹانوں میں
یہی تقدیس کی ہم نے کتابِ کبریائی کی
حفاظت سےبہت رکھ دی کہیں گھر کے مچانوں میں
بلالی پھر اذاں گونجے مرے خطے میں اے مولا
نوائے امن پہنچا دے پہاڑوں میں چٹانوں میں
غمِ ہجرت جو سننا ہو، ہمارے شہر آجانا
کئی چیخیں ، کئی آہیں دفن ہیں ان مکانوں میں
جو دین ِ امن کو ڈھونڈا، اُسے قران میں پایا
نہیں یہ جبر میں ، دہشت میں ، تیروں میں کمانوں میں
یہی افکار ہیں اقبال کے سرمایہٗ انیس
قدم دھرتی پہ رکھنا اور نظر تم آسمانوں میں